آج تم یاد بے حساب آئے!مشیر کاظمی:ایک باکمال شاعر (1924-1975ء)
اسپیشل فیچر
اے راہ حق کے شہیدو، وفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
٭...مشیر کاظمی 22 اپریل 1924ء کو پٹیالہ (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام سید مشیر حسین کاظمی تھا۔
٭...انہوں نے فلمی گیت نگاری کے میدان میں بہت شہرت حاصل کی۔ اُردو اور پنجابی دونوں زبانوں کی فلموں کیلئے اعلیٰ درجے کے نغمات لکھے۔
٭... 1952ء سے لے کر 1975ء تک فلمی صنعت کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔
٭... 84فلموں کیلئے 267 نغمات تحریر کرنے والے مشیر کاظمی کی اکثر فلمیں کامیابی سے ہمکنار ہوئیں۔
٭...انہوں نے 76اردو فلموں کیلئے 256 نغمات لکھے جبکہ آٹھ پنجابی فلموں کیلئے انہوں نے 11گیت تحریر کئے۔
٭...مشیر کاظمی کو اصل شہرت 1952ء میں فلم ''دوپٹہ‘‘ کے گیت تحریر کرنے پر ملی۔ اس فلم کی موسیقی فیروز نظامی نے ترتیب دی تھی۔
٭... ان کی جن فلموں کے گیت مشہور ہوئے ان میں ''تڑپ، برکھا، پتن، باغی، وحشی ، کالا پانی، بھائی جان، دلاں دے سودے، آخری چٹان، یہ راستے ہیں پیار کے، مسٹر 303، میں اکیلا، زمین، شیرا اور دل لگی‘‘ شامل ہیں۔
٭... انہوں نے متعدد فلموں کے تمام گیت تحریر کئے۔ ان فلموں میں ''جھیل کنارے، منڈی، پون، باغی، وحشی، انجام، دربار، مظلوم، بمبے والا،بیٹا، کالا پانی، خون کی پیاس، ممتا، ایک دل دو دیوانے، بھائی جان، دلاں دے سودے، شاہی فقیر، آخری چٹان، یہ راستے ہیں پیار کے، مسٹر 303اور میں اکیلا‘‘ شامل ہیں۔
٭...فلم ''بشیرا‘‘ اور ''دل لگی‘‘ کیلئے ان کے لکھے ہوئے گیت آج بھی باکمال گیت تصور کئے جاتے ہیں۔
٭...مشیر کاظمی گونا گوں خوبیوں کے مالک تھے۔
٭...انہیں ''تمغۂ پاکستان‘‘ اور ''شاعر پاکستان‘‘ کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔
٭...8 دسمبر1975ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔
مشہور فلمی گیت
٭ چاندنی راتیں (دوپٹہ)
٭ میں بن پتنگ اڑ جائوں( دوپٹہ)
٭ چند اسے پوچھ لے (جھیل کنارے)
٭ اے ماں تجھے میں ڈھونڈوں کہاں(میرا کیا قصور)
٭ جیا گئے تارا رارارم(ایک دل دو دیوانے)،
٭ اک میرا چاند(شکریہ)
٭شمع کا شعلہ بھڑک رہا ہے(عادل)
٭ ہم ہیں دیوانے تیرے(آخری چٹان)
٭ نبو رانی بڑی دلگیر وے(بشیرا)
٭ ہم چلے اس جہاں سے(دل لگی)