مودی سرکار نے بھارت کو بارود کے ڈھیر پر لاکھڑا کیا
تجزیے
عالمی برادری بھارت کے جرائم اور عزائم سے کیوں صرف نظر برت رہی انڈیا کی حرکتوں سے جنوبی ایشیا کا استحکام متاثر ہوا تو عالمی امن بھی متاثر ہوگا
بھارت کے جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم نے علاقائی صورتحال کو بہت سے خطرات اور خدشات سے دوچار کر رکھاہے ۔ چین کے ساتھ لداخ میں کی جانے والی سرحدی خلاف ورزی پر ہزیمت کے بعد بدھ کے روز پاک فوج نے کنٹرول لائن پر پاکستانی حدود میں گھسنے والے جاسوس ڈرون کو مار گرایا اور بتادیاکہ پاکستانی فوج بھارت کے جارحانہ توسیع پسندانہ عزائم کے حوالے سے پوری طرح الرٹ ہے ۔مذکورہ اقدام کے حوالے سے اس امر کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آخر وہ کونسی وجوہات ہیں جنہوں نے بھارتی سرکار کو بوکھلاہٹ سے دوچار کر رکھا ہے ۔ ہمسایہ ممالک کی سرحدوں پر خلاف ورزی کے اقدامات بارے اس کی سوچ ایسی کیوں ہے کہ اسے منہ توڑ جواب نہیں ملے گا اور یہ کہ ایک ہی وقت میں چین اور دیگر ہمسایوں سے پنگا بازی کے نتائج کیا ہونگے ۔ عالمی طاقتیں بھارت کے اس انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ طرزعمل سے کیوں صرف نظر برت رہی ہیں۔ کیا وہ نہیں سمجھتیں کہ انڈیا کی حرکتوں کی وجہ سے جنوبی ایشیا کا استحکام متاثر ہوگا تو اس کے عالمی امن پر کیا اثرات ہونگے ۔ بھارتی طرزعمل اور جارحانہ عزائم کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو کہا جا سکتا ہے آج کا بھارت انتہا پسندی کی آگ میں جل رہا ہے اور اس کی بڑی وجہ حکمران جماعت اور قیادت ہے جو آر ایس ایس کے نظریہ اور فلسفہ پر گامزن ہے ۔بھارت کی تاریخ بتاتی ہے کہ جب تک ہندو انتہا پسند حکومتی ڈھانچہ سے دورتھے اکا دکا فرقہ ورانہ فسادات کو چھوڑ کر بہت حد تک رواداری اور برداشت تھی لوگ مل جل کر رہتے تھے ۔ 1980 کے بعد وہاں انتہا پسندی نے فروغ پایا تو بھارت دنگے فساد کا مرکز بن گیا اور جلتی پر تیل نریندرا مودی جیسی قیادت کے برسراقتدار آنے کے بعد پڑا،آج ہندوستان اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے باعث بارود کے ڈھیر پر کھڑا ہے اور بھارت علاقائی سطح پر بڑے خطرے کا باعث بن چکا ہے ۔ آج علاقائی امن کے حوالے سے جتنے خدشات اور خطرات ہیں وہ بھارت کی انتہا پسندانہ لیڈرشپ اوراس کے اقدامات کے باعث ہیں اور اس کی بڑی وجہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ نریندرا مودی کو اندرونی طور پر بہت سے مسائل کا سامنا ہے ۔ مسلمان اور دیگر اقلیتیں بھارت سرکار کے ہاتھوں محفوظ نہیں۔ خصوصاً کشمیر جیسے سلگتے مسئلے اور یہاں روا رکھی جانیوالی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں نے اس کی تصویر دنیا کے سامنے مسخ کر کے رکھ دی ہے اس صورتحال سے بچنے اور نکلنے کیلئے وہ کبھی چین کے ساتھ سرحدی مسائل میں الجھتا نظر آتا ہے اورکبھی چینی فوج کے ہاتھوں اپنی فوج کی پٹائی پر رسوائی اور جگ ہنسائی کے بعد پاکستان کے ساتھ چھیڑچھاڑ شروع کر دیتا ہے ۔ بھارت کیلئے ایک اور مسئلہ پاکستان کی علاقائی اہمیت اور حیثیت میں اضافہ بھی ہے کیونکہ افغانستان جیسے ایشو پر دنیا کے سامنے یہ کھل کر آ گیا ہے کہ پاکستان دل سے افغانستان میں امن چاہتا ہے اور اس نے امن عمل آگے بڑھا کر اور امریکہ طالبان کے درمیان معاہدہ یقینی بنا کر اس کا ثبوت فراہم کیا جبکہ بھارت افغانستان کو ہمسایہ ممالک کے اندر دہشت گردی کیلئے بروئے کار لاتا رہا اور افغانستان میں امن کے حوالے سے سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوا۔ جہاں تک مقبوضہ وادی میں بھارتی تسلط اور کشمیریوں کی جنگ آزادی کا تعلق ہے تو دس لاکھ افواج یہاں بھجوا کر سفاک کرفیو کے عمل کو دس ماہ سے زیادہ وسیع تر کرنے کے باوجود اس کا تسلط یہاں قائم نہیں ہو پا رہا ۔کشمیر بھارت کی ایک بڑی پریشانی کا دوسرا نام ہے یہ بھارت کیلئے ویت نام کی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔ وہ نہ تو یہاں سے نکل سکتا ہے اور نہ ہی کشمیریوں اور ان کی جدوجہد اور ردعمل پر غالب آ سکتا ہے ۔ اب گیند عالمی قوتوں کے کورٹ میں ہے کہ وہ دیکھیں بھارت جنوبی ایشیا میں کیونکر امن و استحکام کے در پے ہے اور اگر وہ بھارت کا ہاتھ نہیں پکڑتیں تو بدامنی صرف یہاں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اس کے اثرات عالمی امن پر بھی ہوں گے ۔ عالمی قوتوں کیلئے لازم ہے کہ وہ بھارت کو اپنی منڈی سمجھتے ہوئے اس کے جرائم اور عزائم سے صرف نظر نہ برتیں، ان کی مجرمانہ غفلت ان کیلئے بھی مسائل کا باعث بن سکتی ہے ۔