ویڈیو گیمز کا نشہ بیماریوں اور سماجی تعلقات کی خرابی کا سبب

ٹیکنالوجی

لندن: (ویب ڈیسک) ویڈیو گیمز کا نشہ بچوں اور بڑوں میں بیماریوں اور سماجی تعلقات میں خرابی کا بڑا سبب بن کر سامنے آیا ہے، برطانیہ میں والدین نے اس نشے سے چھٹکارے کیلئے مخصوص کلینک کا رخ کر لیا۔

رپورٹ کے مطابق ویڈیو گیمز دنیا بھر میں پسند کی جاتی ہیں خصوصا بچے اور ٹین ایجرز میں یہ شوق اس قدر شدت اختیار کرلیتا ہے کہ وہ چاہنے کے باوجود ویڈیو گیمز کی مصنوعی دنیا سے باہر نہیں آ سکتے، اس صورتحال میں یہ نشے جیسے نقصانات کا سبب بنتا ہے۔ برطانیہ کے 16 سالہ ایلکس کو ایسی ہی مشکل آن پڑی۔

ایلکس رات گئے تک ویڈیو گیمز کھیلتے کھیلتے ان میں ایسا محو ہو جاتا تھا کہ آہستہ آہستہ آٹزم جیسی بیماری میں مبتلا ہو گیا۔ والدین کیلئے یہ بہت بڑا جھٹکا تھا، انہوں نے ایلکس کو روکنے کی کوشش کی تو وہ بجائے کہ ویڈیو گیمز سے دوری اختیار کرتا الٹا والدین سے ہی لڑائی جھگڑے شروع کر دیئے۔

والدین نے مارپیٹ کی بجائے مثبت طریقہ اختیار کرتے ہوئے نیشنل سینٹر فار گیمنگ ڈِس آرڈرز (کلینک) کا رخ کیا جہاں ماہرین نے سائنسی بنیادوں پر ایلکس کا علاج کرنا شروع کیا۔ والدین کہتے ہیں کہ علاج سے تو ایلکس کو کوئی خاص فرق نہیں پڑا تاہم انہیں اسی طرح کے عارضے میں مبتلا دوسرے بچوں کےوالدین سے بات کرنے کا موقع ملا۔ والد سٹیو نے بتایا کہ سب سے بڑی سہولت یہ احساس تھا کہ آپ اس مسئلے کا اکیلے شکار نہیں ہیں۔ دنیا بھر میں لوگ ویڈیو گیمز سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہیں جن سے شفا پانا بھی ممکن ہے۔

نیشنل سینٹر فار گیمنگ ڈِس آرڈرز میں کام کرنیوالے معالجین کے مطابق ویڈیو گیمز کے نشے مبتلا زیادہ تر ٹین ایجرز (13 سے 19 سال کے بچے) ہوتے ہیں، بعض بچوں نے ویڈیو گیمز کھیلنے کی اجازت نہ ملنے پر خودکشی تک کی دھمکی دی۔

عالمی ادارہ صحت نے گیمنگ ڈِس آرڈر کی 3 خصوصیات بیان کی ہیں جن میں گیم کھیلنے ہوئے کنٹرول میں نہ رہنا، دوسرے مشاغل پر ویڈیو گیمز کو ترجیح دینا اور منفی نتائج کے باوجود گیمز میں مشغول رہنا شامل ہیں۔

گیمنگ ڈِس آرڈر میں مبتلا لوگ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتے، انہیں غصہ آتا ہے، گھبراہٹ ہوتی ہے، نیند اڑ جانا بھی عوارض میں شامل ہے۔ ماہرین کے مطابق 60 سال تک کے افراد ان کے پاس علاج کیلئے لائے گئے ہیں۔

ایک مریض مائیک نے بتایا کہ انہیں اپنی عمر کی تیسری دہائی میں ویڈیو گیمز کی عادت پڑی، یہاں تک کہ ان کے اپنے گھر والوں سے تعلقات خراب ہو گئے۔ انہوں نے پھر مخصوص بحالی مرکز میں 8 ہفتے علاج کروایا جس کے سبب ان کے اپنی بیوی سے تعلقات میں بہتری آئی۔
 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں