'معیشت بہتری کی جانب گامزن، ٹیکس ریونیو 6 ہزار 1 سو ارب روپے تک پہنچ گیا'

پاکستان

لاہور:(دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ری بیسنگ کی وجہ سے معیشت کی بہترکی جانب گامزن، ٹیکس ریونیو 6 ہزار 1 سو ارب روپے تک پہنچ گیا، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کی پالیسیاں ترقی کا سبب بنیں، معیشت کو 3 بڑے مسائل کا سامنا ہے، بچت اتنی نہیں ہے جتنی سرمایہ کاری کیلئے چاہیے اور ٹیکس اتنا اکٹھا نہیں ہوتا جتنا اخراجات کیلئے چاہیے، اتنی برآمدات نہیں ہوتیں کہ درآمدات برداشت کرسکیں۔

دنیا نیوز کے پروگرام   دنیا کامران خان کے ساتھ   میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ جی ڈی پی شرح پہلے سے بہتر نہیں ، پچھلے 2 سال میں ٹیکس ریونیو میں بہتری نظر آئی ، ٹیکس ریونیو 3700 ارب سے بڑھ کر 6100 ارب تک پہنچ گیا ہے۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کیلئے کیش میں کاروبار کرتے ہیں، اگر یہ نظام فوراً تبدیل کیا تومعیشت منجمد ہوتی نظر آئےگی ، اس کا حل ڈیجیٹل اکانومی اور ڈیجیٹل کامرس سے نکل سکےگا ، وزارت خزانہ اوراسٹیٹ بینک کی پالیسیاں ترقی کی وجہ بنی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 2017 تک گردشی قرضہ سالانہ 450 ارب روپےبڑھ رہاتھا جو ہم 130 ارب روپےسالانہ تک لائے، ٹرانسمیشن ٹی اینڈ ڈی لاسز پہلے سے کم ہو رہے ہیں، ایل این جی پرانحصار کم کر کے 2 سال میں 140 ارب روپے بچائے، گردشی قرضہ سال کے آخرمیں 300 ارب تک کم کرنےکاہدف ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نجی شعبوں کی 06 -2005 کےبعد سرمایہ کاری نہیں دیکھی گئی، 6 ماہ میں 1 ہزار ارب روپے کے قرضے نجی شعبوں نے لیے، ایف بی آرمیں بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے، بجٹ خسارہ سود کی ادائیگی اور پرائمری بیلنس پرمشتمل ہوتا ہے، پرائمری بیلنس رواں آمدن اوراخراجات پرمشتمل ہوتا ہے اور اس پر خسارہ پچھلے 15 سال میں کم ترین رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امپورٹس کاسیلاب آگیاتھا، ایکسپورٹس پرٹیکس لگایا ہوا تھا، معاشی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں، آئی ایم ایف پروگرام میں کمٹمنٹس کیلئے گنجائش پیدا ہوتی ہے، کچھ چیزیں معاشی حجم کے لحاظ سےدیکھی جاتی ہیں اور پبلک پرائیویٹ منصوبوں کیلئےحکومتی ضمانت دی جاتی ہے۔

 

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں