حکومتی دعوؤں کے برعکس ملک میں انٹرنیٹ کی سست رفتار برقرار

لاہور: (ویب ڈیسک) حکومت کے دعوؤں کے برعکس ملک بھر میں تاحال انٹرنیٹ کی رفتار میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی جبکہ سوشل میڈیا ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس کی سروسز بھی انتہائی سست روی کا شکار ہونے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔

دو روز قبل وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے نہ تو انٹرنیٹ رفتار سست کی ہے اور نہ ہی سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کی سروس کو سست کیا گیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے زیادہ استعمال کی وجہ سے انٹرنیٹ سست رفتاری کا شکار ہے۔

ملک بھر میں گزشتہ ماہ جولائی سے انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے جب کہ سوشل میڈیا ایپس اور ویب سائٹس کی رفتار بھی گزشتہ 20 دن سے سست رفتاری کا شکار ہے۔

خبریں ہیں کہ پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ سے انٹرنیٹ سکیورٹی نیٹ ورک سسٹم ’فائر وال‘ کی تنصیب اور تجربات کی وجہ سے جہاں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے وہیں تقریباً تمام سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ایپلی کیشن کی سروسز بھی متاثر ہیں۔

گزشتہ ہفتے یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ ملک میں سوشل میڈیا پر بھی فائر وال کی آزمائش کا تجربہ کرلیا گیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کی سروس اور رفتار بہتر ہونے کی توقع تھی لیکن تاحال ایپس کی سروسز بھی سست رفتاری کا شکار ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے) نے خود ملک میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری پر کوئی وضاحت جاری نہیں کی تاہم دو روز قبل وزیر مملکت نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں نہ انٹرنیٹ کی رفتار سست کی گئی اور نہ ہی سوشل میڈیا ایپس کو بند کیا گیا۔

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی سست رفتاری کی وجہ سے ملک بھر کے عوام کو واٹس ایپ پر روابط کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، گھنٹوں تک لوگوں کو میسیجز نہیں مل پاتے۔

علاوہ ازیں واٹس ایپ پر ویڈیو، آڈیو اور تصاویر بھی مشکل سے ڈاؤن لوڈ ہو رہی ہیں جب کہ فیس بک اور انسٹاگرام کی رفتار بھی سست ہے اور وہاں پر پوسٹس اپ لوڈ کرنے میں بھی صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں