حکومتوں نے آئی پی پیز کو کیسے نوازا؟ معاہدوں کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں

اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) مختلف حکومتی ادوار میں آئی پی پیز کو کیسے نوازا گیا، معاہدوں کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔

آئی پی پیز سے ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات پہلی بار دنیا نیوز منظر عام پر لے آیا۔

ذرائع کے مطابق آئی پی پیز معاہدوں میں کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی، معاہدوں میں کسٹم ڈیوٹیز اور سیلز ٹیکس کی بھی کمی کر دی گئی، معاہدوں کو قوانین کی پیچیدگیوں سے آزاد قرار دیا گیا، معاہدوں میں قوانین اور ٹیکس کا ردوبدل بھی شامل ہے۔

آزادانہ پیسوں کی ترسیل اور فارن ایکسچینج بھی معاہدوں کا حصہ ہے جبکہ کمپنیوں کے سرمائے کی انشورنس حکومت دے گی، کمپنیاں چاہیں تو پانچ مختلف  کرنسیوں میں کاروبار کرسکتی ہیں۔

معاہدوں کے مطابق آئی پی پیز کمپنیاں ڈالر، پاؤنڈ، یورو، چاپانی یان اور چینی کرنسی میں کاروبار کرسکتی ہیں، کمپنیوں کو منافع اور ادائیگیاں ڈالروں میں کرنے کی گارنٹی دی گئی ہے، آئی پی پیز کو جب اور جتنی کرنسی چاہیے ہو گی سٹیٹ بینک آف پاکستان بندوبست کرے گا۔

دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ معاہدوں میں ایندھن کی فراہمی یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے، ملک میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا معاہدوں پر اثر نہیں پڑے گا، حکومت کی گارنٹی کے باعث ٹیکس میں تبدیلی اور ردو بدل کا بھی آئی پی پیز معاہدوں پر اثر نہیں پڑے گا، آئی پی پیز کے لیے تمام تر ملکی قوانین میں سہولتیں دی گئی ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پاور کمپنیوں سے 100 فیصد منافع پر معاہدے کیے گئے ہیں، کمپنیوں کو اجازت دی گئی کہ وہ پاور پلانٹس کی تعمیر، لاگت اور مرمت اپنے مطابق کریں، آئی پی پیز کے سرمایہ کار، انجینئرز اور دیگر سٹاف کو آسان ویزے کی فراہمی بھی معاہدوں کا حصہ ہے۔

پاور ڈویژن ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں سہولتوں سے آئی پی پیز نے 12 سو ارب روپے کا فائدہ اٹھایا، کرنسی میں سہولیات سے آئی پی پیز نے مختلف کرنسیاں استعمال کیں لیکن وصولیاں صرف ڈالروں میں کیں، 1994 سے اب تک آئی پی پیز کمپنیاں 15 ہزار ارب روپے کپیسٹی پے منٹ وصول کر چکی ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ آئی پی پیز کے معاہدے 25 سے 30 سال کیلئے کیے گئے، پہلے 10 سال میں آئی پی پیز نے اپنی لاگت منافع کے ساتھ پوری کر لی ہے، باقی مدت میں پیداواری نرخ کم ہونے کے بجائے بڑھائے گئے، 100 فیصد منافع کو یقینی بنانے کیلئے مقامی اور بین الاقوامی مہنگائی کو بھی ٹیرف میں شامل کیا گیا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں