ضلع کرم کے لئے امدادی سامان کی ترسیل تاحال تاخیر کا شکار
پشاور: (دنیا نیوز) کرم کے علاقے بگن میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کے بعد امدادی سامان کی ترسیل تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
پولیس کے مطابق ضلع کرم کیلئے امدادی سامان کا پہلا قافلہ آج ٹل سے روانہ ہونا ہے، 80 سے زائد ٹرکوں پر مشتمل قافلے کے گزرتے وقت مرکزی شاہراہ پر کرفیو نافذ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق کھانے پینے اور امدادی سامان سے بھرے ٹرک ٹل میں موجود ہیں، سڑکیں بند ہونے سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، علاقے میں کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
خیال رہے کہ امدادی سامان کا قافلہ 4 جنوری کو کرم کیلئے روانہ ہونا تھا لیکن بگن میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کی گاڑی پر فائرنگ کے بعد قافلہ روانہ نہیں ہو سکا تھا۔
اس کے علاوہ ضلع کرم میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، زخمی ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کی جگہ اشفاق خان کو ڈپٹی کمشنر کرم تعینات کیا گیا ہے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملی طور پر کام شروع کر دیا ہے، ٹل، پارا چنار روڈ پر 48 چیک پوسٹوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔
سرکاری دستاویز کے مطابق 399 ایکس سروس مین کی بطور سپیشل پروٹیکشن فورس تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے ایک بار پھر پارا چنار میں ایف آئی اے سائبر ونگ قائم ہوگا، تمام بنکرز کو یکم فروری 2025 تک ختم کرنے کیلئے پلان کی تیاری پر کام جاری ہے۔
یاد رہے کہ کرم واقعہ پر ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ میں ملوث 2 شر پسندوں کو ہسپتال سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شرپسند فائرنگ واقعہ میں زخمی ہوئے اور ہسپتال میں زیر علاج تھے، گرفتار شر پسند ڈی سی پر فائرنگ سے متعلق ایف آئی آر میں بھی نامزد تھے۔