تمام دعوے اور معاہدے نظر انداز، فلسطینیوں کا 2025 بھی پیاروں کی لاشیں اٹھاتے گزر گیا

بیت المقدس: (دنیا نیوز) اسرائیل کی ہٹ دھرمی 2025 میں بھی جاری رہی، امریکی صدر کی زیر قیادت غزہ جنگ بندی بھی نظرانداز کردی۔

19جنوری 2025 کو امریکا،قطر اور مصر کی کوششوں سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوا، دونوں طرف سے قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا، لیکن معاہدہ برقرار نہ رہا، اسرائیل نے 3ماہ میں جنگ بندی معاہدے کی 962 خلاف ورزیاں کی، 18مارچ سے غزہ پر پھر سے قیامت ڈھانا شروع کردی

اسرائیل نے مارچ ہی میں غزہ میں امداد کے داخلے پر بھی پابندی لگا دی، جس سے کئی فلسطینیوں کی جانیں گئیں، یہی نہیں اسرائیل نے خوراک کی تلاش میں نکلنے والے فلسطینیوں کو تاک تاک کے نشانہ بنانا شروع کردیا، 22اگست کو اقوام متحدہ نے غزہ شہر کو باضابطہ طور پر قحط زدہ قرار دیا

عالمی دباؤ بہت بڑھا تو امریکی صدر نے 29 ستمبر کو غزہ جنگ بندی کیلئے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا، اکتوبر میں حماس نے بھی جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی، 13اکتوبر کو مصر کے شہر شرم الشیخ پر غزہ امن معاہدے پر دستخط ہوئے، جس میں 20سے زائد ملکوں کے رہنما شریک ہوئے، ٹرمپ نے بطور گارڈین معاہدے پر دستخط کئے، تاہم معاہدے کے وقت اسرائیل اور حماس کے نمائندے موجود نہیں تھے۔

امریکی منصوبے کے تحت امریکا جنگ کے بعد غزہ میں عرب ممالک اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر عارضی بین الاقوامی استحکام فورس تشکیل دے گا، لیکن یہ فورس بننے سے قبل ہی بکھرنے لگی، متحدہ عرب امارات، اردن اور آذربائیجان نے اپنی فوجیں بھیجنے سے انکار کیا جبکہ ترک فوج کی شمولیت اسرائیل نے مسترد کردی۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ تو ہوا لیکن اسرائیل نے 300سے زائد بار یہ معاہدہ توڑا، معاہدے کے مطابق غزہ میں مطلوبہ امداد بھی نہ پہنچنے دی۔

جنگ بندی کے بعد تباہ حال غزہ کے ملبے سے لاشیں نکالے جانے کا سلسلہ جاری ہے، فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اب بھی 10 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں، عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں5کروڑ ٹن ملبہ پڑا ہے، تعمیر نو پر کم از کم 70ارب ڈالر کی رقم درکار ہوگی۔

جنگ بندی معاہد ے کے دوران ہی اسرائیل نے غزہ امداد لے کر جانے والے کشتیوں کے قافلے کو روکا اور اس کے ارکان گرفتار کئے، یہ 2025میں فلوٹیلا روکے جانے کا دوسرا واقعہ تھا، جنگ بندی معاہدے کے دوران ہی اسرائیل کا مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کا مضموم منصوبہ بھی سامنے آیا، جس کے اتبدائی مسودے کی اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظوری بھی دے دی۔

2025میں بھی دنیا بھر کی فضائیں فلسطین کے دو ریاستی حل اور اسرائیلی مظالم بند کرنے کے نعروں سے گونجتی رہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں