قربانی کے نام پر گروپ میں شامل کرنیوالے مدد گار نہیں شکاری ہوتے ہیں: متاثرہ طالبہ
کراچی: (دنیا نیوز) سوشل میڈیا پر دہشت گردی کے لیے بچوں کو استعمال کرنے کا منصوبہ ناکام، متاثرہ بچی سامنے آگئی۔
دنیا نیوز کے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ بچی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک شخص سے بات ہونا شروع ہوئی، وہ شخص مذہب کے بارے میں بہت بات کرتا تھا، اس نے مجھے ایک کتاب کا لنک بھیجا جس سے مجھ پر اثر ہوا۔
متاثرہ بچی نے کہا کہ اس نے مجھے ایک واٹس ایپ گروپ پر ایڈ کیا، میرا دل پڑھائی سے ہٹ گیا، اس گروپ پر فوج کے خلاف باتیں کی جاتی تھیں، اس میں خواتین کوخود کش حملوں پر آمادہ کیا جاتا تھا۔
اس نے کہا کہ ایک دن میں گھر سے نکلنے کا فیصلہ کر لیا، میں نے شہر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: سکیورٹی فورسز کا باجوڑ میں آپریشن، بھارتی سپانسرڈ 5 دہشتگرد ہلاک، میجر شہید
متاثرہ بچی نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد سامنے آیا، پھر وہی مواد بار بار دکھایا جانے لگا، رابطہ بڑھا، لنکس اور تقاریر بھیجی گئیں اور آہستہ آہستہ وہی سب کچھ سچ لگنے لگا۔
بچی نے بتایا کہ جب رابطہ کار کو معلوم ہوا کہ میرے والد نہیں ہیں تو اس نے ہمدردی کے نام پر مجھے مزید پھنسایا، واٹس ایپ گروپس میں BLA کی کارروائیوں کو بہادری بنا کر پیش کیا گیا، جو سراسر دھوکہ تھا۔
متاثرہ بچی نے کہا کہ میری پڑھائی متاثر ہونے لگی اور ذہن میں یہ بات ڈالی گئی کہ جان دینا ہی سب سے بڑا مقصد ہے، مجھے کہا گیا کہ تم بلوچ قوم کے لئے ایک بہت بڑا کام کرنے جا رہی ہو۔
اس نے کہا کہ میں نے گھر سے نکلنے کے لیے بہانہ بنایا، آج سمجھ آیا کہ میں کس تباہی کی طرف جا رہی تھی، کراچی آتے ہوئے مجھے بس میں پولیس نے سوال پوچھے میں گھبراگئی۔
متاثرہ بچی نے بتایا کہ مجھے تھانے میں لے کر آئے، میرے گھر والوں کو بلوایا، مجھے عزت احترام سے رکھا گیا، میں سوال کرتی ہوں، جو لوگ دوسروں کو خود کش بننے کا کہتے ہیں اپنی بیٹیوں کو خود کش کیوں نہیں بناتے، وہ اپنی بیٹیوں کو قلم اور کتاب کیوں دیتے ہیں۔
اس نے بتایا کہ میں بلوچ ہوں، ہماری روایات عورت کی عزت سکھاتی ہیں، عورتوں اور بچیوں کو قربان کرنا بلوچیت نہیں، جو لوگ قربانی کے نام پر گروپس میں شامل کرتے ہیں وہ مددگار نہیں بلکہ شکاری ہوتے ہیں۔
متاثرہ بچی نے کہا کہ اگر کوئی کہے بڑا مقصد ہے اس لیے جان دے دو، تو سمجھ لو وہ تمہاری زندگی کا دشمن ہے، مجھے پڑھنا اچھا لگتا تھا ، ٹیچر بننا چاہتی تھی۔