وزن کم کرنے کا طریقہ
موٹاپا کئی بیماریوں کو دعوت دیتا ہے، زیادہ وزن یا موٹا ہونا اچھی صحت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ یہ شخصیت اور خدوخال کو بھی متاثر کرتا ہے۔خاص طور پر بچوں کی شکل و شباہت متاثر ہوتی ہے۔بھاری جسم والے لڑکے لڑکیاں سخت کام نہیں کر سکتے ،موٹاپے کا مطلب آپ کے جسم کے نمایاں حصوں میں حد سے زیادہ چربی کا اکٹھا ہونا ہے، مثلاً پیٹ وغیرہ۔بہت سے لوگ مرغن غذائوں کے مسلسل استعمال سے موٹاپے کی طرف مائل ہو جاتے ہیںیہ لوگ قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
موٹاپا درمیانی عمر کے لوگوں اور خوشحال گھرانوں میں بہت عام ہے۔یہ موروثی بھی ہوسکتا ہے۔ جسمانی کاہلی اور ورزش کی کمی چربی جمع ہونے اور موٹاپے کو دعوت دیتے ہیں۔ کچھ نفسیاتی گڑبڑ بھی بسیار خوری کی طرف مائل کرتی ہے۔ دوسری طرف زائد چربی کی عدم موجودگی میں جسمانی کارکردگی آسان اور بہتر ہوتی ہے اور دبلے لوگ بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔
موٹے کا شکار لوگوں میں بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ موٹے لوگوں میں ذیابیطس، پتے کی پتھری، جوڑوں کے درد اور ہائی بلڈ پریشر کا زیادہ امکان ہوتا ہے اور دل کی شریانوں کی بیماری کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ یہ کچھ میکانکی معذوری کا باعث بھی بنتا ہے۔ چپٹے پائوں، گھٹنوں کا درد، ہاتھ پائوں اس کے علاوہ جوڑوں کا درد اور کمر کا درد موٹے لوگوں میں عام پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، دھڑکے اردگرد چربی کے ریشے جمع ہونے سے سانس لینے کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ موٹے لوگ حادثوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
حضرت محمدؐ کا ارشاد ہے کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں، کھانے کے وقت اپنے معدے کے تین حصے کر لیں، ایک خوراک کے لیے، ایک پینے کے لیے اور ایک ہوا کے لیے۔ اس حدیث شریف میں میڈیکل کا فلسفہ پوشیدہ ہے کہ جو کوئی اپنی کھانے کی عادت کو اس حدیث کے مطابق ڈھال لیتا ہے کبھی موٹا نہیں ہو سکتا اور دوسرے تمام خطرات سے محفوظ رہتا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ صرف زندہ رہنے کے لیے کھانا چاہیے نہ کہ کھانے کے لیے زندہ رہیں۔ ہمیں اپنی عبادت میں باقاعدگی اختیار کرنی چاہیے کیونکہ اللہ کی عبادت واحد وہ چیز ہے جو کہ بیماری پر غالب آتی ہے اور سکون قلب اور ہمیشہ کی برکت عطا کرتی ہے۔
اسے دور کرنے کے لیے ورزش بہت موثر ہے۔ ایسے تمام نوجوان جو موٹاپے کا شکار ہیں انہیں ورزش کو اپنا معمول بنانا چاہیے۔ ایک گھنٹے میں چار کلو میٹر کی چہل قدمی 300 کیلوری چربی پگھلاتی ہے ، نتیجتاً 30 گرام چربی ختم کرنے کا باعث بنتی ہے۔ علاوہ ازیں نوجوان لڑکوں کو کھیلوں اور ورزش میں باقاعدگی سے حصہ لینا چاہیے۔ اس طرح وہ سمارٹ ترو تازہ اور صحت مند نظر آئیں گے۔
کیلوریز کی ضروریات دن بدن قوت کے استعمال کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔ زیادہ فارغ رہنے والے آدمی کو 2500 کیلوریز یومیہ درکار ہوتی ہیں۔ ایک اوسط متحرک آدمی کو 3000 کی اور محنت مزدوری کرنے والے کو 4500 یا اس سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک عورت کو کم کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے، اگر وہ فارغ ہے تو 2100 اور اگر زیادہ کام کرتی ہے تو 3000 کی۔ ایک تین سالہ بچے کو 1200 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ چنانچہ وزن کو کم کرنے کے لیے زیادہ کیلوریز والے کھانے پر سختی سے کنٹرول کرکے موٹاپا کم کیا جا سکتا ہے۔ کم کیلوریز والے کھانے استعمال کئے جائیں جیسا کہ سلاد، پھل، جوس، دود ھ اور جڑوں والی سبزیاں۔۔ نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ نشاستہ دار کھانوں، بازاری مشروبات جیسے، مٹھائیاں اور دوسرے کھانے جن میں کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوتے ہیں سے پرہیز کریں۔
غذائی چارٹ:۔لمبے عرصے کے لیے موٹاپے کو دور کرنے کا آپ کا ایک عام ٹارگٹ یہ ہونا چاہیے کہ ہفتے میں آپ اپنا آدھے سے لے کر ایک کلوگرام تک وزن گھٹائیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو روز 800 کیلوریز سے لیکر 1500 کیلوریز کی خوراک جس میں 50 گرام پروٹین، 100 گرام کاربوہائیڈریٹ 50 گرام چکنائی کے ساتھ وٹامن کی اضافی خوراک جس میں پھل اور معدنیات (Minerals) کے ساتھ لینی ہوگی۔ علاوہ ازیں سافٹ مشروبات سے احتراز کرنا ہوگا۔ وزن کو کنٹرول کرنے کا غذائی چارٹ:نوجوان فربہ دوستوں کے لیے جو موٹاپے پر قابو پانا چاہتے ہوں، ایک سادہ غذائی، شیڈول دیا جا رہا ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ ان کو بسیار خوری سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ورزش اور کھیلوں میں باقاعدہ حصہ لینا چاہیے۔