دل کی بیماری شروع ہونے کے اسباب

تحریر : سارہ خان


امراضِ قلب میں قلبی شریانی بیماری جسے Coronory diseaseکہا جاتا ہے کو نمایاں اہمیت حاصل ہے۔

یہ بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب دل کی شریانوں کے اندر چربی یا چپکنے والے مادے جمع ہونے لگتے ہیں،اور اس رکاوٹ کی وجہ سے دل کے پٹھوں اور ٹشوز کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے۔آپ کا دل انسانی کی بند مٹھی جتنا بڑا جسم کا اہم ترین حصہ ہے جو ایک پمپ کی طرح کام کرتے ہو ئے آکسیجن سے بھرپور خون آپ کے جسم کے ہر حصے میں پہنچاتا ہے۔یہ خون جسم کے مختلف اعضاء تک شریانوں ( خون کی نالیوں) کے ذریعے پہنچتا ہے اور پھر دل تک ’’نالیوں‘‘ یعنی وینز کے ذریعے کے راستے واپس آتا ہے ۔ دل کو اپنا کام جاری و ساری رکھنے کے لیے خون کی ضرورت ہوتی ہے۔دل کی بیماری اس وقت ہوتی ہے جب دل کے عضلات تک خون پہنچانے والے شریانیں جن کو قلبی شریانوں سے موسوم کیا گیا ہے،یہ اپنے اندر جمع ہونے والے چکنے مادوں سے بند ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ان قلبی شریانوں کی اندرونی دیواروں میں مادہ جمع ہونے سے خون کے گزرنے کا راستہ بند ہو جاتا ہے۔یہ مادہ خون میں شامل کولیسٹرول سے بنتا ہے جسے پلیک(Arterial Plaque) کہتے ہیں۔یہ پلیک شریانوں کو تنگ کر دیتا ہے،جس کی وجہ سے خون گزرنے کا عمل سست ہونے کے بعد آہستہ آہستہ رکنے لگتا ہے اور آخر میں ہارٹ اٹیک کی وجہ بنتا ہے۔انہی چپکنے والے مادوں کی وجہ سے شریانوں کی دیواروں کو اہم غذائیت کی فراہمی بھی رک جاتی ہے،جس کے باعث شریانوں کی لچک ختم ہو جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں اکثر بلڈ پریشر بھی بڑھنے لگتا ہے۔ہائی بلڈ پریشر ،دل کی بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

اگر مریض کی شریانیں جزوی طور پر بند ہوں تو وہ انجائنا کی تکلیف محسوس کر سکتا ہے۔یہ سینے میں شدید درد کی کیفیت ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ درد پورے جسم تک پھیلنے لگتا ہے۔اس خطرے کو ابھارنے والے دیگر عوامل میں غیر صحت بخش خوراک، ورزش سے جی چرانا ،ذیا بطیس ،ہائی بلڈ پریشر اور سگریٹ نوشی شامل ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں دل کی بیماریاں اور ہارٹ اٹیک سے ہونے والی اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔جس کی بڑی وجہ ہمارا غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی اور چکنائی سے بھر پور غیر صحت بخش غذائوں کا استعمال ہے۔

چکنائی بڑھنے کے سبب دل کی شریانیں آہستہ آہستہ بند تو ہونے لگتی ہیں لیکن دل کا دورہ اس وقت پڑتا ہے جب قلبی شریان پوری طرح بند ہو جائے ۔ جب ایک پلیک جس کی وجہ سے شریان پہلے ہی بند ہو رہی ہوتی ہے ٹوٹتا ہے یا اپنی جگہ سے اکھڑ جاتا ہے تو اس پلیک کے ارد گرد خون گاڑھا ہونے لگتا ہے ، جوں جوں خون گاڑھا ہوتا جاتا ہے اس کی رفتار اسی قدر سست پڑتی جاتی ہے۔ جب دل کے پٹھوں اور ٹشوز کو اس شریان کے ذریعے خون کے ساتھ فراہم ہونے والا آکسیجن نہیں ملتا تو انسانی طبیعت میں بگاڑ شروع ہوتا ہے۔شریا نو ں کو کھولنے کے لیے دوائوں کا استعمال کروایا جاتا ہے جس سے خون پتلا ہو سکے۔اس سے جما ہوا خون نالیوں سے صاف ہونے لگتا ہے۔اکثر ضرورت پڑنے پر چھوٹا یا بڑا آپریشن بھی کرنا پڑتا ہے۔

ہارٹ اٹیک دل کو کتنا نقصان پہنچاتا ہے اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ علاج شروع کرنے سے پہلے دل کے پٹھوں کا کتنا حصہ مردہ ہو چکا ہے ۔دل کا جتنا کم حصہ متاثر ہوا ہو گا، مریض کے زندہ بچنے اور صحت یاب ہونے کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭