پڑھو اور جانو ، وہ حقائق جو آ پ نہیں جانتے

ناروے میں ثوال بارڈ نامی مقام پر سیڈ والٹ بنایا گیا ہے۔یہ ذخیرہ ایک گلیشیئر پر قائم کیا گیا ہے۔اس ذخیرے میں دنیا میں پیدا ہونے والی ہر فصل کے بیج رکھے گئے ہیں،تاکہ اگر کسی ناگہانی آفت کی وجہ سے دنیا تباہ ہو جائے اور تمام فصلیں ختم ہو جائیں تو یہاں سے بیج لے کر دوبارہ فصلیں اگائی جا سکیں۔
ناروے کی حکومت نے اس ذخیرے کی حفاظت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس گلیشیئر پر جانا سختی سے منع کر رکھا ہے۔
بحرِ ہند میں نارتھ سینٹی نل آئی لینڈ نامی ایک جزیرہ ہے جہاں دنیا کے قدیم ترین انسانوں کی نسل آباد ہے۔یہ لوگ آج کے اس دور میں بھی برہنہ حالت میں رہتے ہیں۔غاروں میں سوتے اور شکار کر کے کھاتے ہیں۔آج بھی اگر یہ لوگ کسی انسان کو اس جزیرے کی طرف آتے دیکھیں تو اسے قتل کر دیتے ہیں۔اسی وجہ سے کسی بھی شخص کو اس جزیرے کے قریب جانے کی اجازت نہیں ہے۔
210قبل مسیح چینی سلطنت میں حکمران ہوا کرتا تھا۔جس کا نام ’’کن شی ہوان‘‘ تھا۔چینی لوگ اس حاکم سے بہت محبت کرتے تھے۔جب کن شی ہوان کی موت ہوئی تو چینیوں نے اس کا مقبرہ بنایا اور اس کی حفاظت کرنے لگے تا کہ ان کے حاکم کے آرام میں کوئی خلل نہ پڑے۔آج تک اسی وجہ سے کسی انسان کو اس مقبرے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
اٹلی کے شہر وینس کے بارے میں تو آپ سب نے ہی سن رکھا ہو گا۔وینس کے قریب ہی پوویگلیا نامی ایک جزیرہ ہے۔اٹھارویں صدی میں یورپ میں جب طاعون کی وباء پھیلی تو طاعون سے متاثرہ لوگوں کو اس جزیرے پر بھیج دیا جاتا تھا،تاکہ وہ اس بیماری کو مزید پھیلانے کا سبب نہ بنیں۔کہا جاتا ہے کہ سینکڑوں مریضوں نے اس جزیرے پر اپنی آخری سانسیں لی تھیں۔اس خوفناک حقیقت کی وجہ سے اٹلی کی حکومت نے اس جزیرے پر جانے کی پابندی لگا رکھی ہے۔