پڑھو اور جانو ، وہ حقائق جو آ پ نہیں جانتے

تحریر : آمنہ کریم


ناروے میں ثوال بارڈ نامی مقام پر سیڈ والٹ بنایا گیا ہے۔یہ ذخیرہ ایک گلیشیئر پر قائم کیا گیا ہے۔اس ذخیرے میں دنیا میں پیدا ہونے والی ہر فصل کے بیج رکھے گئے ہیں،تاکہ اگر کسی ناگہانی آفت کی وجہ سے دنیا تباہ ہو جائے اور تمام فصلیں ختم ہو جائیں تو یہاں سے بیج لے کر دوبارہ فصلیں اگائی جا سکیں۔

ناروے کی حکومت نے اس ذخیرے کی حفاظت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس گلیشیئر پر جانا سختی سے منع کر رکھا ہے۔

بحرِ ہند میں نارتھ سینٹی نل آئی لینڈ نامی ایک جزیرہ ہے جہاں دنیا کے قدیم ترین انسانوں کی نسل آباد ہے۔یہ لوگ آج کے اس دور میں بھی برہنہ حالت میں رہتے ہیں۔غاروں میں سوتے اور شکار کر کے کھاتے ہیں۔آج بھی اگر یہ لوگ کسی انسان کو اس جزیرے کی طرف آتے دیکھیں تو اسے قتل کر دیتے ہیں۔اسی وجہ سے کسی بھی شخص کو اس جزیرے کے قریب جانے کی اجازت نہیں ہے۔

210قبل مسیح چینی سلطنت میں حکمران ہوا کرتا تھا۔جس کا نام ’’کن شی ہوان‘‘ تھا۔چینی لوگ اس حاکم سے بہت محبت کرتے تھے۔جب کن شی ہوان کی موت ہوئی تو چینیوں نے اس کا مقبرہ بنایا اور اس کی حفاظت کرنے لگے تا کہ ان کے حاکم کے آرام میں کوئی خلل نہ پڑے۔آج تک اسی وجہ سے کسی انسان کو اس مقبرے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

اٹلی کے شہر وینس کے بارے میں تو آپ سب نے ہی سن رکھا ہو گا۔وینس کے قریب ہی پوویگلیا نامی ایک جزیرہ ہے۔اٹھارویں صدی میں یورپ میں جب طاعون کی وباء پھیلی تو طاعون سے متاثرہ لوگوں کو اس جزیرے پر بھیج دیا جاتا تھا،تاکہ وہ اس بیماری کو مزید پھیلانے کا سبب نہ بنیں۔کہا جاتا ہے کہ سینکڑوں مریضوں نے اس جزیرے پر اپنی آخری سانسیں لی تھیں۔اس خوفناک حقیقت کی وجہ سے اٹلی کی حکومت نے اس جزیرے پر جانے کی پابندی لگا رکھی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭