فضائل مضان

تحریر : آغا سید حامد علی شاہ موسوی


ترجمہ ’’اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر کئے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔‘‘(سورۃ البقرہ آیت 183)ماہ رمضان اللہ تبارک و تعالیٰ کاوہ عظیم ترین تحفہ ہے جو اس نے امت محمدی ؐ کو عنایت فرمایا ہے تاکہ اسکے ذریعے اپنے روح و بدن کو پلیدی اور ہر قسم کی نجاست و کثافت سے منزا کریں اور اپنے آپ کو زیور تقویٰ سے آراستہ و پیراستہ کریں بھوک و پیاس کے مزے کو چکھیں جس سے غریبوں مسکینوں کی بھوک و پیاس کا پورا احساس کرکے ان کی حاجت روائی اور فقر و فاقہ سے نجات دلانے کی جدوجہد کریں۔

روزہ ان عبادتوں میں سے ہے جس کا حکم تمام مذاہب و اقوام اور ملل و ادیان میں ملتا ہے البتہ ماہ رمضان میں روزہ رکھنا اسلام سے مختص ہے اس لیے اسے شھر الاسلام ماہ اسلام گردانا گیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے ’’اگر بندگان خدا کو ماہ رمضان کے روزوں کی فضیلت کا علم ہوتا توآرزو کرتے کہ رمضان پورے سال کا ہو۔ ‘‘ امت مسلمہ کی عظیم ہستیاں روزے کی شدت کو کس قدر محبوب جانتی تھیں اس کا اندازہ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؓکے اس فرمان ذیشان سے لگا یا جاسکتا ہے ’’میں 3 چیزوں کو محبوب رکھتا ہوں تلوار کے ساتھ جہاد ، مہمان کی عزت اور گرمیوں کے روزے ۔‘‘

رسول خداﷺ کی محبوب دخترخاتونِ جنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھاارشاد فرماتی ہیں ’’اللہ تعالیٰ نے روزے کو فرض کیا ہے تاکہ لوگوں میں اخلاص قائم رہ سکے۔ ‘‘امام زین العابدین ؓ بیان کرتے ہیں کہ ’’ہر شب ماہ رمضان میں اللہ تعالیٰ ستر ستر ہزار گنہگاروں کو آتش جہنم سے آزاد فرماتا ہے ۔‘‘

امام جعفر صادق ؒسے سوال کیا گیا کہ روزے کیوں فرض کئے گئے ؟ تو آپ ؒنے فرمایا ’’تاکہ غنی اور فقیر مساوی ہو جائیں غنی بھوک کا احساس کرکے فقیر پر رحم کرے ‘‘ ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا ’’ہر شے کی زکوٰۃ ہے اور روزہ بدن کی زکوٰۃ ہے ۔‘‘

 اس مہینے کو ماہ رمضان کے نام سے موسوم کرنے کے سلسلے میں مختلف روایات ہیں ۔

رمضان رمض سے ماخوذ ہے رمض کے معنی دھوپ کی شدت سے پتھر ریت وغیرہ کے گرم ہونے کے ہیں اسی لیے جلتی ہوئی زمین کو رمضا کہا جاتا ہے جب پہلی مرتبہ روزے واجب قرارپائے تو ماہ رمضان سخت گرمی میں آیا تھا اور روزوں کی وجہ سے تپش کا احساس بڑھا تو مہینے کا نام ماہ رمضان یعنی ماہ آتش فشاں پڑ گیا اس لیے کہ یہ ماہ مبارک گناہوں کو اس طرح جلادیتااور فناوبرباد کردیتا ہے جس طرح سورج کی گرمی زمین کی رطوبتوں کو جلاتی اور فنا کردیتی ہے چنانچہ رسالت مآبﷺکاارشاد ہے ’’ ماہ رمضان کو رمضان اس لیے بولا جاتا ہے کہ وہ گناہوں کو جلادیتا ہے۔‘‘

 ایک روایت یہ ہے کہ یہ رمضی سے ماخوذ ہے اور رمضی اس ابرباراں کو کہتے ہیں جو موسم گرما کے آخر میں آئے اس سے گرمی کی شدت دور ہوجاتی ہے اسی طرح یہ مہینہ گناہوں کو کم اور بدی اور برائیوں کو دھو ڈالتا ہے۔

ایک روایت یہ بھی ہے کہ یہ عربوں کے قول ’’رمضت النصل ‘‘سے ماخوذ ہے جس کے معنی دو پتھروں کے درمیان چاقو تلوار اور نیزہ کے پھل کو رکھ کر تیز کرنے کے ہیں کیونکہ عرب اس ماہ مبارک میں ہتھیاروں کو تیز کیا کرتے تھے۔

یہ روایت بھی ملتی ہے کہ یہ ارتماض سے ماخوذ ہے جس کے معنی اضطراب و پریشانی کے ہیں چونکہ اس مہینے میں بھوک و پیاس کی وجہ سے بے چینی اور اضطراب کو محسوس کیا جاتا ہے اس لیے اسے رمضان سے موسوم کیا جاتا ہے 

 رمضان اللہ کا نام ہے کیونکہ اس مہینے کو اللہ سے خاص نسبت ہے اسی وجہ سے اللہ سے منسوب ہو کر ماہ رمضان کہا جاتا ہے ۔امام محمد باقر ؒکا ارشاد گرامی ہے  ’’یہ نہ کہا کرو یہ رمضان ہے رمضان چلا گیا یا آگیا۔ اس لیے کہ رمضان اللہ کے اسماء میں سے ایک اسم ہے لہٰذا ماہ رمضان کہا کرو۔‘‘

ماہ رمضان اپنے فیوض و برکات کی بناء پر تمام مہینوں پر فوقیت رکھتا ہے چنانچہ پیغمبر اکرمﷺ کا ارشاد ہے’’ تمہاری طرف اللہ کا مہینہ برکت و رحمت و مغفرت کا پیغام لے کر آرہا ہے یہ وہ ماہ مبارک ہے جو اللہ کے نزدیک تمام مہینوں سے افضل ترین ہے اسکے تمام ایام  تمام دنوں سے ، راتیں تمام راتوں سے  اورلمحات تمام لمحات سے بہتر و برتر ہیں۔‘‘اس مہینے کی راتوں میں شبِ قدر ہے جسے ہزار مہینوں سے بہتر قراردیا گیا ہے چنانچہ امام جعفر صادقؒ کا فرمان ہے’’ اس رات میں اعمال ان ہزار مہینوں کے اعمال سے بہترہیں جن میں شبِ قدر نہ ہو۔‘‘اسی مہینے میں تمام آسمانی و الہامی کتب کا نزول ہوا اسی مہینے میں قرآن مجید نازل ہواجو لوگوں کیلئے ہادی  رہنما، رشد و ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی روشن ترین نشانیاں رکھتا ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہے ، ترجمہ ’’ (روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور اس میں ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور یہ حق وباطل کو الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزے رکھ کر ان کا شمار پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔ اور (یہ آسانی کا حکم) اس لیے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کر لو اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کرو اور اس کا شکر کرو۔‘‘ (سورۃالبقرہ آیت 185) خداوند عالم امت محمدیؐ کو اس ماہ مقدس کے ثمرات سے بہرہ مند ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین  

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔