صبر کا مہینہ
ماہِ رمضان اسلامی تقویم کے اعتبار سے نواں مہینہ کہلاتا ہے ، جو اپنے فضائل و برکات اور مغفرت و انوارات کے سبب دیگر تمام مہینوں سے الگ اپنا مقام رکھتا ہے ۔ یہ انتہائی عظیم الشان اور بابرکت مہینہ ہے ۔ اس میں مغفرت کی ہوائیں چلتیں اور رحمت کی پھوار برستی ہے ، یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا پھل جنت ہے ، یہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کا مہینہ ہے ، اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھادیا جاتا ہے ، سرکش شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں ، یہ آخرت کی کمائی اور نیکیوں کا مہینہ ہے ، اس کا پہلا عشرہ ’’رحمت ‘‘ دوسرا حصہ ’’مغفرت ‘‘ اور تیسرا حصہ جہنم کی آگ سے’’ خلاصی‘‘ ہے ۔ (صحیح ابن خزیمہ ، سنن بیہقی)
اس ماہِ مبارک کو قرآنِ مجید کے ساتھ ایک خاص قسم کی مناسبت حاصل ہے۔ اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام آسمانی کتابیں اور صحیفے اسی مبارک مہینے میں نازل فرمائے ہیں ۔ چنانچہ قرآنِ مجید لوحِ محفوظ سے آسمانِ دُنیا پر تمام کا تمام اسی مہینے میں نازل ہوا اور وہاں سے حسب موقع تھوڑا تھوڑا تیئس (23) سال کے عرصے میں آنحضرت ﷺ کے قلب اطہر پر نازل ہوا ۔(مسند احمد، معجم طبرانی)
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا : ’’جب رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیںاور جہنم کے تمام دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری)
حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہے کہ نبی پاکﷺنے ارشاد فرمایا ’’جنت میں ایک دروازہ ’’ریّان‘‘ ہے ، اس دروازے سے قیامت کے دن صرف روزہ دار لوگ داخل ہوں گے ، اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام روزہ داروں کا نام لے کر بلایا جائیگا ، وہ اس دعوت پر کھڑے ہونگے اُن کے علاوہ کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا ، پس جب روزہ دار داخل ہوجائیں گے تو وہ دروازہ بند کردیا جائے گا، پھر اس دروازہ سے اس کے بعد کوئی داخل نہیں ہوسکے گا۔‘‘(بخاری و مسلم)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے روایت ہے کہ ’’ جب رمضان کا مہینہ آتا تو رسولِ پاک ﷺ کا رنگ بدل جاتا، نماز میں اضافہ ہوجاتا ، دُعا میں آہ و زاری بڑھ جاتی اور آپؐ کا رنگ سرخ ہوجاتا۔‘‘ (شعب الایمان للبیہقی) حضرت راشد بن سعد ؒسے مرسلاً روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا’’رمضان کے مہینے میں (اپنے بیوی بچوں کے ) نان و نفقہ میں کھلا ہاتھ رکھا کرو! اس لئے کہ اس مہینے میں ( بیوی بچوں کے ) نان و نفقہ میں کھلا ہاتھ رکھنا ایسا ہے جیسا کہ اللہ کے راستے میں خرچ کرنا ۔‘‘(ابن ابی الدنیا)حضرت اُم معقل ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا : ’’رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر (فضیلت) ہے ۔‘‘ (جامع ترمذی)
حضرت سلمان ؓسے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا ’’جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے ، اس کیلئے گناہوں کے معاف ہونے اور (جہنم کی) آگ سے چھٹکارا پانے کا سبب ہوگا اور روزہ دار کے ثواب کی طرح اس کو بھی ثواب ہوگا ، مگر اس روزہ دار کے ثواب سے کچھ کم نہیںکیا جائے گا ‘‘ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا ، ہم میں سے ہر شخص تو اتنی وسعت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے ۔؟ تو آپ ﷺنے ارشاد فرمایا ’’(اس سے پیٹ بھر کر کھلانا مراد نہیں ہے ) بلکہ یہ ثواب تو اللہ تعالیٰ کسی کو ایک کھجور سے روزہ افطار کرادینے سے ، ایک گھونٹ لسی کا پلادینے سے بھی عطا فرمادیتے ہیں۔‘‘( صحیح ابن خزیمہ)