عقاب کے بارے میں چند دلچسپ حقائق

تحریر : شہنیل حیدر


بچوں عقاب نامی پرندے کے بارے میں تو آپ سب ہی بخوبی جانتے ہوں گے۔شاہین،باز اور انگریزی میں ایگل کہلانے والے اس پرندے کے بارے میں آج ہم آپ کو چند دلچسپ باتیں بتاتے ہیں ۔جو یقینا آپ کی معلومات میں اضافہ کریں گی۔

عقاب اڑنے والے پرندوں میں سب سے بڑا پرندہ اور بہترین شکاری ہے۔دنیا کے بے شمار ممالک میں عقاب کو فوجی نشان کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اس کی دنیا بھر میں 60 اقسام پائی جاتی ہیں جن میں زیادہ تر افریقہ جبکہ بعض امریکہ اور آسٹریلیا میں بھی پائی جاتی ہیں۔دنیا کے سب سے بڑے عقاب کے پر250سینٹی میٹر سے زیادہ لمبے ہوتے ہیں اور یہ بڑے جانوروں پر شکار کیلئے جانے جاتے ہیں جن میں ہرن،بکریاں اور بندر شامل ہیں۔مادہ عقاب نر کے مقابلے میں زیادہ بڑی اور طاقتور ہوتی ہے۔اس کی ایک قسم’’مارشل ایگل‘‘بھی ہے۔ان کی خصوصیت ہے کہ یہ طویل وقت تک بغیر پر ہلائے بلند پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ عقاب کی نظر انسانوں کے مقابلے میں5 گنا زیادہ تیز ہوتی ہے۔اب تک عقاب نے جس سب سے بڑے جانور کا شکار کیا وہ ایک ہرن تھا ۔اس کاوزن 27کلو گرام تھا۔اس ہرن کا وزن شکار کرنے والے عقاب سے8گنا زیادہ تھا۔ ’’فلپائن عقاب‘‘دنیا کے سب سے بڑے،وزنی اور طاقتور عقابوں میں سے ایک ہے۔ان کی لمبائی 102سینٹی میٹر جبکہ وزن8 کلو گرام تک ہوتا ہے۔

درخت پر سب سے بڑا گھونسلہ بنانے کا اعزاز بھی عقابوں کی ہی ایک قسم کو حاصل ہے جسے’’بالڈ ایگل‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہ گھونسلہ 4 میٹر گہرا،2.5میٹر چوڑا اور ایک ٹن وزنی تھا۔عقاب ایک ذہین پرندہ بھی ہے۔ مثال کے طور پر یونان میں ’’گولڈن عقاب ‘‘کچھوئوں کا شکار کرتے ہیں اور ان کا خول توڑنے کے لیے انہیں بلند ترین چٹانوں سے نیچے پھینکتے ہیں۔جس طرح گھوڑا کھڑے ہو کر سونے کی صلاحیت رکھتا ہے اسی طرح عقاب بھی شاخ پر بیٹھے بیٹھے سو جاتے ہیں۔اس دوران ان کے پنجے قدرتی طور پر شاخ کو جکڑ لیتے ہیں اور یہ گرتا نہیں ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔