محبت اور دشمنی صرف اللہ کیلئے ،ایک مسلمان کی زندگی کا مقصد اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنا ہے

تحریر : مولانا زبیر حسن


نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ ’’جس نے اللہ کے لیے کسی سے محبت کی اور اللہ ہی کے لیے دشمنی رکھی اور اللہ ہی کے لیے دیا (جس کسی کو کچھ دیا) اور اللہ ہی کے لیے منع کیا اور نہ دیا تو اس نے اپنے ایمان کی تکمیل کر لی‘‘(ابوداؤد)۔ایک مسلمان کی زندگی کا مقصد، اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ اس لیے مسلمان کی کوشش اپنے ہر قول و فعل سے یہی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ راضی ہو جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے فرمان سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کام کرنے کی وجہ سے ایمان کامل ہوتا ہے یعنی جس شخص نے اپنی حرکات و سکنات، اپنے جذبات اور احساسات اس طرح اللہ تعالیٰ کی مرضی کے تابع کر دیئے کہ وہ جس سے تعلق جوڑتا ہے، اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ہی جوڑتا ہے اور جس سے تعلقات توڑتا ہے اللہ تعالیٰ ہی کے لیے توڑتا ہے۔ جس کو کچھ دیتا ہے اللہ ہی کے لیے دیتا ہے اور جس کو دینے سے ہاتھ روکتا ہے صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی مقصود ہوتی ہے۔

جس شخص کی سوچ اور تفکرات اس قدر رضائے الٰہی کے تابع ہوں، اسے اللہ تعالیٰ سے کامل تعلق اور کامل ایمان نصیب ہوتا ہے۔ عداوت یعنی دشمنی اور محبت اللہ ہی کے لیے کرنا ایسا عمل ہے جس سے انسان اللہ تعالیٰ کا محبوب بن جاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سُنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں’’جو لوگ میری رضا کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں ان کے لیے میری محبت واجب ہو جاتی ہے‘‘۔

ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس لیے کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشاد نقل فرماتے ہیں ’’جس بندے نے بھی اللہ کے لیے کسی سے محبت کی، اس نے دراصل اپنے رب کریم کی عظمت اور توقیر کی‘‘۔ جب عداوت اور محبت اللہ کی رضا کے لیے ہو تو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کی قدر و منزلت کا اندازہ، حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہو سکتا ہے۔ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشاد نقل فرماتے ہیں: ’’بندوں کے اعمال میں سے اللہ کو سب سے زیادہ پسند وہ محبت اور عداوت ہے جو اللہ کی رضا کے لیے ہو۔‘‘

اللہ کی رضا کے لیے مسلمان بھائی سے محبت کرنا اور رضائے الٰہی کے لیے اس سے ملاقات کرنا، کتنا عظیم عمل ہے اس کا اندازہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہو سکتا ہے، فرماتے ہیں کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’ایک شخص اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات کے لیے چلا، اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کے راستے میں منتظر بنا کر بٹھا دیا گیا۔ جب وہ شخص اس جگہ سے گزرا تو فرشتے نے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟۔ اس شخص نے جواب دیا کہ میں اپنے ایک مسلمان بھائی کی ملاقات کے لیے جا رہا ہوں‘‘۔ فرشتے نے کہا کیا تمہارا اس پر کوئی احسان ہے یا کوئی اور حق ہے، جس کی خاطر اس کے پاس جا رہے ہو؟۔ اس شخص نے جواب دیا مجھے تو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے اس سے محبت ہے اس لیے اس سے ملاقات کے لیے جا رہا ہوں‘‘۔ فرشتے نے کہا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے تمہارے پاس بھیجا ہے کہ اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرتا ہے جس طرح تم اللہ تعالیٰ کے لیے اس شخص سے محبت کرتے ہو‘‘۔

آج معاشرے میں محبت اور عداوت کے لیے دنیاوی مفادات کو بنیاد بنا لیا گیا۔ چنانچہ کسی سے کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو اس سے محبت کی جاتی ہے۔ اس کی عزت اور توقیر معاشرے کی نگاہ میں ہوتی ہے اور جس کسی سے فائدہ نہ پہنچے، اسے عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا بلکہ اس سے نفرت کی جاتی ہے۔

اس دنیا میں رشتہ داری اور قرابت کی وجہ سے محبت اور تعلق کا ہونا تو عام ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص کسی کی مالی مدد کرتا ہے اسے ہدیئے اور تحفے دیتا ہے تو اس محسن کی محبت بھی ایک فطری بات ہے۔ اسلامی تعلیمات کی رو سے ان تمام تعلقات سے قطع نظر کرتے ہوئے، محبت اور عداوت اللہ کی رضا کے لیے ہونی چاہیے۔

آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں واضح ہو چکا کہ جب ہماری محبت اور نفرت کا مدار ’’رضائے الٰہی‘‘ پر ہوگا، تو اس سے ایمان کامل ہو گا، دنیا اور آخرت میں نجات اور فلاح نصیب ہو گی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور محبت حاصل ہو گی۔ جس سے اللہ تعالیٰ محبت کریں گے اس سے تمام مخلوق محبت کرے گی۔ جیسا کہ حضورصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’جب اللہ تعالیٰ کسی سے محبت فرماتے ہیں تو حضرت جبریل علیہ السلام سے ارشاد ہوتا ہے کہ مجھے فلاں شخص سے محبت ہے تم بھی اس سے محبت کرو، اس پر حضرت جبریل علیہ السلام خود بھی اس شخص سے محبت کرتے ہیں اور آسمان میں اعلان کر دیتے ہیں کہ فلاں شخص اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ ہے تم سب اس سے محبت کرو۔ پس آسمان والے اس سے محبت کرتے ہیں اور زمین والوں کے دلوں میں بھی اس کی محبت ڈال دی جاتی ہے‘‘۔

اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کسی سے محبت کرنے کا کتنا بڑا انعام ملتا ہے کہ سب آسمان اور زمین والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ والوں کی طرف، دل خود بخود کھینچتا ہے۔ کسی اندرونی جذبے کے تحت ان سے محبت اور الفت جوش مارنے لگتی ہے۔

بے لوث محبت کی وجہ سے دوسروں کے دل میں بھی عزت اور توقیر بڑھتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے دنیاوی اور اخروی انعامات ملتے ہیں اور آخرت میں بلند و بالادرجات نصیب ہوتے ہیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے کہ ’’کہاں ہیں میرے وہ بندے جو میری عظمت اور میرے جلال کی وجہ سے آپس میں محبت کرتے تھے؟ آج جب کہ میرے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں، میں اپنے ان بندوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ دوں گا‘‘۔

بے لوث محبت کرنے والوں کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ’’پس اللہ کی قسم ان کے چہرے قیامت کے دن نورانی ہوں گے اور وہ لوگ نور کے منبروں پر ہوں گے، عام انسان جس وقت قیامت کے دن خوف و ہراس کا شکار ہوں گے۔ اللہ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کرنے والے بے خوف اور مطمئن ہوں گے‘‘۔

اللہ تعالیٰ ہمیں بھی باہمی محبت اور عداوت اپنی رضا کی خاطر نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آپسی میل ملاقات کے آداب

اسلام انسانی زندگی کی حفاظت اور اُس کی بقاء کا سب سے بڑا ضامن ہے وہ پوری انسانیت کو معاشرے میں ایک دوسرے کی جان ومال کی حفاظت اور حرمت کا پابند بناتا ہے اور جزا وسزا کے اُصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے بڑے متوازن انداز میں تنبیہ کرتا ہے: ’’اور جس جاندار کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی شریعت کے فتویٰ کی رُو سے) اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصورو فتح یاب ہے‘‘(سورۃ الاسراء:33)۔

شوال کی فضیلت

شوال کا شمار 4 حرمت والے مہینوں میں ہوتا ہے، جن کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے

غزوہ اُحدمعرکہ حق و باطل

غزوہ بدر کی شکست کا بدلہ لینے کے لئے مشرکین مکہ نے مسلمانوں سے یہ جنگ لڑی غزوہ اُحد میں70 مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا، جن میں زیادہ تر انصار تھے

مسائل اور ان کا حل

غیر محرموں کی موجودگی میں نماز پڑھنے کی صورت میں عورت کا چہرہ ڈھانکنا سوال:عورت اگرگھرسے باہرنمازپڑھے توچہرہ ڈھانک کرپڑھ سکتی ہے؟ جواب:جی ہاں غیر محرموں کے سامنے نماز پڑھنے کی صورت میں چہرہ ڈھانک کرہی نماز پڑھیں۔(جامع ترمذی)

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔