مائیں توجہ فرمائیں! کیا آپ کا بچہ ذہنی دباؤ کا شکار ہے؟
آج کل اگربچوں کا جائزہ لیں تو بچے اسکول کی پڑھائی، سوشل میڈیا اور گھریلو لڑائی جھگڑے کی وجہ سے کافی ذہنی تناؤ کا شکار نظرآتے ہیں۔اگرصحیح وقت پر ان کی پریشانیوں کا ازالہ نہیں کیاگیا تو آگے چل کر خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ بچوں کو ذہنی تناؤ سے نجات دلانے میں ماؤں کا کردار اہم ہوتا ہے۔گھرکے ماحول کا بچوں کے دماغ پر بہت گہرااثر پڑتاہے اس لئے ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ گھرکاماحول خوشگوار بنائیں۔
ذہنی تناؤکی علامات
کسی ایک چیزکو ٹکٹکی باندھ کے دیکھنا۔ نیندنہ آنایاآدھی رات کو نیندکھل جانا، بے چین اور چڑچڑاہونا، بغیر وجہ کے رونا، ہر وقت ڈرنا، ہروقت غصہ کرنایا بلاوجہ خوش ہونا، سردرد یا پیٹ درد محسوس کرنا، بچے کو بھوک کم یابہت زیادہ لگنا، بچوں کا بستر پر پیشاب کرنا، ناخن چبانا، پسندیدہ چیزوں سے دور ہوجانا۔
وجوہات
کچھ بچے بہت زیادہ ذہنی تناؤ محسوس کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے اکیلے پن کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔ اس لئے ماؤں کو ان کے ذہنی تناؤ کی وجہ جا ن کر اسے دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ بچوں کے ذہنی تناؤ کی درج ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں۔
جب بچے اپنے ماں باپ سے دور ہو جاتے ہیں تب وہ ذہنی تناؤ محسوس کرسکتے ہیں۔ ایسے بچے اپنے آپ کو تنہا اور غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور چھوٹی چھوٹی بات پر گھبرا جاتے ہیں۔
جب بچوں کی پرورش اور تربیت لڑائی جھگڑے کے ماحول میں ہوتی ہے تب بھی بچے تناؤ محسوس کرتے ہیں۔ جو بچے کسی ذہنی یا جسمانی مسائل کا شکار ہوتے ہیںان میں بھی تناؤ کے آثار نظر آتے ہیں۔ بچوں کاکھیل کود یا جسمانی کارکردگی کے لئے وقت نہ ہونا بھی ذہنی تناؤ کی وجہ ہوسکتی ہے۔ جوبچے سوشل میڈیا یاگجیٹ کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہیں وہ بچے بھی ذہنی تناؤ کا زیادہ شکار ہوسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ماں باپ کے درمیان ناچاقی، گھروالوں کی آپسی رنجش، بھرپور پیار نہ مل پانا، ہروقت ڈانٹ کاسامنا کرنا جیسی وجوہات بھی بچے کوتناؤ کاشکارکرسکتی ہیں۔
ذہنی تناؤ دورکرنے کے طریقے
٭…اکثر مائیں بچوں پر پڑھائی یا کسی اور کارکردگی کو لے کر بہت زیادہ دباؤ ڈالتی ہیں اور ان کی صلاحیت سے زیادہ امیدیں وابستہ کرتی ہیں جوصحیح نہیںہے۔ ماؤں کو چاہئے کہ بچوں کی صلاحیت کو پہچانیں اور ان کی صلاحیت کے مطابق امیدیں رکھیں۔
٭…بچوں کے کھانے پینے میں اگر غیر متوازن غذا اور جنک فوڈ شامل ہوں توانہیں بہت ساری ذہنی اور جسمانی مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو متوازن غذا دیںتاکہ وہ ذہنی وجسمانی طور پر صحتمند رہ سکیں۔
٭…کو خود اعتماد بنائیں۔ انہیں پریشانیوں سے نبردآزما ہونے کے اصول بتائیں، زندگی کے چھوٹے بڑے فیصلے کرنا سکھائیں۔
٭…گھرکے ماحول کا بچوں کے دماغ پر بہت گہرااثر پڑتاہے اس لئے ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ گھرکاماحول خوشگوار بنائیں اور آپسی رنجش اور لڑائی جھگڑوں کو بچوں کے سامنے نہ کرتے ہوئے اکیلے میں حل کریں۔
ماریہ اکبر معلمہ اور بچوں کی
تعلیم و تربیت کی ماہر ہیں، نفسیاتی مطالعہ کا شوق رکھتی ہیں
٭… گجیٹ اور سوشل میڈیا بچوں کو بہت زیادہ متاثر کرتا ہے اس لئے مائیں ان چیزوںکا استعمال اپنی نگرانی میں کرائیں۔
بچپن میں بچوں کی نشوونما نہایت تیزی سے ہوتی ہے۔ اس دوران بچوں کی ذہنی اور جسمانی بہت ساری تبدیلیاں ہوتی ہیں، اس میں سے کچھ تبدیلیاں قدرتی طور پر سب کے ساتھ ہوتی ہیں اور کچھ آس پاس کے ماحول، حالات، معاشرے کی وجہ سے بچوں میں نظرآتی ہیں۔ آج کل کے ماحول کی مناسبت سے اگر بچوں کا جائزہ لیں تو بچے سکول کی پڑھائی، سوشل میڈیا اور گھریلو لڑائی جھگڑے کی وجہ سے کافی ذہنی تناؤ کا شکار نظرآتے ہیں اوریہ بہت دکھ کی بات ہے کہ جس عمر میں بچوں کو کھیلنا کودنا چاہئے اس عمر میں بچے ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں اور اگرصحیح وقت پر ان کی پریشانیوں کا ازالہ نہیں کیاگیا تو آگے چل کر خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔