طہارت کے شرعی مسائل

تحریر : ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان


اللہ تعالیٰ پاکیزگی کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا (ابن ماجہ : 273) ، بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاگیزگی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (البقر:222)

طہارت و پاکیزگی اسلام کے اولین احکام میں سے ہے۔ اسلام میں اس کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت بیان کی گئی  ہے۔ طہارت کو نصف ایمان بھی قرار دیا گیا ہے۔ طہارت جسمانی بھی ہوتی ہے اور روحانی و ذہنی بھی۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق تمام عبادات سے پہلے طہارت و پاکیزگی کا اہتمام کرنا لازم اور ضروری  ہے۔ علامہ زبیدی حنفی لکھتے ہیں ’’طہر اور طہارت کا معنٰی ہے پاک ہونا، عورت کے طہر کے ایام کو اطہار کہتے ہیں، اور طہر حیض کی نقیض ہے، طاہر کا حقیقی معنٰی ہے جو شخص نجاست سے آلودہ نہ ہو، اور طاہر کا مجازی استعمال اس شخص کیلئے ہوتا ہے، جو عیوب سے بری ہو۔ 

طہارت کے متعلق قرآن مجید میں حکم

 قرآن مجید میں طہارت کے دو مفہوم بیان کئے گئے ہیں،1۔ طہارت جسمانیہ،2 ۔ طہارت نفسانیہ۔

طہارت جسمانیہ: 1۔’’اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو اچھی طرح پاکیزگی (غسل ) حاصل کرو‘‘ (مائدہ : 6)۔ یہ آیت جسمانی طہارت کے متعلق ہے، یعنی پانی یا اس کے قائم مقام چیز کو استعمال کرو۔ 

2۔ حیض میں عو رتوں کے پاس مت جائو، حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائیں اور جب وہ پاک ہو جائیں (غسل کرلیں) تو ان کے پاس جائو (البقرہ:222)۔

3۔ ’’اس(مسجد ) میں ایسے لوگ ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘۔ (التوبہ:108)

اس آیت میں طہارت کا معنٰی ہے پانی سے استنجا کرنا، یہ آیت انصارکے متعلق نازل ہوئی ہے، وہ جب وضو توڑتے تو پتھر سے استنجاء کرنے کے بعد پانی سے استنجاء کرتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی فضیلت میں یہ آیت نازل فرمائی۔ 

4۔ ’’اور ان کیلئے جنت میں بھی بہت پاک بیویاں ہوں گی‘‘۔ (البقرہ : 25)،یعنی جنتی مسلمانوں کی ازواج حیض اور بول و براز سے پاک ہوں گی۔ امام ابو اسحاق کے نزدیک اس کا معنٰی یہ ہے کہ جنتی عورتیں کھانے پینے کے بعد ان چیزوں کی محتاج نہیں ہوں گی، جن کی محتاج دنیا کی عورتیں ہوتی ہیں۔ ان کو حیض آئے گا اور نہ ان کو اس سے طہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ 

طہارت نفسانیہ: 5۔’’اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں کے لئے پاک رکھو۔ (البقرہ:125)،امام ابو اسحاق نے کہا: اس آیت کا معنٰی یہ ہے کہ میرے بیت کو بتوں سے پاک کرو، یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے دل کی تطہیر پر برانگیختہ کرنا مراد ہے تاکہ دل میں سکینہ کا نزول ہو۔

6۔ ’’بے شک اللہ تعالیٰ بہت توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، اور بہت پاکیزگی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘ (البقرۃ: 222)، اس آیت سے وہ لوگ مراد ہیں، جو اپنے نفس کو معاصی کی آلودگی سے پاک رکھتے ہیں۔ 

7: ’’بے شک یہ بڑی عزت والا قرآن ہے ، جو ایک محفو ظ کتاب میں ہے ، اس کو صرف پاکیزہ لوگ چھوتے ہیں‘‘ (واقعہ :56)، اس آیت میں بھی طہارت سے نفس کی طہارت مراد ہے، یعنی قرآن مجید کے حقائق کی معرفت اسی شخص کو حاصل ہو سکتی ہے جو اپنے نفس کو فساد، جہالت اور احکام شرعیہ کی مخالفت کے میل سے پاک رکھے۔ علامہ سعیدی کے نزدیک ظاہر یہ ہے کہ اس آیت سے بدن کی طہارت مراد ہے۔ 

طہارت کے متعلق احادیث اور آثار

حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس شخص کا وضو ٹوٹ جائے اس کی نماز اس وقت تک مقبول نہیں ہوگی، جب تک کہ وہ وضو نہ کرے۔ (صحیح بخاری:6954)

حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب بندہ مسلم (یا مؤمن )وضو کرتا ہے تو جب چہرے کو دھوتا ہے تو پانی کے قطروں کے ساتھ اس کے چہرے سے ہر وہ گناہ دھل جاتا ہے، جو اس نے آنکھوں سے کیا تھا، اور جب ہاتھوں کو دھوتا ہے تو پانی کے قطروں کے ساتھ اس کا ہر وہ گناہ دھل جاتا ہے جو اس نے ہاتھوں سے کیا تھا ،حتیٰ کہ وہ گناہوں سے صاف ہو جاتا ہے۔ (جامع ترمذی:2)

حضرت مہاجربن قنفذؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ نبی کریمﷺ کے پاس گئے، اس وقت آپﷺ پیشاب کررہے تھے، انہوں نے آپﷺ کو سلام کیا، آپﷺ نے ان کو (فوراً) جواب نہیں دیا، حتیٰ کہ آپﷺ نے وضو فرمایا پھر آپﷺ نے (جواب میں تاخیرکا ) عذر بیان کرتے ہوئے فرمایا :میں بغیر پاکیزگی (طہارت) کے اللہ تعالیٰ کا ذکر ناپسند کرتا ہوں۔ (سنن ابی داؤد:17)

 حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہوتو جب تک اپنے ہاتھ کو تین بار نہ دھو لے، وضو کے برتن میں ہاتھ نہ ڈالے، کیونکہ تم میں سے کسی شخص کو یہ پتا نہیں ہے کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔ (سنن نسائی:1)

حضرت انس بن مالک ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :کہ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا اور حرام مال سے صدقہ قبول نہیں کرتا۔ (سنن ابن ماجہ:273)

حضرت عمروبن عبسہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ !وضو کا کیا طریقہ ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: جب تو وضو کرے اور تین بار اپنے ہاتھوں کو دھوئے، تو تمہارے پوروں اور ناخنوں سے تمام گناہ نکل جائیں گے، جب تم نے کلی کی، اپنے نتھنوں میں پانی ڈالا، اپنے چہرہ کو دھویا، اپنی کلائیوں کو اپنی کہنیوں تک دھویا اور اپنے پیروں کو ٹخنوں تک دھویا، تو تم اپنے تمام گناہوں سے پاک ہو جاؤ گے۔ (شرح معانی الآثار:185)

امام غزالی ؒ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ طہارت کے چار مراتب ہیں : 

پہلا مرتبہ :ظاہر بدن کو ظاہری نجاست اور باطنی نجاست سے پاک کرنا، یہ عام مسلمانوں کی طہارت ہے۔ 

دوسرا مرتبہ : ظاہری اعضا ء کو جرائم اور معاصی (مثلاً شراب نوشی، زنا کاری ، چوری اور ڈاکہ وغیرہ ) سے پاک کرنا ، یہ خاص مسلمانوں کی طہارت ہے۔ 

تیسرا مرتبہ :دل کو اخلاق مذمومہ (مثلاً بخل، تکبر، ریا کاری، تصنع ، ناشکری ، اترانے، کینہ اور بغض وغیرہ ) اور خصائل رذیلہ مبغوضہ (مثلاً گناہوں سے محبت ) سے پاک کرنا، یہ خاص صالحین کی طہارت ہے۔ 

چوتھا مرتبہ : باطن قلب کو ماسوی اللہ سے پاک کرنا ،دل میں غیراللہ کا خیال تک نہ آئے، یہ انبیاء اور صدیقین کی طہارت ہے۔ 

خلاصہ یہ ہے کہ قرآن مجید میں طہارت کا اطلاق طہارت نفس اور طہارت بدن دونوں پر کیا گیا ہے۔ 

مفتی ڈاکٹر محمد کریم خان صدر اسلامک ریسرچ کونسل ہیں ، 20 سے زائد کتب

 کے مصنف ہیں ، ان کے ایچ ای سی سے منظور شدہ 25 آرٹیکلز بھی شائع ہو چکے ہیں 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔