چڑیا گھر کی سیر !

تحریر : انورسلطانہ


اسلم چھٹی جماعت کا ایک ذہین اور سمجھدار طالب علم تھا،وہ ہمیشہ اپنی جماعت میں اوّل آتا۔دوسرے بچوں کی طرح وہ بھی سیر و تفریح کا بہت شوقین تھا۔اسلم اور اس کے بہن بھائی ہر سال گرمیوں کی چھٹیوں میں لاہور اپنے تایاکے پاس رہنے آتے اور وہاں کے خوبصورت مقامات کی سیر کرتے۔اس نے ابھی تک چڑیا گھر نہیں دیکھا تھااوراسے چڑیا گھر کی سیر کا بہت شوق تھا۔ اس نے اپنے سکول کے ساتھیوں سے سن رکھا تھا کہ چڑیا گھر میں طرح طرح کے جانور ہوتے ہیں۔

اس بار اسلم نے گرمیوں کی چھٹیوں میں چڑیا گھر جانے کا فیصلہ کیا۔گرمیوں کی چھٹیاں ہوئیں تو اسلم اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ تایا کے گھر آگیا۔ اس نے آتے ہی تایا سے چڑیا گھر جانے کی فرمائش کی۔تایا نے بھی اس سے اگلے روز چڑیا گھرلے کر جانے کا وعدہ کر لیا۔اسلم نے رات بہت مشکل سے گزاری اور اس کو انتظار تھا کہ کسی طرح صبح ہو اور وہ چڑیا گھر کی سیر کیلئے جائے۔

صبح ہوئی تواس کے تایا نے سب بچوں کو اکٹھا کیا اور چڑیا گھر کیلئے نکل گئے۔چڑیا گھر پہنچتے ہی گیٹ کے سامنے ٹکٹ گھر نظر آیا۔ جہاں بہت رش تھا۔تایا ابو نے ہم سب بچوں کو   ایک جگہ پر کھڑا کیااور خود ٹکٹیں لینے چلے گئے۔  ٹکٹ خریدنے کے بعد ہم سب چڑیا گھر میں داخل ہوئے۔ہماری طرح وہاں اور بھی بہت سے لوگ موجود تھے جو چڑیا گھرکی سیر کرنے اور جانوروں کو دیکھنے آئے تھے۔

ہر طرف جانوروں کے بڑے بڑے پنجرے تھے، جن کے اردگرد والدین اپنے بچوں کو لے کر کھڑے تھے ۔اسلم یہ سب دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ وہ سب سے پہلے پرندوں کے پنجرے کی طرف بڑھااور اپنے بہن بھائیوں کو بھی آواز دے کر بلایا اور کہا۔’’یہ دیکھو مور !کتنا خوبصورت ہے۔اس کے پر کتنے پیارے ہیں اور تو اور یہ کیسے اپنے پر کھولے ناچ رہے ہیں۔‘‘

اس کے بعد اسلم اور اس کے بہن بھائی بطخ کے پنجرے کے پاس گئے اور اس نے اپنے تایا ابو سے سوال کیا۔’’بطخیں پانی میں کیوں رہتی ہے؟‘‘ تایا ابو نے جواب دیا۔’’بیٹا! بطخ کا شمار پالتو جانوروں میں ہوتا ہے۔ اسے دنیا بھر میں انڈوں اور گوشت کیلئے پا لا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا پرندہ ہے جو خشکی اور تری دونوں جگہوں پر رہتا ہے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ بطخ کی کچھ اقسام ہوا میں بھی اڑتی ہیں۔‘‘

بطخوں سے آگے طوطے ،چڑیاں اور کبوتر کے پنجرے تھے۔بچے پرندوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور تایا سے سوالات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔اس کے بعدبچے اور تایا جان شیرکے پنجرے کی طرف بڑھے۔جہاں ایک شیر اپنے پنجرے میں غصے کی حالت میں ٹہل رہا تھا۔وہ کبھی غصے سے دھاڑنے لگتا تو کبھی گوشت کھانے لگتا۔شیر کو دیکھنے کے بعد تو بچوں کی خوشی کی انتہاء نہیں تھی۔پھر شیر کے پنجرے سے آگے بڑھتے ہوئے سب لوگ بندر کے پنجرے کی طرف بڑھے ۔وہاں کچھ بندر اچھل کود میں مصروف تھے اور کچھ بندر پھل کھا رہے تھے۔اسلم اور اس کے بہن بھائیوں نے بھی بندر کو کیلا کھانے کو دیا۔اسلم کو سامنے ہاتھی کا پنجرہ نظر آیا تو و بھاگتا ہوا وہاں گیا اور دیکھا کہ ہاتھی سونڈ کو ہلا رہا ہے ۔اسلم نے آج پہلی بار ہاتھی کو حقیقت میں دیکھا تو وہ اس قدر خوش تھاجس کی انتہاء نہیں تھی۔

 اب سب بہت تھک چکے تھے اور سب کو بھوک بھی لگ رہی تھی۔تایا نے سب کو برگر اور بوتلیں لے کر دیں اور واپسی کا پروگرام بنایا۔یہ سیر اسلم اور سب بچوں کیلئے بہت یاد گار تھی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔