عوام بلدیاتی نمائندوں سے تاحال محروم

تحریر : عابد حسین


کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کا اونٹ تاحال کسی کروٹ نہیں بیٹھ سکا ،جس کی وجہ سے ممکنہ میئر کراچی کو مسند سنبھالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے نجمی عالم اور جماعت اسلامی کی جانب سے انجینئر حافظ نعیم الرحمن کی نظریں الیکشن کمیشن کی جانب مرکوز ہیں کیونکہ اس اونٹ کو بٹھانے میں حتمی کردار الیکشن کمیشن کو ادا کرنا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے حصے کا کام جلد نمٹائے۔گوکہ اب تک کی پارٹی پوزیشن میں پاکستان پیپلز پارٹی آگے ہے تاہم جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ رکے ہوئے نتائج کا اعلان بازی پلٹ سکتا ہے اور جماعت اسلامی پارٹی پوزیشن میں پہلے نمبر پر آسکتی ہے۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ 15 جنوری کو ہوئی تھی۔حتمی نتائج میں تاخیر کی وجہ سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا ہے۔ نوٹیفکیشن کے اجراء کے بعد ہی مختلف کیٹگریوں کی ہزاروں نشستوں کیلئے انتخاب کا  شیڈول جاری ہونا ہے۔اس اعلان کے بعد امیدوارکاغذات جمع کرائیں گے اور پارٹی کوٹہ کے حساب سے ترجیحی فہرستوں کے مطابق کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا، جبکہ یوسیز میں مخصوص نشستوں کے لئے پولنگ ہوگی۔الیکشن کمیشن کے مطابق نوٹیفکیشن کیلئے 4 بار حکومت سندھ کو خط لکھا جاچکا ہے مگر ابھی تک کوٹہ کے حساب سے نشستو ں کی تعداد کے تعین کا نوٹیفکیشن حکومت سندھ نے جاری نہیں کیا ۔ ان مخصوص نشستوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار کے قریب ہے۔ 

اس ساری صورتحال میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی اب تک کئی پریس کانفرنسز منعقد کرکے مسائل کی نشاندہی کرچکی ہیں لیکن ہنوز معاملہ لٹکا ہوا ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے ہی سب سے زیادہ ووٹ اور سیٹیں بھی سب سے زیادہ حاصل کی ہیں، اپنی چھینی گئی سیٹیں واپس لینے اور اپنے عوامی مینڈیٹ اور ووٹ کے تحفظ کیلئے آخری حد تک جائیں گے، امید ہے کہ الیکشن کمیشن کی سماعت میں ہماری 9سیٹیں واپس مل جائیں گی۔ مزید 30,25 سیٹوں کیلئے تمام تر قانونی ذرائع اور طریقے استعمال کریں گے، الیکشن کمیشن میں بھی جائیں گے اور ضرورت پڑی تو ٹربیونل میں بھی جائیں گے۔ الیکشن کمیشن امیدواروں کے انتقال کے باعث ملتوی شدہ تمام سیٹوں پر انتخابات کے شیڈول کا فوری اعلان کرے تاکہ انتخابی عمل مکمل ہو اور یوسی چیئر مین، ٹاؤن چیئر مین اپنا حلف اْٹھا سکیں، میئر کا انتخاب بھی ہو سکے اور منتخب نمائندے اپنا کام شروع کریں۔

بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی پارٹی ایم کیو ایم پاکستان نے اس ہفتے اپنی سرگرمیاں محدود رکھیں اور محض تعزیتی اور مذمتی بیانات کی مدد سے میڈیا میں اپنے آپ کو موجود رکھنے کی کوشش کی ہے۔ایم کیو ایم کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو درست ہی نہیں مانتے تو اب اس پر بار بار اپناردعمل دینا بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے۔تاہم پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سعید غنی نے نتائج کے اعلان میں تاخیر پر کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اس بات کا پابند ہے کہ وہ انتخابات قانون کے مطابق کرائے اور قانون کے مطابق شکایات سنے اور فیصلہ کرے۔ نتائج پر کوئی اعتراض، پٹیشن یا درخواست صرف متعلقہ امیدوار ہی دائر کرسکتا ہے لیکن جماعت اسلامی کی جانب سے امیدوار کی بجائے پارٹی لیڈرز اعتراضات داخل کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن جماعت اسلامی کے دبائو پر اپنے آپ کو متنازع نہ بنائے۔ پیپلز پارٹی کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے جن یوسیز کے نتائج روکے ہیں انہیں فوری جاری کیا جائے، اس وقت جن یوسیز پر انتخابات مکمل ہوچکے ہیں اس پر مخصوص نشستوں کا اعلان کیا جائے۔

رواں ہفتے ڈالر کی اڑان نے عام پاکستانیوں کے رہے سہے ہوش بھی اڑادیے ہیں۔پیٹرول کی قیمت میں یک دم 35 روپے فی لیٹر اضافے نے روز بروز بڑھتی مہنگائی کو مزید پرَ لگادیے ہیں۔ سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر افسوس اور عوامی ردعمل کے دوران پشاور بم دھماکے نے عوام کو مزید رنجیدہ اور دل گرفتہ کردیا ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ اسلام دشمن عناصر کو دنیا بھر میں جہاں موقع ملے اور پاکستان دشمن عناصرکو وطن عزیز میں جب موقع ملے اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے باز نہیں آتے ۔اس صورتحال میں ہونا تو یہ چاہئے کہ سیاسی پارٹیوں کے سربراہ ایک پیج پر آجائیں اور مل کر حالات کا مقابلہ کریں لیکن حکومت اور حزب اختلاف کی سیاست نے ملک کو دوراہے پر لاکھڑا کیا ہے۔پی ڈی ایم کی جماعتوں کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے سوئیڈن واقعہ کے خلاف ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے سندھ اسمبلی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف مذمتی قرارداد جمع کروائی ہے۔ قرار داد کے متن میں اراکین اسمبلی نے کہا ہے کہ سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، حکومت پاکستان اس سنگین معاملے پر عالمی سطح پر آواز بلند کرے، قرآن مجید جلانے کے واقعہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ قرار داد میں یہ بھی کہا گیاکہ وہ ملک میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں 35 روپے اضافے کی مذمت کرتے ہیں اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ گڈ گورننس کا تقاضہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنے حصے کا کام کرے اور الیکشن کمیشن نے جن نوٹیفکیشنز کے لیے خطوط لکھے ہیں ،وہ جاری کیے جائیں اور الیکشن کمیشن اپنے حصے کا کام کرے تاکہ کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی نظام کو آئینی و قانونی شکل مل سکے۔ان مبصرین نے پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ قابل قبول صورتحال کی جانب پیش قدمی کریں ،ضد اور انا کے نتیجے میں سندھ کے عوام پر مسائل کا انبار بڑھتا رہے گا جسے بعد میں سنبھالنا مشکل ہوگا۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔