اچھا سلوک

تحریر : اسد بخاری


ایک جنگل میں ایک بھیڑیا رہتا تھا۔ وہ جنگل میں چھوٹا موٹا شکار کرکے اپنا پیٹ بھر لیتا تھا۔ اسی جنگل میں ایک خرگوش بھی اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ رہتا تھا۔

بھیڑیے کو وہ خرگوش بہت اچھا لگتا تھا اور اسے جب بھی بہن بھائیوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھتا، تو بہت خوش ہوتا۔ایک دن بھیڑیا بیٹھا سوچ رہا تھا کہ کافی دن ہو گئے، اس نے کوئی اچھا کھانا نہیں کھایا۔ آج وہ ایسا کیا کرے کہ اسے آسانی سے اچھا کھانا مل جائے۔ اس کے دماغ میں خرگوش کا خیال آیا اور وہ وہاں سے اٹھا اور خرگوش کے گھر کی طرف چل پڑا۔

جب بھیڑیا خرگوش کے گھر کے قریب پہنچا، تو اس نے دیکھا، خرگوش ایک طرف اکیلا بیٹھا ہوا ہے اور اس کے دوسرے بہن بھائی کھیل رہے ہیں۔ بھیڑیے نے دائیں بائیں دیکھا اور وہ خرگوش کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔ اس نے دیکھا، سب اپنے کھیل میں مصروف ہیں اور خرگوش کو بھی کوئی خبر نہیں ہے کہ میں اس کے اتنا قریب ہوں، تو اس نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور خرگوش کو دبوچ لیا۔ اسے وہاں سے لے گیا، جب کہ اس کے بہن بھائیوں کو ذرا بھی خبر نہ ہوئی لیکن جب بھیڑیا خرگوش کو لے کر جا رہا تھا، تو تب ہرن نے اسے دیکھ لیا تھا۔

بھیڑیا خرگوش کو ایک چھوٹی سی پہاڑی پر لے آیا اور اس نے خرگوش کو ایک جگہ باندھ دیا۔ خرگوش بری طرح ڈر گیا تھا اور اسے یقین ہو گیا کہ آج وہ نہیں بچے گا۔ اسے بھیڑیا کھا جائے گا اسے اپنے بہن بھائی یاد آنے لگے۔دوسری طرف ہرن نے خرگوش کے بہن بھائیوں کو بتایا۔سب پریشان ہو گئے اور بھاگے بھیڑیے کے گھر کی طرف۔خرگوش ڈرا اور سہما ہوا تھا، کیونکہ جب سے وہ یہاں آیا تھا، بھیڑیا زمین کھودے جا رہا تھا اور وہ بار بار خرگوش کو بھی دیکھے جا رہا تھا کہ کہیں وہ بھاگ نہ جائے۔ خرگوش کی سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہا تھا کہ بھیڑیا زمین کیوں کھود رہا ہے۔ اگر اس نے مجھے کھانا ہی ہے تو کھا لے، اپنا وقت کیوں برباد کر رہا ہے۔

کچھ ہی دیر میں خرگوش کے بھائی بھی وہاں پہنچ گئے۔ انہوں نے دیکھا کہ بھیڑیے نے ان کے بھائی کو باندھ رکھا ہے اور خود زمین کھود رہا ہے۔ انہوں نے کہا۔’’اگر ابھی آگے گئے تو ہو سکتا ہے کہ وہ ہمارے بھائی کو مار دے۔ بس موقع پا کر ہم اپنے بھائی کو چھڑوا لیں گے۔ اب رات ہونے والی ہے، جیسے ہی بھیڑیا ادھر اُدھر ہو گا، ہمیں موقع مل جائے گا‘‘۔

کچھ ہی دیر میں بھیڑیے نے زمین کھودلی، تو وہ خرگوش کی طرف گیا، خرگوش ڈر گیا کہ وہ اب اسے کھا جائے گا اور جو بچے گا، وہ اس گڑھے میں دبا دے گا تاکہ بعد میں کھا سکے۔ بھیڑیے نے خرگوش کو پکڑا اور گڑھے کے پاس لے گیا۔ اس نے خرگوش کو اس میں ڈال دیا اور اوپر ایسے مٹی ڈالنے لگا کہ جیسے کوئی چیز دفن کر رہا ہو۔ جب خرگوش کے بہن بھائیوں نے دیکھا، تو وہ ڈر گئے۔ وہ بھیڑیے کو روکنے کیلئے دوڑے، جب وہ وہاں پہنچے، تو انہوں نے دیکھا کہ خرگوش کا سارا جسم زمین میں ہے اور اس کی گردن باہر ہے۔ سب حیران ہو گئے اور وہیں رک گئے کہ ابھی ان کا بھائی زندہ ہے، جیسے ہی موقع ملے گا، وہ اپنے بھائی کو بچا لیں گے۔ تھوڑی دیر کے بعد بھیڑیا وہاں سے چلا گیا۔

بھیڑیے کو شک ہوا کہ یہاں کوئی آیا تھا، پر وہ خرگوش کے پاس آیا۔ بھیڑیا خرگوش کیلئے گاجریلایا تھا، جو اس نے خرگوش کو کھلا دی۔ خرگوش سمیت اس کے بہن بھائی بھی حیران تھے کہ یہ بھیڑیا ایسا کیوں کر رہا ہے۔ پھر خرگوش کے بہن بھائی مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔بھیڑیے نے تین دن خرگوش کی خوب خدمت کی۔خرگوش کے بہن بھائی روز آتے، پر وہ نااُمید واپس لوٹ جاتے۔ خرگوش کی سمجھ میں یہ بات ابھی تک نہیں آ سکی تھی کہ وہ اس کی اتنی خدمت کیوں کر رہا ہے۔ اس نے سوچا کہ کہیں یہ اسے زیادہ موٹا کرکے تو نہیں کھانے والا۔ اگلی صبح بھیڑیے نے خرگوش کو باہر نکال دیا۔ خرگوش باہر نکلتے ہی اچھلنے کودنے لگا اور یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا تھا۔ اس نے سوچا کہ اسے فوراً بھاگ جانا چاہیے۔ خرگوش وہاں سے بھاگا، تو اس نے دیکھا، بھیڑیا اس کے پیچھے نہیں آیا۔ وہ وہیں رک گیا۔ اس نے دیکھا کہ بھیڑیا کھڑا مسکرا رہا ہے۔ وہ واپس آیا اور کہا۔

’’تم نے مجھے پکڑا کیوں نہیں اور اتنے دن اپنے پاس رکھا، پر تم نے مجھے کچھ نہیں کہا اور آج جانے بھی دے رہے ہو‘‘۔بھیڑیے نے مسکرا کر کہا ’’ننھے خرگوش! مجھے تم شروع دن سے بہت اچھے لگتے ہو۔ اس دن تم اداس بیٹھے ہوئے تھے، تم کھیل نہیں رہے تھے۔ میں نے دیکھ لیا تھا کہ تمہارے پائوں پر چوٹ لگی ہوئی ہے۔ تم زخمی ہو اور تم کھیل نہیں سکتے، تو میں نے سوچا، تمہیں آرام کی ضرورت ہے۔ میں تمہیں اپنے ساتھ لے آیا۔ میں بھیڑیا ضرور ہوں، پر میرے اندر بھی دل ہے‘‘۔خرگوش نے کہا۔’’میں آپ کا احسان مند ہوں کہ آپ نے میری خدمت کی اور میرا زخم بھی ٹھیک ہو گیا۔ میں یہ احسان ساری زندگی نہیں بھولوں گا‘‘۔بھیڑیے نے کہا۔’’ میں نے تم پر کوئی احسان نہیں کیا، بلکہ یہ تو میرا فرض تھا، جو میں نے کیا اور ہم سب کو ایک دوسرے کے کام آنا چاہیے تاکہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ اچھا سلوک کر سکیں‘‘۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آپسی میل ملاقات کے آداب

اسلام انسانی زندگی کی حفاظت اور اُس کی بقاء کا سب سے بڑا ضامن ہے وہ پوری انسانیت کو معاشرے میں ایک دوسرے کی جان ومال کی حفاظت اور حرمت کا پابند بناتا ہے اور جزا وسزا کے اُصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے بڑے متوازن انداز میں تنبیہ کرتا ہے: ’’اور جس جاندار کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی شریعت کے فتویٰ کی رُو سے) اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصورو فتح یاب ہے‘‘(سورۃ الاسراء:33)۔

شوال کی فضیلت

شوال کا شمار 4 حرمت والے مہینوں میں ہوتا ہے، جن کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے

غزوہ اُحدمعرکہ حق و باطل

غزوہ بدر کی شکست کا بدلہ لینے کے لئے مشرکین مکہ نے مسلمانوں سے یہ جنگ لڑی غزوہ اُحد میں70 مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا، جن میں زیادہ تر انصار تھے

مسائل اور ان کا حل

غیر محرموں کی موجودگی میں نماز پڑھنے کی صورت میں عورت کا چہرہ ڈھانکنا سوال:عورت اگرگھرسے باہرنمازپڑھے توچہرہ ڈھانک کرپڑھ سکتی ہے؟ جواب:جی ہاں غیر محرموں کے سامنے نماز پڑھنے کی صورت میں چہرہ ڈھانک کرہی نماز پڑھیں۔(جامع ترمذی)

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔