احترامِ رمضان

تحریر : ثناء خان


پیارے بچو!رمضان کا مبارک مہینہ خیرو عافیت کے ساتھ گزر رہا ہے۔رمضان کی صورت میں قدرت کی جانب سے عطا ہوا یہ با برکت مہینہ ہمارے لیے کسی تحفے سے کم نہیں ہے۔اس کے بے شمارجسمانی اور روحانی فوائد ہیں۔یہ ہمیں جینے کا قرینہ سکھاتا ہے۔دلوں میں ایک دوسرے کا احسا س پیدا کرتا ہے۔

بیماریاں دور کر کے جسمانی طور پر صحت مند بناتا ہے۔ہمارے اندر برداشت بڑھتی ہے ،قوتِ مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ہم غور کریں تو جان جائیں گے کہ رحمت کے اس مہینے میں قدرت نے مسلمانوں کے لیے کیسے کیسے فوائد پوشیدہ رکھے ہیں ،اور بلاشبہ اسی کے باعث یہ مہینہ احترام کے لائق ہے۔

بچو!رمضا ن کا احترام کیا ہے؟روزہ نہ ہوتے ہوئے بھی کھلے عا م سب کے سامنے کھانے پینے سے اجتناب کرنا احترامِ رمضان ہے۔چاہے آپ پر روزہ فرض ہو یا نہیں لیکن سحر و افطار میں خاندا ن کے ساتھ بیٹھ کر قدرت کے بتائے ہوئے وقت پر کھانا بھی اس ماہ کا احترام ہے۔بچے اکثر نماز کے عادی نہیں ہوتے لیکن ماہِ صیام کے احترام میں پانچوں وقت کی نماز ادا کرنا ہمیں اس کا پابند بنا دیتا ہے۔گھر میں ہلہ گُلہ کرنا اور اونچی آواز میں ٹی وی لگانے سے بھی رمضان میں گریز کرنا چاہیے۔ ان تیس د نوں میں ہر ایک کی بھر پور کوشش ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ خود کو خدا کی عبادت میں مصروف رکھا جائے ایسے میں اگر آپ چھوٹی عمر کے ہیں یا کسی بھی وجہ سے خود عبادت نہیں کر رہے تو آس پاس والو ں کا خیال رکھنا ضروری ہے تا کہ ان کی عبادت میں خلل نہ پڑے۔

بچو! اللہ پاک نے انسان کے لیے بے شمار آسانیاں پیدا کی ہیں۔اس کی چھوٹی چھوٹی نیکیوں کے بدلے بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے،اور خاص کر رمضا ن المبارک کی اہمیت اور فضیلت سے متعلق تو بے شمار احادیث بیان کی گئی ہیں،ایسے میں آپ بھی چند معمولی باتوں کا خیال رکھ کر رمضان کا احترام کریں اور جس قدر ہو سکے نیکیاں سمیٹیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔