ایک حقیقی شہزادی
ایک شہزادہ شادی کرنا چاہتا تھا لیکن اس کی خواہش تھی کہ وہ جس سے شادی کرے گاوہ ایک حقیقی شہزادی ہونی چاہیے۔ ایسی خاتون کی تلاش میں اس نے پوری دنیا کا سفر کیا۔ لیکن کوئی شہزادی بھی اس کی امیدوں پر پورا نہ اتر سکی۔ اس نے بہت سی شہزادیوں کو صرف ایک کمی ہونے کی وجہ سے ٹھکرا دیا باالآخر اس کیلئے حقیقی شہزادی تلاش کرنا بہت مشکل ہوگیا۔کئی ماہ تک اسے ایسی شہزادی نہ ملی اور اسے مایوس ہوکرخالی ہاتھ محل واپس آنا پڑا۔
کچھ روز بعد شام کے وقت ایک خوفناک طو فان آیا۔آسمان پر بادل کی گرج اوربجلی کی چمک نے ایک دل دہلادینے والا منظر پیدا کردیا۔ غروبِ آفتاب کے وقت جب ہر طرف اندھیرا چھا گیا توموسلادھار بارش ہونے لگی ۔ طوفان کی سنسنی خیز آوازوںکے ساتھ اچانک محل کے دروازے پر پرتشدد دستک سنائی دی۔شہزادے کے باپ یعنی بوڑھے بادشاہ نے خود دروازہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔ جب بوڑھے بادشاہ نے دروازہ کھولا تو معلوم ہوا ایک خوش لباس خاتون دروازے کے باہر کھڑی ہے۔وہ نوجوان لڑکی مسلسل بارش میں بھیگنے کی وجہ سے مکمل سہم چکی تھی۔ اس کے لمبے بالوں اورکپڑوں سے پانی ٹپک رہا تھا جو اس کے جسم کے ساتھ چمٹ چکے تھے۔ بوڑھا بادشاہ اسے فور اًاپنے محل کے اندر لے آیا۔
بادشاہ کا خاندان اس کے ارد گرد جمع ہوگیا اور وہیں شہزادہ بھی یہ سب انتہائی حیرت سے دیکھ رہا تھا۔بارش میں بھیگی لڑکی کہنے لگی ’’ میں ایک حقیقی شہزادی ہوںجس کیلئے شہزادے نے پوری دنیا کا چکر لگایا‘‘۔’’آہ! ہم جلد ہی دیکھ لیںگے!‘‘ بوڑھی ملکہ نے یہ سوچتے ہوئے تیوری چڑھائی ۔ اس کے بعد کسی نے کوئی بات نہ کی۔ بوڑھی ملکہ دل ہی دل میں ایک منصوبہ بنانے لگی۔
شہزادی کے آرام و سکون کیلئے ایک کمرہ تیار کیا گیا جسے بوڑھی ملکہ نے خود تیار کروایاتھا۔بوڑھی ملکہ نے پلنگ سے تمام بستراورنرم چادریں اتارکر تین چھوٹے چھوٹے مٹر کے دانے پلنگ پر رکھ دیے۔ پھر اس نے پلنگ پر رکھے ان مٹروں کے دانوں پرگدے رکھے اور گدوں کے اوپرپروں والے بستر بچھائے۔ اس بستر پر شہزادی کو رات گزارناتھی۔خود کو شہزادی کہنے والی لڑکی کو کھانا کھلایا گیا ۔ جب وہ کھانے کی میز سے فارغ ہوگئی تو ملکہ نے اسے اس کے کمرے تک چھوڑدیا۔وہ لڑکی خاموشی سے سونے کے کمرے میں چلی گئی۔
اگلی صبح لڑکی سے پوچھا گیا’’کیا تم نے آرام دے نیند لی؟‘‘۔ ’’اوہ، واقعی بہت بری رات تھی!‘‘ لڑکی نے جواب دیا۔’’میں نے پوری رات شاید ہی اپنی آنکھیں بند کی ہوں۔ میں نہیں جانتی کہ میرے بستر میں کیا تھا، لیکن میرے نیچے کچھ مشکل تھاجس کی وجہ سے میں بالکل سیاہ اور نیلی ہوچکی ہوں!‘‘۔ اب یہ واضح تھا کہ وہ لڑکی ضرور ایک حقیقی شہزادی ہو گی کیونکہ وہ گدوں اور پروں والے بستروں کے ہوتے ہوئے بھی اپنے بستر پر تین چھوٹے مٹروں کو محسوس کر چکی تھی۔بوڑھی ملکہ خوش ہوئی اور اس نے بتایا کہ ایک حقیقی شہزادی کے علاوہ کوئی بھی ایسا نازک احساس نہیں رکھ سکتا تھا۔ امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد اسے شہزادے نے اپنی بیوی بنا لیا۔ اب اسے یقین ہو گیا کہ اسے ایک حقیقی شہزادی مل چکی ہے۔وہ دونوں ہنسی خوشی رہنے لگے۔