ایک حقیقی شہزادی

تحریر : مترجم:شاہان شاہد


ایک شہزادہ شادی کرنا چاہتا تھا لیکن اس کی خواہش تھی کہ وہ جس سے شادی کرے گاوہ ایک حقیقی شہزادی ہونی چاہیے۔ ایسی خاتون کی تلاش میں اس نے پوری دنیا کا سفر کیا۔ لیکن کوئی شہزادی بھی اس کی امیدوں پر پورا نہ اتر سکی۔ اس نے بہت سی شہزادیوں کو صرف ایک کمی ہونے کی وجہ سے ٹھکرا دیا باالآخر اس کیلئے حقیقی شہزادی تلاش کرنا بہت مشکل ہوگیا۔کئی ماہ تک اسے ایسی شہزادی نہ ملی اور اسے مایوس ہوکرخالی ہاتھ محل واپس آنا پڑا۔

کچھ روز بعد شام کے وقت ایک خوفناک طو فان آیا۔آسمان پر بادل کی گرج اوربجلی کی چمک نے ایک دل دہلادینے والا منظر پیدا کردیا۔ غروبِ آفتاب کے وقت جب ہر طرف اندھیرا چھا گیا توموسلادھار بارش ہونے لگی ۔ طوفان کی سنسنی خیز آوازوںکے ساتھ اچانک محل کے دروازے پر پرتشدد دستک سنائی دی۔شہزادے کے باپ یعنی بوڑھے بادشاہ نے خود دروازہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔ جب بوڑھے بادشاہ نے دروازہ کھولا تو معلوم ہوا ایک خوش لباس خاتون دروازے کے باہر کھڑی ہے۔وہ نوجوان لڑکی مسلسل بارش میں بھیگنے کی وجہ سے مکمل سہم چکی تھی۔ اس کے لمبے بالوں اورکپڑوں سے پانی ٹپک رہا تھا جو اس کے جسم کے ساتھ چمٹ چکے تھے۔ بوڑھا بادشاہ اسے فور اًاپنے محل کے اندر لے آیا۔

بادشاہ کا خاندان اس کے ارد گرد جمع ہوگیا اور وہیں شہزادہ بھی یہ سب انتہائی حیرت سے دیکھ رہا تھا۔بارش میں بھیگی لڑکی کہنے لگی ’’ میں ایک حقیقی شہزادی ہوںجس کیلئے شہزادے نے پوری دنیا کا چکر لگایا‘‘۔’’آہ! ہم جلد ہی دیکھ لیںگے!‘‘ بوڑھی ملکہ نے یہ سوچتے ہوئے تیوری چڑھائی ۔ اس کے بعد کسی نے کوئی بات نہ کی۔ بوڑھی ملکہ دل ہی دل میں ایک منصوبہ بنانے لگی۔

شہزادی کے آرام و سکون کیلئے ایک کمرہ تیار کیا گیا جسے بوڑھی ملکہ نے خود تیار کروایاتھا۔بوڑھی ملکہ نے پلنگ سے تمام بستراورنرم چادریں اتارکر تین چھوٹے چھوٹے مٹر کے دانے پلنگ پر رکھ دیے۔ پھر اس نے پلنگ پر رکھے ان مٹروں کے دانوں پرگدے رکھے اور گدوں کے اوپرپروں والے بستر بچھائے۔ اس بستر پر شہزادی کو رات گزارناتھی۔خود کو شہزادی کہنے والی لڑکی کو کھانا کھلایا گیا ۔ جب وہ کھانے کی میز سے فارغ ہوگئی تو ملکہ نے اسے اس کے کمرے تک چھوڑدیا۔وہ لڑکی خاموشی سے سونے کے کمرے میں چلی گئی۔

 اگلی صبح لڑکی سے پوچھا گیا’’کیا تم نے آرام دے نیند لی؟‘‘۔ ’’اوہ، واقعی بہت بری رات تھی!‘‘  لڑکی نے جواب دیا۔’’میں نے پوری رات شاید ہی اپنی آنکھیں بند کی ہوں۔ میں نہیں جانتی کہ میرے بستر میں کیا تھا، لیکن میرے نیچے کچھ مشکل تھاجس کی وجہ سے میں بالکل سیاہ اور نیلی ہوچکی ہوں!‘‘۔ اب یہ واضح تھا کہ وہ لڑکی ضرور ایک حقیقی شہزادی ہو گی کیونکہ وہ گدوں اور پروں والے بستروں کے ہوتے ہوئے بھی اپنے بستر پر تین چھوٹے مٹروں کو محسوس کر چکی تھی۔بوڑھی ملکہ خوش ہوئی اور اس نے بتایا کہ ایک حقیقی شہزادی کے علاوہ کوئی بھی ایسا نازک احساس نہیں رکھ سکتا تھا۔ امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد اسے شہزادے نے اپنی بیوی بنا لیا۔ اب اسے یقین ہو گیا کہ اسے ایک حقیقی شہزادی مل چکی ہے۔وہ دونوں ہنسی خوشی رہنے لگے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔