آج کا پکوان: کاٹھی رولز

تحریر : منیرا کرن


کلکتہ میں یہ رول اب عالمی شہرت حاصل کر چکا ہے۔ 1932 ء میں لکڑی کی سکٹس پر کباب بنائے جاتے تھے وہیں سے اس کا نام ’’کاٹھی کباب ‘‘ پڑ گیا۔ ’’کاٹھی رول‘‘ بریڈ (یا پراٹھا) میں فلنگ سے بنتے ہیں،اور سلاد کے ساتھ سرو کئے جاتے ہیں۔پراٹھے کی جگہ شوار ما بریڈ بھی استعمال ہو سکتی ہے جبکہ فلنگس کیلئے بھی الگ الگ اجزاء استعمال کئے جا سکتے ہیں۔

رول کے اجزاء: میدہ (چار پراٹھوں کیلئے)آئل  ایک کھانے کا چمچ ،نمک اور پانی حسب ضرورت۔

رول بنانے کی ترکیب: میدے کے اندر تھوڑا سا نمک اور آٹا ملاکر پانی میں گوند لیں۔ آئلی رکھیں ۔ 

فلنگ کے اجزاء:گوشت چوکور کٹا ہوا،پیاز ایک چوتھائی،شملہ مرچ ایک چوتھائی،دھنیاایک کھانے کا چمچ،زیرہ ایک کھانے کا چمچ، آئل تین کھانے کے چمچ،لہسن ایک کھانے کا چمچ،ادرک ایک کھانے کا چمچ۔سبز مرچ کٹی ہوئی ایک کھانے کا چمچ،مکھن ایک کھانے کا چمچ،ہلدی آدھا کھانے کا چمچ،چلی پائوڈر ایک کھانے کا چمچ،دھنیا پسا ہواایک کھانے کا چمچ۔ٹماٹو کیچپ ایک چوتھائی کھانے کا چمچ،نمک حسب ضرورت۔

ترکیب :ایک فرائی پین میں کٹی ہوئی پیاز،لہسن ادرک پانی میں مکس کرکے ہلکی آنچ پر بھونیں، پیاز کو لال اورکرسپی رکھیں، پنیر کو چوکور کاٹ کر فرائی پین میںڈالیں، ایک مٹھی میتھی اور آدھا چائے کا چمچ دھنیا مکس کرلیں۔ زیرہ اور ثابت دھنیا کوٹ لیں، آئل ملائیں اورمصالحوں کو ہلکا سا بھون لیں۔چلی پائوڈر ملائیں۔تین چار منٹ پکائیں۔ہلکا سا ٹھنڈا کر لیں، فلنگ تیار ہے۔

سلاد کے اجزاء: ٹماٹر آدھا کپ،پیاز آدھا کپ،نمک حسب ضرورت،دھنیاآدھا کپ، لیمن جوس دو کھانے کے چمچ۔کالی مرچ پسی ہوئی دو کھانے کے چمچ۔

آخری مرحلہ کی ترکیب : روٹی پر گوبھی کا پتہ رکھنے کے بعد پنیر کی پتلی سے تہہ جمائیں۔اس میں فلنگ بھر دیں۔ دو حصے کرنے سے پہلے فلنگ کو گرنے بچانے کیلئے دو تیلیاں لگا نے کے بعد رول کاٹ لیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔