سٹریس: خواتین کا کامن پرابلم
’’سٹریس‘‘ اور’’ انزائٹی‘‘ کیا ہے؟ اکثر لوگ کہتے ہیں تم خوامخواہ پریشان ہو رہی ہو، کوئی مسئلہ نہیں سب ٹھیک ہو جائے گا، اتنی فکر نہ کرو لیکن سچ تو یہ ہے کہ یہ بات کہنا جتنا آسان ہے، اس پر عمل کرنا اتنا ہی مشکل۔ ’’سٹریس‘‘ کسی ایک مشکل یا پریشانی کا نام نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ اکثر خواتین اس میں مبتلا ہوتی ہیں اور اس سے واقف بھی نہیں ہوتیں۔
ایسی صورتحال میں یہ نہایت اہم ہے کہ ہم اپنا خیال رکھنا سیکھیں، اپنی پریشانی کو معمولی نہ سمجھیں اور اس پر بھرپور توجہ دے کر اس کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ ماہرین کے مطابق انزائٹی اور سٹریس کی بنیادی وجہ وہ بے پروائی ہوتی ہے جو ہم اپنی زندگی میں برت رہے ہوتے ہیں اور پھر یہ بے پروائی، آہستہ آہستہ سٹریس کی صورت زندگی کو متاثر کرنے لگتی ہے۔
آج خواتین کی ایک بڑی تعداد سٹریس میں مبتلا ہے اور اس سے بچنے کا سب سے بہتر عمل یہ ہے کہ ہم اس کو پہچان لیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اس سے بچا کیسے جائے؟ کیا کوئی طریقہ ہے کہ ہم اپنے ذہن پر سوار پریشانی سے نمٹ سکیں؟ ماہرین نے تحقیق و تجربے سے ایسے دس اصول ترتیب دیئے ہیں جن کو اپنی زندگی کا حصہ بنا کر آپ بھی ’’سٹریس‘‘ سے بچ سکتی ہیں۔ ان اصولوں میں مسکراہٹ اور گہرے سانس لینے جیسی عام ایکٹویٹی بھی شامل ہے، امید ہے آپ کو بھی یہ اصول آسان اور قابل عمل لگیں گے۔
میڈی ٹیٹ: آجکل ہر شعبے میں بہتر کارکردگی دکھانے کیلئے میڈی ٹیشن اپنانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ دن میں چند منٹ صرف اپنے لیے وقف کیجئے۔ یہ آپ کی زندگی سے’’ سٹریس‘‘ اور ’’انزائٹی‘‘ جیسے بڑے مسائل نکال پھینکے گا۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ میڈی ٹیشن کرنے والی خواتین کی ذہنی رو، سوچ کا سلسلہ اور انداز فکر بدل جاتا ہے۔ اس طرح دماغ کو دبائو برداشت کرنے کی زیادہ قوت حاصل ہوتی ہے۔
گہری سانس لینا: جب بھی ایسا محسوس ہو کہ ذہن پر فکر چھا گئی ہے، دل بوجھل ہے، پرسکون ہو کر بیٹھ جائیں اور گہری سانس لیں۔ہر اس تکلیف دہ خیال کو سانس کے ساتھ جسم سے نکال دیں جس نے آپ کا دل بوجھل کر رکھا ہے۔ یوں محسوس ہوگا جیسے ساری پریشانی اس ایک لمحے میں آپ کے ذہن و دل سے باہر نکل گئی ہو۔
دوست جب پریشان ہوں تو بن بولے ہی سہارا بن جانا کتنا اچھا لگتا ہے، اس لئے جب آپ پریشان ہوں تو تب بھی ان کے پاس جاتے ہوئے فکر نہ کریں۔ان کا سہارا آپ کو اپنائیت کا احساس دلائے گا۔
ورزش: ماہرین کے مطابق ورزش کی وجہ سے جسم میں اینڈروفن ہارمون کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ہارمون خوشی کے جذبات ابھارنے کیلئے مشہور ہے۔ چہل قدمی، قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کا وقت دیتی ہے اور جم میں کی جانے والی روز مرہ ورزش سے آپ منفی جذبات اور خیالات کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔ اس لئے اسے اپنی زندگی کا حصہ بنائے رکھیں۔
مسکراہٹ اور قہقہے: چلیں مان لیا کہ مسکراہٹ بہترین دوا نہیں لیکن اس میں ایسی خوبی ضرور موجود ہے جو سٹریس ہارمون کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ مسکراہٹ ہمیشہ آپ کی زندگی کا حصہ رہے ، یہ روح کی غذا ہے۔
موسیقی: تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خوشگوار اور دلفریب موسیقی سننے سے دل کی دھڑکن ہموار رہتی ہے، بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے اور جب دل پرسکون ہو تو آپ کا موڈ بھی خوشگوار رہے گا۔ یہ خوشگواریت سٹریس میں کمی ہی نہیں، اسے ختم کرنے کا سبب بھی ہو گی۔
مستقبل اور حال کو مٹھی میں بند نہیں کر سکتیں: یہ بہت سادہ سا اصول ہے۔ بس ایک بار دلی سکون کیلئے آنکھیں بند کر کے یہ طے کر لیں کہ آپ حالات کو قابو کرنے کی لا حاصل کوشش ترک کر دیں گی۔ ہمارا حال اور ہمارا مستقبل کیسا ہے اور کیسا ہوگا، یہ حالات اور واقعات پر منحصر ہے۔ آپ ان کا سامنا بہترین انداز میں کر سکتی ہیں لیکن اپنی من مرضی کے مطابق تقدیر کے فیصلے روک نہیں سکتیں۔ زندگی خوشی، غمی، کامیابی اور ناکامی کا نام ہے۔ اس لئے سب کچھ اپنے قابو میں رکھنے کی ناکام کوشش سے خود کو تکلف دینا بھی چھوڑ دیں۔
مثبت انداز فکر: ہمیشہ مثبت سوچنا آسان نہیں، لیکن اس کی کوشش ممکن ہے۔ جو لوگ زندگی میں ہمیشہ مثبت پہلو پر نظر رکھتے ہیں، مثبت طرز انداز تلاش کرتے ہیں، ان کی زندگی بھی مثبت رنگ میں ڈھل جاتی ہے۔
کچھ مستی بھی ہونی چاہئے: بڑی تو آپ ہو گئی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ اب بچوں کی طرح بے فکر لمحات ہماری زندگی کا حصہ بھی نہیں بن سکتے۔ بچوں جیسی مستی کیجئے، ہنسئے، مسکرایئے، خوش رہئے، یہ کھکھلاہٹ آپ کی زندگی میں وہ خوشی واپس لے آئے گی جو کم ہو چکی ہے۔