پنجاب بجٹ 24-2023
پنجاب کے آئندہ مالی سال-24 2023 کے بجٹ کا حجم 17 کھرب 19 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ پنجاب میں نگران حکومت ہونے کے باعث اس بجٹ کو اگلے چار ماہ کیلئے پیش گیا ہے،لہٰذا یہ تمام رقم اس سال اکتوبر تک خرچ کی جائے گی۔
بجٹ میں اگلے چار ماہ کیلئے جاری کردہ اخراجات کی مد میں 721 ارب روپے، جبکہ جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے 325 ارب مختص کیے گئے ہیں۔ اسی طرح بجٹ میں کیپیٹل اخراجات کی مد میں 277 ارب روپے جبکہ اکاؤنٹ فوڈ کیلئے 395 ارب روپے وقف کیے گئے ہیں۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں پنجاب کے ذرائع آمدن کیلئے 579 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس میں صوبائی محاصل کی مد میں 393 ارب روپے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 186 ارب روپے حاصل کیے جائیں گے۔ صوبائی سیلز ٹیکس کی مد میں240 ارب روپے، جبکہ نیٹ ہائیڈرل پرافٹ سے 30 ارب روپے حاصل کرے گا۔ یہ بجٹ اس حوالے سے بھی منفرد ہے کہ اس بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔
آئندہ مالی سال پنجاب بھر میں تعلیم اور صحت کے بجٹ میں 31 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تعلیم کیلئے 195 ارب روپے اور صحت کیلئے 183 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سوشل پروٹیکشن کے لیے 70 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ نگران حکومت نے پی کے ایل آئی کیلئے 10 ارب روپے جبکہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 8.8 ارب روپے رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اسی طرح صحافیوں کیلئے ایک ارب روپے کے انڈومنٹ فنڈ جاری کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ بجٹ میں زراعت کے شعبہ کیلئے 65 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جس میں سے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 47 ارب روپے اور آبپاشی کیلئے 18 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ نگران کابینہ نے صوبے میں آئی ٹی کے شعبہ کی ترویج کیلئے اس شعبہ پر عائد کردہ تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح آئندہ بجٹ میں آئی ٹی کے شعبہ میں مختلف منصوبوں کی مد میں 5.3 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ آئی ٹی اور ٹیکنالوجی پارک بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ پنجاب کی نگران کابینہ نے تعمیراتی صنعت کے فروغ کے لیے اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح ایک فیصد کرنے کی منظوری دی ہے، جبکہ نئے مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران 50 فیصد جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اس سے قبل نگران کابینہ کو اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح 3 فیصد تک بڑھانے کی تجویز دی گئی تھی، جسے نگران کابینہ کی جانب سے مسترد کر دیا گیا تھا۔ بجٹ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر کی جانب سے کہا گیا کہ نگران کابینہ نے آرٹیکل 126 کے تحت آئندہ چار ماہ کیلئے آمدن اور اخراجات کی منظوری دی ہے، جبکہ صوبہ پنجاب 194 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو اپنے طور پر اکٹھے کرے گا۔
نگران حکومت نے نئے بجٹ میں پنجاب بھر میں تمام گریڈز کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا، جبکہ 80 سال سے زائد عمر کے افراد کی پنشن میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی حکومت اور سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اور سرکاری ملازمین کی پنشن میں 17.5 فیصد اضافہ کیا تھا۔
پنجاب بجٹ کیلئے 881 ارب روپے وفاقی حکومت کی جانب سے دیئے جائیں گے، جبکہ تنخواہوں کی مد میں 158 ارب 40 کروڑ روپے، اسی طرح سے پنشن کی مد میں 116 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آئندہ چار ماہ کیلئے 600 ارب روپے بینکوں کا قرض اتارنے کیلئے خرچ کیے جائیں گے۔ بجٹ اجلاس کے دوران نگران حکومت کے وزیر اطلاعات کی جانب سے کہا گیا کہ اگر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بینکوں کے 600 ارب روپے کا قرضہ نہ اتارا گیا تو سال کے آخر تک یہ قرضہ 11 کھرب تک پہنچنے کا خدشہ ہے، لہٰذا آئندہ چار ماہ میں یہ قرض اتارنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ نگران حکومت کے نمائندے کی جانب سے پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ پنجاب کے مالی بجٹ میں آئندہ عام انتخابات کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ الیکشن کی آئینی اور مالی ذمہ داری وفاق کی ہوتی ہے۔ چونکہ الیکشن کیلئے وفاق پہلے ہی آئندہ بجٹ میں رقم مختص کر چکا ہے، لہٰذا پنجاب کی نگران حکومت نے اس حوالے سے کسی قسم کی رقم مقرر نہیں کی، جبکہ آئندہ انتخابات کے وقت صوبے میں سیکیورٹی پر مامور افسران کیلئے وفاق کے احکامات پر 2 ارب روپے کی رقم پنجاب حکومت جاری کر دے گی۔