فولاد: انسانی جسم کی اہم ضرورت
فولاد یا آئرن ایسی دھات ہے جس کے مالیکیولز انسانی جسم میں جذب ہو سکتے ہیں۔ فولاد کے نمکیات انسانی غذا میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سانس لینے کے عمل میں آکسیجن فولاد کے ساتھ مل کر جسم کا حصہ بنتی ہے۔ پھیپھڑوں میں سے جذب ہونے والی آکسیجن فولاد کی بدولت ہی ہیموگلوبین کے ساتھ مل کر گردش خون کے ذریعے جسمانی اعضاء اور ان کے خلیات میں پہنچتی ہے جہاں آکسیجن اور ہائیڈروجن کے مالیکیولز سے اس کا امتزاج ہوتا ہے۔
فولاد کی ضرورت:
جسمانی بڑھوتری کے دوران فولاد کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ بچے اپنی ضرورت کا تمام فولاد دودھ سے حاصل کرتے ہیں۔ بلوغت کے قریب اور حاملہ خواتین میں فولاد کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حاملہ خواتین میں اکثر فولاد کی کمی پائی جاتی ہے۔ اسی لئے حاملہ خواتین کو فولاد کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ فولاد کی کمی سے لاحق ہونے والے امراض میں علاج کے طور پر فولاد کا استعمال نہایت ضروری ہو جاتا ہے۔ فولاد میں قوت مدافعت کو بڑھانے، کینسر کو روکنے اور مختلف قسم کے خلیاتی انزائمز اور ان کے عملیات کو بڑھانے کے اوصاف پائے جاتے ہیں۔ جیسا کہ خلیات کے اندر ڈی این اے، ہڈیوں اور کُریوں میں پائی جانے والی پروٹین، کولا جن، دماغ میں بننے والی سیروٹونن (Serotonin) کی تخلیق کے علاوہ دماغ کے نچلے عرشہ میں سے نکلنے والی رطوبت ڈوپا مین (Dopamine) وغیرہ کی تخلیق کے لئے فولاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ دفاعی نظام (Immune System)میں فولاد بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ گو کہ فولاد اعضائے رئیسہ اور ان کے طبعی افعال انجام دینے کے لئے بہت ضروری ہے تاہم ان سب کے برعکس اس کی زیادتی نقصان دہ اور خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔
فولاد کی حامل غذائی اشیاء:
تازہ اور سبز پتوں والی سبزیوں، پھلوں، دالوں اور گوشت میں فولاد کی بہترین قسم پائی جاتی ہے جبکہ دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء خورد، سنیکس اور سوڈا واٹر وغیرہ میں فولاد بہت ہی کم مقدار میں یا بالکل نہیں ہوتا۔ ڈبل روٹی اور دلیہ وغیرہ میں پائے جانے والا فولاد جسم میں کم ہی جذب ہوتا ہے۔ غذائیت سے بھرپور خوراک میں ایک جوان انسان کے لئے فولاد کی مقدار 10تا 20ملی گرام ہونی چاہئے۔
کھائی گئی خوراک میں سے لحمیات کے علاوہ دھاتی و معدنی نمکیاں کے مالیکولز خلیاتی استحالہ کے دوران مختلف شکلیں تبدیل کرتے ہوئے ایک تو قوت پیدا کرتے ہیں دوسرے ان اجزاء کو بدنی اجسام یعنی مائیو گلوبن (Myoglobins or Muscular Proteins)میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ ان بدنی اجسام میں لحمیات کی دوسری مثال سائٹو کرومز(Cytochromes)ہیں جنہیں خلیاتی لحمیات بھی کہا جاتا ہے۔ سائٹو کروم لحمیات کی ایسی قسم ہے جو خلیات کے درمیان الیکٹرون کی رسد کا عمل سرانجام دیتی ہے۔ اس میں ہیم اور فولاد کے عنصر شامل ہیں۔ یہی لحمیات فیرس اور فیرک کو آپس میں تبدیل کرتی رہتی ہیں۔ سائٹو کرومز کی تشکیل اور اس کے افعال فولاد کی مرہون منت ہی ہیں۔ اس کے علاوہ جسم کے اعضاء میں مختلف افعال انجام دینے اور قوت کی پیدائش کیلئے خامروں یعنی انزائمز کی تشکیل ہے۔ ان انزائمز میں سے ایل کارنیٹائن (L-Carnitine)اور ایکونائیٹیز(Aconitase)کو فولاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایل کارنیٹائن اور ایکونائیٹیز خلیاتی انزائمز ہیں جو کہ چکنائیوں کے استحالہ میں مدد گار کا کام کرتے ہیں۔
فولاد کا جذب ہونا
خوراک اور کھانے کی ادویات میں سے فولاد انتڑیوں کے راستے جذب ہوتا رہتا ہے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ انتڑیاں فولاد کو زیادہ جذب کرنے سے روکنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں۔ تاہم جسم میں ضرورت سے زائد جذب ہونے والے فولاد کو خارج کرنا یا جسم میں فولاد کی مقدار کو اعتدال پر رکھنا جسمانی اعضاء کے بس کی بات نہیں ہے۔ایسے افراد جن کے جسم میں پہلے سے ہی ضرورت کے مطابق فولاد موجود ہو انہیں فولاد ملی ادویات کھلائی جائیں تو ایسے میں فولاد کی کھائی جانے والی مقدار میں سے صرف 10تا 35فیصد جسم میں جذب ہو پاتی ہے۔ اس کے برعکس فولاد کی کمی کے شکار افراد میں کھائی گئی مقدار میں سے 95فیصد فولاد انتڑیوں کے راستے جذب ہو جاتا ہے۔ فیرس کی صورت میں کھایا گیا فولاد معدہ کی تیزابی رطوبت میں حل ہو جاتا ہے جبکہ فیرک کی قسم فیرس میں تبدیل ہو کر جذب ہو جاتی ہے۔ فولاد کو انتڑیوں کے ہر حصہ میں سے جذب ہو سکتا ہے تاہم سب سے زائد اجاذبیت کی جگہ چھوٹی آنت معدہ میں حل شدہ فولاد جذب ہونے سے پہلے لحمیات کی قسم ہیمو فیرین کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔ یہی لحمیات میٹل آئن ٹرانسپورٹر کہلاتی ہیں۔ ہیموفیرین جگر کی خلیاتی دیواروں میں سے گزر کر خلیات کے اندر داخل ہو جاتی ہے یوں ہیموفیرین خلیات کے لئے دفاعی لحمیات (Immunoglobulins)کا کردار ادا کرتی ہیں۔ جگر کے خلیات میں داخل فولاد بالآخر گردش خون میں شامل ہوتا رہتا ہے۔ فولاد کے گردش خون میں شامل ہو جانے پر یہ تانبے کی حامل پروٹینز جو کہ سیروپروٹینز(Seroproteins)کہلاتی ہیں کے ذریعے آکسی ڈائز ہو کر فیرک میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر نفیس اختر سرکاری یونیورسٹی میں بطورایسوی ایٹ پروفیسر خدمات سرانجام دے رہے ہیں