بالوں کے قدرتی ٹانک
بالوں کا جھڑنا، خشک ہونا، دو منہ بن جانا، گرمیوں کے مسائل ہیں۔ گرمی اور سردی ایسے موسم میں جن میں بالوں کو زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ویسے تو بدلتے موسم بھی انسانی صحت اور بالوں پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن موسموں کی شدت بالوں کے مسائل بڑھا دیتی ہے۔وٹامن ای والی غذائیں بالوں کی چمک اور صحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ بالوں کی صفائی اور ان میں کم از کم ہفتے میں ایک بار تیل لگانا، شیمپو بالوں کی ساخت کے مطابق استعمال کرنا جیسے عوامل بالوں کونت نئے مسائل سے محفوظ رکھتے ہیں۔
نہانے کے بعد بالوں کو قدرتی طور پر خشک کریں۔ جڑی بوٹیاں ہمارے بالوں کیلئے بہترین ہیں جو انہیں چمکدار بنا کر زندگی عطا کرتی ہیں۔ آملہ، ریٹھا، سیکاکائی اور مہندی وغیرہ نہ صرف گرمی میں ٹھنڈک دیں گے بلکہ بالوں کیلئے بہترین کنڈیشنر کا کام بھی کرتے ہیں۔
تھوڑی سی حفاظت اور محنت آپ کے بالوں کو ہر قسم کے مسائل سے دور رکھتی ہے۔ کیمیائی رنگوں کی دریافت سے قبل پودوں کے اجزاء کو بال، ہاتھ اور ناخن رنگنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ ان میں بہترین چیز مہندی ہی تصور کی جاتی ہے کیونکہ یہ اعضاء کو ٹھنڈک پہنچاتی ہے۔ مہندی کا بہترین استعمال اسے بالوں پر لگانا ہے۔ مہندی بالوں کی حفاظت کرتی ہے جبکہ کلرز نقصان پہنچاتے ہیں۔
مہندی بالوں کے اوپر ایک موٹی تہہ چڑھا دیتی ہے جس کے باعث بال موٹے ہو جاتے ہیں،ان کی خوبصورتی اور چمک میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بال نرم و ملائم ہو جاتے ہیں یہ ایک عمدہ کلینزر بھی ہے۔ مہندی کو دہی میں بھگویا جا سکتا ہے۔ اگر اس میں کافی ملا دی جائے تو بال تیز برائون ہو جاتے ہیں۔ مہندی چائے کے پانی میں بھی بھگوئی جا سکتی ہے۔ بالوں کی حفاظت کیلئے اس میں انڈا شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس میں دار چینی بھی شامل کی جا سکتی ہے۔ بالوں کو خشکی سے محفوظ رکھنے کیلئے مہندی میں دو ٹیبل اسپون سرسوں کا تیل بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
گرمیوں میں چکنے بال ہفتے میں تین بار اور خشک بال ہفتے میں دوبار شیمپو کریں۔ اگر بال دھونے سے پہلے بالوں میں تیل کا مساج کر لیا جائے تو بالوں کی افزائش اور خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔ بال نرم و ملائم رہتے ہیں۔ہر شیمپو سے پہلے بالوں میں کنڈیشنر کرنے سے بھی بال جاندار اور خوبصورت نظر آتے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ ایک انڈا لے کر اس میں ایک چمچ سفید سرکہ اور گلیسرین ملا کر پھینٹ لیں۔ اس مکسچر کو سر پر اچھی طرح لگائیں۔ آدھے گھنٹے بعد بال دھولیں۔ اس سے بالوں میں چمک اور نرمی آ جائے گی اور شیمپو کے مضر اثرات بھی زائل ہو جائیں گے۔ کبھی کبھار بالوں کو دہی سے دھو لیا کریں۔ بالوں میں خوشبودار تیل اور ہلکی کوالٹی کا شیمپو ہر گز مت لگائیں۔
بالوں کی صفائی پر توجہ دی جائے تو بہت سی بیماریوں کے خلاف دفاع پیدا ہو جاتا ہے۔ مساج کرنے سے کھوپڑی میں دوران خون تیز ہو جاتا ہے۔ اعصاب کو سکون ملتا ہے اور اس کے پٹھوں اور غدود کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کے بالوں میں خشکی زیادہ ہے تو نیم کے پتوں کا عرق لیموں کے عرق کے ساتھ برابر مقدار میں ملا کر سر کی جلد پر اس کا مساج کریں۔ تیس منٹ بعد بال دھو لیں۔ سرکی خشکی بالوں کیلئے نقصان دہ ہے۔ ماہرین کہتے ہیں سر کی خشکی بالوں میں کھجلی پیدا کرتی ہے۔ یہ خشک اور چکنی دونوں قسم کی جلد پر ہو سکتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں مختلف بیماریوں سے بچائو کیلئے مفید ترین چیز متوازن غذا ہے۔ یہ نہ صرف جسمانی بلکہ بالوں کی نشوونما کیلئے بھی مفید ہے۔ عام طور پر اور خصوصاً گرمیوں میں تلی ہوئی اور زیادہ چکنائی والی غذائوں فاسٹ فوڈ، بیکری کی اشیاء وغیرہ سے پرہیز بہتر ہے۔ پانی کا استعمال بڑھا دیں۔ یہ بالوں کی افزائش کیلئے بھی ضروری ہے۔ مساج کے علاوہ دن میں دوبار برش کریں اس سے دوران خون تیز ہوتا ہے۔سرسوں کی کھلی سے بال دھوئیں۔ بال ریشم کی طرح نرم و ملائم اور مضبوط ہوں گے۔
کبھی کبھار آملے اور ریٹھے کے پانی سے بالوں کو دھونا بھی مفید ہوتا ہے۔ قدرتی چیزوں کا استعمال بالوں کو نرم و ملائم اور خوبصورت بناتا ہے۔ دہی میں انڈے کی سفیدی ملا کر لگانا بھی مفید ہے۔
ماہرین کہتے ہیں مہندی بالوں کیلئے مکمل شفاء ہے اس کا استعمال بالوں کو اتنا حسین بنا دیتا ہے کہ کوئی دوسری چیز یہ کام نہیں کر سکتی۔ اس لئے ضروری ہے کہ بالوں کو رنگنے کیلئے خالص مہندی (حنا) ہی استعمال کی جائے۔
مہندی لگانے کا طریقہ
رات بھر کیلئے مہندی کو بھگو دیں یا پھر کم از کم چار گھنٹے کیلئے ڈھانپ کر رکھ دیں۔ مہندی لگانے سے پہلے بالوں میں اچھی طرح برش کریں سب سے پہلے سر پر مانگ نکال لیں۔دستانے پہن لیں۔ ہاتھوں کی انگلیوں سے یا پھر بالوں کو ڈائی کرنے والے برش کی مدد سے بالوں کے دونوں طرف بالوں کی جڑوں سے سروں تک مہندی لگائیں ۔ ایک ایک لٹ لیتی جائیں مہندی لگ جائے تو بالوں کو سمیٹ کر جوڑا بنا لیں۔ مہندی خشک ہونے پر بال دھو لیں۔
شازیہ کنول ایک لکھاری اور فیشن ایکسپرٹ ہیں ، فیشن کے حوالے سے اخبارات اور ویب سائٹس کیلئے مضامین لکھتی ہیں