خزاں میں پتوں کا رنگ زرد کیوں ہوجاتا ہے؟

تحریر : روزنامہ دنیا


خزاں کی آمد کے ساتھ ہی درختوں کی رنگت سبز نہیں رہتی اور پتے شوخ زرد، سرخ اور قرمزی رنگت اوڑھ لیتے ہیں، مگر ایسا کیوں ہوتا ہے؟۔

اس کا جواب اب سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے اور ان کے مطابق ایک پروٹین مینڈیلز کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔یہ پروٹین پتوں کو سبز رکھنے والے کیمیائی جز کلورفل سے میگنیشم حاصل کرتا ہے۔

یہ مرکب پتوں کے خلیات میں موجود کلورو فل اور اس کے ضروری عمل فوٹو سنتھیسز (photo synthesis) کے ذریعے پو دوں میں سورج کی روشنی کو توانائی میں بدلتا ہے۔اس عمل کے دوران ایک مالیکیول کے ہٹنے سے الیکٹرون کی روانی پیدا ہوتی ہے جو ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتی ہے۔ پتوں میں موجود کلوروفل سال کے بیشتر حصے میں بالادست ہوتا ہے مگر دن کے وقت جب روشنی کم ہوتی ہے تو اس کی مقدار بھی کم بننے لگتی ہے۔

آسان الفاظ میں خزاں کے موسم میں سورج کی کم روشنی پتوں کی سبز رنگت کو بدلنے کا باعث بنتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ جب پتوں میں کلوروفل کم ہوجاتا ہے تو ایک جزو ایم جی حرکت میں آتا ہے جس سے سبز رنگ بدلنے لگتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس ایم جی نامی جزو کی سرگرمی کس طرح جاری رہتی ہے۔اس حوالے سے تحقیق جاپان کی ہوکیڈو یونیورسٹی نے کی اور اس کا مقالہ جریدے 'دی پلانیٹ سیل میں شائع ہوا ہے۔

٭…٭…٭

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

انورسدید کا تصوراسلوب

انور سدید کا تصور اسلوب اور تجزیہ اسلوب ان کے تنقیدی اثاثے کی ایک اہم جہت ہے لیکن اس کا ذکر ادبی اور تنقیدی حلقے میں ذرا تم ہی ہوا ہے، سو خاصی حد تک ’’غیر معروف‘‘ ہے۔ انور سدید کی تخلیقی، تحقیقی اور تنقیدی شخصیت کی وسعت اور تحریری آثار کی کثرت کے باعث یہ جہت اکثر کی آنکھوں سے اوجھل رہی یا شاید انہوں نے اسے اوجھل رکھنے ہی میں عافیت جانی۔ عموماً انور سدید کے قارئین، مداحین، ناقدین حتیٰ کہ معرفین بھی ان کی معروف کتاب’’اردو ادب کی تحریکیں‘‘ پر آکر رک جاتی ہیں اور اس کی مدحت و مذمت میں صرف ہوتے رہتے ہیں۔

یادرفتگاں: افسانہ و ناول نگاری میں یکتا الطاف فاطمہ

اردو ادب میں جہاں مردوں نے اپنی فنی عظمت کے انمٹ نقوش ثبت کئے وہیں خواتین بھی اس میدان میں مردوں سے پیچھے نہیں رہیں۔ خواتین لکھاریوں کی فہرست میں ایک نام الطاف فاطمہ کا بھی ہے افسانہ نگاری اور ناول نگاری میں اپنا ایک منفرد مقام بنایا۔ ان کا اپنا ہی ایک منفرد اسلوب تھا جو اُن کے کرداروں میں جھلکتا تھا، خاص طور پر اُن کے نسوانی کرداروں میں۔ اُن کے ناولز اور افسانوں میں حُبّ الوطنی اور مذہبیت کا رنگ پڑھنے والوں کو واضح نظر آتا ہے۔

پاکستان کرکٹ کا تربیتی کیمپ:شاہینوں کی آسٹریلوی طرز پر ٹریننگ

دورہ آسٹریلیا کیلئے پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کا تربیتی کیمپ پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں جاری ہے۔ کیمپ کے پہلے دو روز کھلاڑیوں نے آسٹریلیا کی پچز اور کنڈیشنز کے مطابق ٹریننگ اور پریکٹس کر رہے ہیں۔ قومی ٹیسٹ سکواڈ نے پریکٹس سیشن کے دوران سِلپ فیلڈنگ کیلئے خصوصی مشقیں کیں۔

آئی سی سی ورلڈ کپ 2023:فائل میں بھارتی شکست کے آفٹر شاکس

آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2023ء کے پہلے دس میچوںمیںناقابل شکست رہنے کے بعد فائنل میںآسٹریلیاکے ہاتھوں عبرتناک شکست بھارت سے ابھی تک ہضم نہیںہو رہی اور بھارتی شائقین کی طرف سے عجیب و غریب قسم کے ردعمل سامنے آرہے ہیں۔ بھارت ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ہونے والی شکست پر ابھی تک غمزدہ ہے۔

سبق

مس عنبرین کلاس میں داخل ہوئیں اور السلام علیکم کہا۔ لیکن بچوں کی طرف سے سلام کا جواب دیا گیا نہ ان کے استقبال کیلئے کوئی طالب علم کھڑا ہوا۔ مس عنبرین نے سب کے چہرے دیکھے سب اُداس اور پریشان د کھائی دے رہے تھے۔

شیر اور خرگوش

کسی جنگل میں ایک شیر اور خرگوش رہتے تھے، جنگل کے بادشاہ شیر اور سفید بالوں اور بھولی بھالی شکل والے خرگوش میںگہری دوستی تھی۔ ایک دفعہ شیر کو دو دن شکار نہیں ملا اور اسے بھوک لگی ہوئی تھی۔ ایسے میں خرگوش اسے ملنے آیا، جیسے ہی اُن دونوں کا آمنا سامنا ہوا، خرگوش کا نرم نرم گوشت دیکھ کر شیر کے منہ میں پانی بھر آیا۔