’’ایڈمنڈہیلی‘‘ :عظیم سائنسدان
![](https://dunya.com.pk/news/ahwalesiyasat_or_mimbromahrab/img/4518_92928817.jpg)
دوستو! کیا آپ نے کبھی ستاروں پر غور کیا ہے؟ جیسے ہماری زمین سورج کے گرد چکر لگاتی ہے، ویسے ہی یہ ستارے بھی گردش کرتے ہیں۔ آسمان پر ہماری زمین سے بہت دور، یہ چھوٹے بڑے، چمکدار ستارے برسوں سے سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ انگریز سائنسدان’’ایڈمنڈہیلی‘‘ بھی ایسے ہی سائنسدانوں میں سے ایک تھے جنہیں آسمان پر موجود ستاروں پر تحقیق کرنا بہت پسند تھا۔ انہوں نے گرین وچ کی شاہی لیبارٹری میں ماہر نجوم کی حیثیت سے بھی کام کیا۔
ویسے تو وہ ایک نجومی، ماہر جغرافیہ و طبیعات، ریاضی دان اور ماہر موسمیات بھی تھے مگر انہیں سب سے زیادہ شہرت اس وقت ملی جب انہوں نے اپنی تحقیق سے ایک ’’دم دار ستارے‘‘ (جسے انگریزی میں Cometکہتے ہیں) کی گردش دریافت کی۔ انہوں نے بتایا کہ 1513ء، 1607ء اور 1682ء میں نظر آنے والے تینوں دم دار ستارے ایک ہی تھے اور یہ ستارہ ہر 76برس بعد نظر آتا ہے۔ ایڈمنڈ نے تحقیق و تجزیے کے بعد پیش گوئی کی کہ یہی دم دار ستارہ76برس بعد دسمبر1758ء میں دوبارہ نظر آئے گا۔ حیرت انگیر طور پر ان کی یہ پیش گوئی بعد میں درست ثابت ہوئی۔
دوستو! یہ ان کی قابلیت ہی تھی کہ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد کے بغیر صرف اپنی مہارت، ریاضی اور علم نجوم کی مدد سے آسمان پر موجود ایک دم دار ستارے کے بارے میں یہ معلوم کر لیا کہ اس کا ایک گردشی چکر کتنے برس میں مکمل ہوگا۔ ایڈمنڈ نے دم دار ستارے کی واپسی کی پیش گوئی 1705ء میں کی تھی،25دسمبر 1758ء میں ان کی پیش گوئی درست ثابت ہوئی اور ایک بار پھر آسمان پر دم دار ستارہ نظر آنے لگا۔