مکان:نعمت خداوندی
اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے کہ اس نے ہمیں عزت سے رہنے کیلئے مکان جیسی نعمت عطا فرمائی ہے جس سے تمام گھر والے بہت سے فوائد حاصل کرتے ہیں۔
مکان …اللہ کا احسان:
قرآن کریم میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں’’اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو سکون کی جگہ بنایا اور تمہارے لیے جانوروں کی کھالوں سے تیار ہونے والے ایسے گھرچمڑے کے خیمے بنائے جو تمہیں سفر میں جاتے وقت اور دوران سفر کہیں پڑاؤ ڈالتے وقت ہلکے پھلکے محسوس ہوتے ہیں اور جانوروں کی اُون، ان کی رُویں اور جانوروں کے بالوں سے گھریلو سامان کی دیرپا چیزیں بنائیں جو ایک مدت تک تمہارے کام آتی رہتی ہیں۔ (سورۃ النحل، رقم الآیۃ: 80)
مکان کو حرام کمائی / حرام کاموں سے بچائیں
حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے مروی ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مکان کی تعمیر اور استعمال میں حرام کمائی اور حرام کاموںسے بچو کیونکہ یہی چیزیں اس کی ویرانی کی بنیاد ہیں (شعب الایمان:10237)۔امام شرف الدین حسین بن عبداللہ طیبی رحمہ اللہ حدیث مذکور کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:مکان کی تعمیر میں حرام مال خرچ کرنے سے بچو کیونکہ ایسے گھر میں دین کی بربادی ہوتی ہے۔ اس کا دوسرا معنی یہ بھی ہے کہ گھروں میں حرام کاموں سے بچو کیونکہ یہ چیز گھر کے بابرکت اور روحانی ماحول کو تباہ کر دیتی ہے۔
مکان سے نکلتے وقت کی اسلامی تعلیمات
گھر سے نکلنے سے پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھ لی جائے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے میرے امتیو!جب اپنے گھروں سے نکلنے لگو تو اس سے پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھ لیا کرو (مسند بزار، رقم الحدیث:8567)۔
گھر سے نکلتے وقت دعا مانگنی چاہیے۔حضرت انس بن مالک ؓسے مروی ہے کہ اللہ کے نبی ﷺنے فرمایا جب بندہ اپنے گھر سے نکلتے وقت یہ دعا مانگتاہے: اللہ کے نام کے ساتھ اپنے گھر سے نکلتا ہوں اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں، اللہ کے علاوہ کوئی ایسا نہیں جوگناہوں سے میری حفاظت اور نیکی کی طاقت دے سکے تو اس دعا مانگنے والے کو سفر کی تمام پریشانیوں سے نجات دے دی جاتی ہے(ابوداؤد: 5095)
گھر سے نکلتے وقت گھر والوں کو سلام کیا جائے۔ حضرت قتادہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا: جب گھرسے کہیں جانے لگو تو گھر والوں کو سلام کر کے جایا کرو(شعب الایمان :8459)
مکان میں داخل ہوتے وقت کی تعلیمات
گھر میں داخل ہونے سے پہلے کھنکھار کر یا کوئی ایسی علامت کے ذریعے داخل ہوں جس سے گھر والوں کو آمد کی اطلاع ہو جائے۔حضرت امام احمد بن حنبلؒ فرماتے ہیں کہ جب بندہ اپنے گھر داخل ہونے لگے تو بہتر یہ ہے کہ وہ کھنکھار ( کھانس )لے یا قدرے زور سے اپنے پاؤں زمین پر مارے (تفسیر القرآن ، سورۃ النور: 27)
گھر میں داخل ہوتے وقت گھر والوں کو سلام کریں۔ حضرت قتادہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: گھروں میں داخل ہوتے وقت گھر والوں کو سلام کیا کرو (شعب الایمان :8459)
تیسرا ادب یہ ہے گھر میں داخل ہو کر دو رکعت نفل نماز پڑھ لی جائے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: اے میرے امتیو!سفر سے واپسی پرجب اپنے گھروں میں داخل ہو جاؤ توباقی کاموں سے پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھ لیا کرو (مسند بزار:8567)
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے مکان کے چار درجے ذکر فرمائے ہیں، جو بالترتیب درج ذیل ہیں۔
مکان بصورت رہائش
مکان رہائش کے قابل ہو، قبرستان کی طرح ویران اور پریشان کن نہ ہو بلکہ ایسا ہو جس میں آدمی اپنے کنبہ کے ساتھ دھوپ، بارش، گرمی، سردی اور موسم کے برے اثرات سے حفاظت کے ساتھ زندگی گزار سکے۔
مکان بصورت آسائش
مکان کا دوسرا درجہ آسائش کا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مکان کو آرام و راحت کے قابل بنایا جائے۔مثلاً مکان کی چھت ٹین کی ہے تو ایسا مکان رہائش کے قابل ضرور ہے لیکن اس میں بارش میں چھت ٹپکتی ہے اور گرمی میں تپتی ہے اس لیے آسائش اور آرام کی غرض سے چھت کو پکا بنا دیا جائے۔ یا پلاسٹر کے ذریعے اس کی دیواروں کو مزید پختہ کر دیا جائے تو اس کی بھی اجازت ہے۔ اللہ نے جسے سہولت عطا کی ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنا اور اہل و عیال کے آرام کا خیال کرتے ہوئے مکان کو قابل آسائش اور پختہ ہی بنائے۔ شرعاً اس کی اجازت ہے کہ مکان قابل آسائش اور مضبوط بنایا جائے۔
مکان بصورت آرائش
اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ سہولت و سعت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مکان کو رہائش اور آسائش سے بڑھ کر آرائش کے قابل بنائے تو مکان کا تیسرا درجہ آرائش ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے مکان کو آرام و راحت کے قابل بنانے کے علاوہ مناسب طریقہ پر سجاوٹ کر کے خوبصورت بنا دیا جائے تو اس کی بھی رخصت کے درجے میں اجازت ہے۔ایک شخص نے اپنے رہنے کے قابل مکان تو بنا لیا لیکن اس میں پلاسٹر نہیں کیا، یا پلاسٹر بھی کیا لیکن اس میں رنگ و روغن نہیں کیا تو ایسا مکان اگرچہ قابل رہائش ہے اور اس میں فی الجملہ آسائش و آرام کا بھی انتظام ہے لیکن آرائش اور زیب و زینت کا اہتمام نہیں اس لیے دیکھنے میں ذرا اچھا نہیں لگتا۔ اگر کوئی شخص اللہ کے دیے ہوئے رزقِ حلال سے مکان کو مناسب درجہ میں خوبصورت بنا لے تو یہ بھی جائز ہے بلکہ قابل آرائش مکان، قابل آسائش مکان سے بھی بڑی نعمت ہے۔
مکان بصورت نمائش
اگر اس آرائش کا مقصد نمائش اور دکھلاوا ہو تو یہ حرام ہے۔
مکان میں خیر وبرکت کیسے آئے؟
(1)گھر کے تمام افراد فرائض و واجبات کی پابندی کریں۔
(2)گھر میں تلاوت قرآن کریم،ذکراللہ، درود پاک، دعاؤں کی کثرت کریں۔
(3)گھر میں داخل ہوتے وقت اسلامی تعلیمات پر عمل کریں۔
(4)گھر سے نکلتے وقت اسلامی آداب پر عمل کریں۔
(5)گھر کو ہرقسمی آفات سے محفوظ رکھنے کیلئے صدقات کا اہتمام کریں۔
(6)گھر میں تمام افرادپیار و محبت سے رہیں
(7)گھر میں قطع کلامی، قطع تعلقی اور لڑائی جھگڑا نہ کریں۔
(8)گھر میں بڑوں کی عزت، چھوٹوں سے شفقت کا ماحول بنائیں۔
(9)گھر سے گناہوں کے تمام اسباب ختم کریں۔
(10)گھر میں شوقیہ طور پر کتا اور تصویریں نہ رکھیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی نعمتوں کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین