ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ

تحریر : طلحہ ہاشمی


شدید گرمی اور اس پر مستزاد بجلی کی لوڈ شیڈنگ، گیس کی راشن بندی، مہنگائی کا بے قابو جن، سٹریٹ کرائمز اورڈاکوؤں کے ہاتھوں شہریوں کے اغوا جیسے تشویشناک واقعات۔ عوام ان مسائل کو حل ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، ان مسائل پر ہر گلی محلے میں بات ہورہی ہے، تھڑوں پر بیٹھے لوگ بھی اپنا غصہ نکال رہے ہیں، لاوا پک رہا ہے،مگر اس کے پھٹنے کا کوئی خدشہ نہیں، پھر بھی ایم کیو ایم نے پرانا کٹا کھول دیا۔

اندھا کیا چاہے دو آنکھیں، سندھ حکومت نے بھی آؤ دیکھا نہ تاؤ، آستینیں چڑھا کرمیدان میں اُتر آئی۔ تماش بینوں کو جمع کرنے کے لیے ڈگڈگی بجنا شروع ہوئی۔عوام سب بھول بھال کر پھر تماش بین بننے کو تیار ہوگئے۔

قصہ کچھ یوں ہے کہ ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے نہ صرف شہید ذوالفقار علی بھٹو پر پاکستان دو لخت کرنے کا الزام عائد کردیا بلکہ کوٹا سسٹم کو تقسیم کی وجہ بھی قراردیا۔ کہا کہ بھٹو کی نسل پرست حکومت اور نسل پرست حکمرانی نے کوٹا سسٹم لگا کر تقسیم کی بنیاد ڈالی۔ ’ادھر ہم، اُدھر تم‘ کا نفرت انگیز نعرہ لگا کر تقسیم کی، اٹھارہویں ترمیم نے جاگیر دارانہ نظام کو تحفظ فراہم کیا۔ گریڈ ایک سے پندرہ کی نوکریاں مقامی افراد کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا: کوٹا سسٹم کا ناجائز اور متعصبانہ استعمال بے نقاب ہوچکا ہے،54 ہزار ملازمتیں قریبی عزیز و اقارب میں تقسیم کی گئیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے جوابی پریس کانفرنس کی، شرجیل انعام میمن نے بھٹو شہید پر ملک توڑنے کے الزام کو شرمناک قرار دینے اور متحدہ سے معافی مانگنے سمیت گورنر سندھ سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کرڈالا۔ کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے شہید بھٹو کے خلاف زہرانگیز گفتگو کی، ملک کی پچھتر سالہ تاریخ سے پی پی کو ہٹا دیں تو پیچھے کچھ نہیں بچتا، ایم کیوایم نے ہمیشہ یہی کوشش کی کہ لوگوں کو روزگار نہ ملے، عوام کو نفرت انگیز اور متعصبانہ اندازِ گفتگو پسند نہیں، متحدہ نے کبھی کوٹا سسٹم کے خاتمے کی بات کسی اجلاس میں نہیں کی، ان کی تو آدھی رابطہ کمیٹی سرکاری ملازم ہے، جبکہ ناصر شاہ نے موجودہ ایم کیو ایم کو ٹھاکر صاحب کی مہربانی قرار دیا۔ بولے :رات کو ٹھاکر صاحب فاروق ستار کو لے گئے، صبح ایم کیو ایم پاکستان بن گئی۔ 

تماشا گاہ تالیوں سے گونج اٹھی، طرفین کے حامیوں کی طرف سے واہ واہ اور صاحب سلامت کے نعرے جاری ہیں۔ کون سی گرمی، کہاں کی گرمی اور مہنگائی۔ اپوزیشن اور حکومت دونوں نے ایک دوسرے کو آنکھ ماری اور مسکرانے لگے۔

ادھرکراچی میں پیپلز پارٹی کے ایک مقامی رہنما اور یوسی کونسلر کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔ سعید غنی نے براہ راست تو الزام عائد نہیں کیا تاہم یہ کہنے سے نہ چوکے کہ ایم کیو ایم نفرت پر پروان چڑھی، یہ آج بھی بانی متحدہ کے پیروکار ہیں، خالد مقبول صدیقی نے بھی نفرت کی سیاست آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ کہا کہ کوٹا سسٹم تو لیاقت علی خان نے نافذ کیا تھا۔ ہماری رائے میں سیاسی لڑائی اپنی جگہ لیکن ایک دوسرے پر نہ تو قتل و غارت گری کا الزام لگانا چاہیے اور نہ کسی کو ایسی سیاست میں ملوث ہونا چاہیے۔ کراچی سمیت سندھ نے نفرت و اختلاف کی بنیاد پر ہزاروں لاشیں اٹھائی گئی ہیں، سیاست کو سیاسی میدان میں لڑیں، کسی کی اولاد کو نہ قربان کریں، نہ اس کی لاش اٹھا کر لفظی جنگ کو کسی جنگ کا میدان بنانے کی کوشش کریں اور نہ ہی غیرمتنازع رہنماؤں کو اپنی لڑائی میں گھسیٹیں۔

ادھر جماعت اسلامی نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف بارہ جولائی کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ وزیراعظم عوام کو ریلیف دیں ایسا نہ ہو کہ عوام بپھر جائیں۔ اللہ کرے ریلیف مل جائے۔ یہ بھی سنا ہے کہ جون کے بجلی کے بل دیکھ کر عوام کے ہاتھوں کے توتے اُڑ گئے ہیں، مختلف ایڈجسٹمنٹس کے نام پر ہزاروں روپے بل کا حصہ ہیں۔ جنہیں بل نہیں ملا جلد مل جائے گا۔ لوڈ شیڈنگ کا تو سامنا ہے ہی اگر بل نہ بھرا تو بجلی کٹ جائے گی اور مجبور ہوکر بل تو بھرنا ہی ہوگا، اب آپ کی مرضی سو پیاز سو جوتے والی مثال پر عمل کریں یا عقل مندی کا مظاہرہ کریں۔

ایک بڑی اہم خبر بھی سن لیجیے، سندھ حکومت کی کفایت شعاری مہم بھی جاری ہے،وہ اس طرح کہ مزید چھ ترجمان اور دس معاونین خصوصی مقرر کردیے گئے ہیں۔تمام افراد کو نئے عہدے مبارک ہوں، عوام کو بھی مبارک باد، یہ سارے لوگ حکومتی اخراجات میں کمی لائیں گے اور بچ جانے والی رقم کو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کریں گے۔اگلے روزکراچی میں پولیس اور وکلاء میں چپقلش کا واقعہ بھی پیش آیا ہے۔ فریقین نے ایک دوسرے پر تشدد کا الزام عائد کیا، وکلا کا کہنا تھاکہ پولیس نے وکیل کو لاک اَپ میں بند کرکے تشدد کیا،عوام حیران و پریشان ہیں کہ دونوں کا کام ہی قانون کا نفاذ یقینی بنانا ہے۔ وکلا کا مطالبہ ہے کہ ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ 

اہم بات یہ ہے کہ ایس ایچ او کی طرف سے کون سا وکیل مقدمہ لڑے گا؟ادھراندرون سندھ اغوا کی وارداتیں مسلسل جاری ہیں۔ اطلاع ہے کہ شکار پور میں چار افراد کو اغوا کرلیا گیا، ڈاکوؤں نے اس سے قبل دو نوجوانوں کو اغوا کیا تھا، ان میں سے ایک کے قتل کا دعویٰ کیا اور دوسرے کی رہائی کے بدلے ایک کروڑ روپے  تاوان مانگا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گھر میں کھانے کو روٹی نہیں تو ایک کروڑ کہاں سے لائیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔