مالینگ اور جادو کا برش
یہ ایک چینی کہانی ہے ۔ مالینگ ایک غریب لڑکا تھا۔ اس کے ماں باپ بھی اب دنیا میں نہیں تھے۔ مالینگ کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں تھے کہ وہ ٹھیک سے کھانا کھا سکتا یا سکول میں تعلیم حاصل کر سکتا۔
ایک خوبی اس میں موجود تھی کہ وہ تصویر بہت اچھی بناتا تھا یعنی وہ ایک پیدائشی آرٹسٹ تھا۔وہ سارا دن ادھر ادھر گھومتا رہتا اور کوئلے سے گاؤں کی دیواروں پر تصویریں بناتا۔ وہ ایک بڑا آرٹسٹ بننا چاہتا تھا ۔وہ سوچتا تھا کہ کاش میرے پاس اتنے پیسے ہوتے کہ میں پینٹ برش اور رنگ خرید سکتا،جن سے میں خوب رنگ برنگی تصویریں بناتا۔
ایک دن اسی کے بارے میں سوچتے سوچتے وہ سوگیا۔اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک بوڑھا شخص اس کے پاس آیا اور کہا ’’ مالینگ بیٹا! دیکھو میں تمہارے لئے کیا لایا ہوں۔ یہ لو یہ ایک جادو کا برش ہے۔اس کا کمال یہ ہے کہ اس برش سے تم جو چیز پینٹ کرو گے وہ اصلی ہو کر تمہارے سامنے آجائے گی‘‘۔مالینگ یہ سن کر حیران رہ گیا اور خوش ہو کر بولا،’’ارے یہ تو کمال ہی ہو گیا۔ آپ نے مجھے بہت اچھی چیز دے دی ۔ آپ بہت اچھے انسان ہیں‘‘۔بوڑھے شخص نے کہا ’’مالینگ تم بھی بہت اچھے اور محنتی لڑکے ہو، میںچاہتا ہوں تم اس برش سے اچھی اچھی تصویریں بناؤ اور اپنا شوق پورا کرو‘‘۔
جب مالینگ خواب سے جاگا تو اس کے ہاتھ میں ایک برش تھا۔وہ خوشی سے نہال ہو کر زور زور سے چلا رہا تھا۔’’ دیکھو دیکھو! یہ ایک جادو کا برش ہے میں اس سے جو چیز بھی پینٹ کروں گا وہ اصلی شکل میں میرے پاس آجائے گی۔ دیکھو میں ابھی اچھے اچھے پھل بناتا ہوںاور تم لوگوں کو کھلاتا ہوں‘‘۔اس نے فوراً لال لال سیب ، انار اور کیلے بنائے۔فوراًہی یہ سب پھل واقعی اصل میں اس کے ہاتھ میں آگئے۔ سب لوگ بے حد خوش اور حیران نظر آرہے تھے۔ مالینگ نے وہ پھل غریب بچوں میں بانٹ دئیے۔
اب تو فرمائشیوں کی لائن لگ گئی تھی۔کوئی کہتا مجھے کتابیں دے دو،کوئی بچہ طرح طرح کے کھلونوں کی فرمائش کرتااور کوئی کہتا مجھے اچھے کپڑے اور جوتے دلا دو۔ مالینگ باری باری سب چیزیں پینٹ کر کے بچوں میںتقسیم کرتا جاتا۔
سب گاؤں والے بہت خوش تھے اور مالینگ کے ارد گرد جمع تھے۔ مالینگ بھی حد سے زیادہ خوش تھا کہ میں لوگوں کی مدد کر رہا ہوں۔ اس جادو کے برش اور مالینگ کے کارناموں کی خبر شہر کے امیر ترین آدمی تک بھی پہنچ گئی اور وہی ہوا جو ہونا تھا۔اس امیر شخص نے اپنے نوکروں اور ملازمین سے کہا کہ ’’جاؤ اور اس بچے کو پکڑ کر ہمارے پاس لے کر آؤ ۔ہم بھی توذرا اس کے جادو دیکھیں‘‘۔ اس کے حکم پر اس کے نوکر مالینگ کو پکڑ کر اس کے بڑے سے محل نما گھر میں لے آئے۔
مالینگ حیران ہو کر ہر طرف دیکھ رہا تھا کہ اس امیر آدمی کا گھر کتنا بڑا اور کتنی قیمتی چیزوں سے سجا ہو ا ہے۔ اتنے میں وہ امیر شخص آگیا اور مالینگ سے بولا ’’ او لڑکے! ہم نے سنا ہے تمہارے پاس کوئی جادو کا برش ہے اور تم اس برش سے جو چاہو بنا کر پیش کر سکتے ہو‘‘۔
مالینگ بولا ’’ ہاں ! ایسا ہی ہے، یہ برش لیکن آپ اس کے بارے میںکیوں پوچھ رہے ہیں؟ آپ کے پاس تو پہلے ہی بہت کچھ ہیـــ‘‘۔
وہ شخص بولا ’’ہاں! لیکن ہمیں اور بھی مال و دولت چاہئے‘‘۔ یہ کہہ کر اس نے اپنے نوکروں کہ کہا ’’ اس سے یہ برش چھین لو اور اسے یہاں سے نکال دو‘‘۔مالینگ سے برش چھین کر اس امیر آدمی نے اسے گھر سے نکال دیا۔
اب اس شخص نے اس برش کو استعمال کر نے کی کوشش کی تو سارا جادوختم ہو گیا۔ لالچی انسان نے غصے سے کہا کہ جاؤ اور مالینگ کو لے کر آؤ۔ ملازمین مالینگ کو لے آئے۔ امیر آدمی نے اسے کہا کہ ہمارے پینٹر کے ہاتھ میں آکر اس کا جادو ختم ہو گیا ہے، اب تم ہی اس کا جادو واپس لا سکتے ہو،ہم وعدہ کرتے ہیں تمہیں مالا مال کر دیں گے۔
مالینگ نے کچھ سوچ کر کہا اچھا بتائیں میں کیا پینٹ کروں؟ امیر آدمی خوش ہو کر بولا ہمارے لئے ایک ایسا درخت بناؤ جس کے پتے سونے کے ہوں۔ مالینگ نے سب سے پہلے پانی کا بیک گراؤنڈ بنایا اور اس کے بیچوں بیچ درخت پینٹ کیا جس کے پتے سونے کے تھے۔اس لالچی آدمی کے منہ میں پانی آنے لگا اور فوراً بولااب ایک کشتی بھی تو بناؤ جس میں سوار ہو کر ہم درخت تک پہنچ سکیں۔مالینگ نے کشتی پینٹ کردی اور کشتی آہستہ آہستہ چلنے لگی۔امیر آدمی بولا ہوا تو پینٹ کرو تاکہ ہم جلدی پہنچ جائیں۔ مالینگ نے غصے میں ہوا پینٹ کی اور اتنی تیز ہوا پینٹ کر دی کہ کشتی الٹ گئی اور وہ لالچی آدمی اپنے تمام ملازمین کے ساتھ پانی میں ڈوب گیا۔ یہ ہوتا ہے ظلم اور لالچ کا انجام۔
اب مالینگ اپنے گاؤں واپس آگیا اور ہنسی خوشی رہنے لگا۔ اپنے جادو کے برش سے وہ ہمیشہ گاؤں والوں کے کام آتا رہا۔