اسلام میں علم کی اہمیت وفضیلت
علم کی فضیلت و اہمیت کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے اور ہر ایک مذہب کے ماننے والوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ علم ایک بہت بڑی دولت ہے۔ علم کی ترغیب اور تاکید جتنی زیادہ ہمارے دین اسلام نے کی ہے اتنی کسی دوسرے مذہب نے نہیں کی۔ بلاشبہ یہ کہنا بالکل بجا ہو گا کہ تعلیم و تدریس اسلام کا جزو ہے اور علم کی ہی وجہ سے انسان کیلئے اچھی اور صالح زندگی گزارنے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
اگر ہم دیکھیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ اللہ کے پاک مقدس کلام برحق قرآن مجید کا نزول ہی علم سے ہوا۔ قرآن پاک کی مجموعی آیات میں سے پہلے جو آیات نازل ہوئیں ان سے قلم اور علم کی اہمیت و فضیلت کا باخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ خود اللہ کریم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے کہ ’’اپنے پروردگار کانام لے کر پڑھو جس نے (جہان ) کو پیدا کیا، جس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے بنایا، پڑھو تمھارا پروردگار بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جن کا اسے علم نہیں تھا‘‘ (سورۃ علق: آیات 1تا 5)
یہ وہ وحی الٰہی ہے جو اللہ نے جبرائیل امین کے ذریعے سے رسول کریم ﷺپر نازل فرمائی، گویا جو پیغام اللہ نے سب سے پہلے دنیا کو دیا وہ یہ تھا کہ انسان لکھے پڑھے اچھی اور عمدہ تعلیم وتربیت حاصل کرے تاکہ وہ اللہ کا نیک اور فرماں بردار بندہ بن سکے اور اس طرح ایک صالح اسلامی معاشرے کے قیام کیلئے راہ ہموار ہو سکے۔
سرکار دوعالمﷺکی اس دنیا میں تشریف آوری سے قبل عرب معاشرہ جہالت، ظلمت اور گمراہی کے عمیق گڑھے میں گرا ہوا تھا۔ ان کے نزدیک عزت اس کی تھی جو زیادہ دولت مند اور امیر ہو۔ ان لوگوں نے کمزوروں کے استحصال کو ہی اپنی کامیابی سمجھ رکھا تھا۔ سرکار دوعالم ﷺ نے ایمان کی دولت سے محروم ان عرب قبیلوں اور خاندانوں کی زندگیوں کو علم کے نور سے منور کیا اور یہ جاہل عرب قوم مہذب اور تعلیم یافتہ بن گئی۔ جس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے یہ پوری قوم امت واحدہ بن کر قرآن و حدیث کی تعلیم و تدریس میں مصروف ہو گئی۔
قرآن پاک میں اللہ علم حاصل کرنے اور ایمان لانے والوں کے بارے میں خود فرماتا ہے کہ ’’اللہ ان لوگوں کے درجے بلند کرے گا جو ایمان لائے، اور جنھوں نے علم حاصل کیا‘‘ (سورۃ المجادلہ: 11)۔ ایک اور جگہ ارشاد ہوا کہ ’’اے نبی ﷺ!کہہ دیجئے کہ کیا علم رکھنے والے (عالم) اور علم نہ رکھنے والے (جاہل) برابر ہو سکتے ہیں، نصحیت تو وہی حاصل کرتے ہیں جو عقل والے ہیں ‘‘ (سورۃ الزمر:9)
علم کی اہمیت و فضیلت کو جاننے کیلئے سرکار دوعالم ﷺ کی احادیث مبارکہ بہت سی موجود ہیں۔ خود حضور پاک ﷺ معلم انسانیت ہیں اور آپﷺ نے اپنی زندگی علم سیکھانے میں وقف فرما رکھی تھی۔
حضرت امامہ ؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ کے پاس دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا ان میں سے ایک عالم تھا اور دوسرا عابد، آپﷺ نے فرمایا عالم کی فضیلت عابد پہ ایسے ہی ہے جیسے کہ میری فضیلت تم میں سے ادنی شخص پر‘‘(مسلم:2674)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’جس نے ہدایت کی طرف بلایا اس کیلیے اتنا ہی اجر ہے جتنا اس پر چلنے والوں کیلئے ہے اور ان کے اجر میں کچھ کمی نہ کی جائے گی۔ جس نے گمراہی کی طرف بلایا اس کو اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا کہ اس پر چلنے والوں کو ملے گا اور اس کے گناہ میں کچھ کمی نہ کی جائے گی‘‘ (مسلم2674)
حضرت ابو ھریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس سے کوئی ایسی بات پوچھی گئی جس کا اسے علم تھا اور اس نے اسے چھپا لیا تو قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائی جائے گی‘‘(ابو دائود:3658، ترمذی:2649) یعنی اگر کوئی شخص علم ہونے کے باوجود چھپا لے تو اسے مندرجہ بالا عذاب ہو گا۔
سیکھنے اور سکھانے والے کی فضیلت
ارشاد ربانی ہے: ’’بلکہ وہ تو کہے گا تم سب رب کے ہو جائو،اس لیے کہ تم کتاب سکھایا اور پڑھا کرتے تھے‘‘(آل عمران:79)۔ حضرت ابو موسیٰ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے علم و ہدایت کی جو باتیں مجھ کو دی ہیں ان کی مثال زور دار بارش کی طرح ہے، جو کسی زمین پر برسی، جو زمین عمدہ تھی اس نے پانی چوس لیا، اور اس نے گھاس اور سبزی خوب اگائی اور بعض زمین سخت تھی اس نے پانی تھام لیا، اللہ تعالی نے لوگوں کو اس سے فائدہ پہنچایا، انہوں نے اسے پیا اور جانوروں کو بھی پلایا اور کھیتی باڑی کی۔اسی زمین کے بعض ایسے حصے میں بارش ہوئی جو صاف چٹیل تھی اس نے نہ تو پانی روکا نہ گھاس اگائی (بلکہ پانی اس پر سے بہہ کر نکل گیا) یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے اللہ کے دین میں سمجھ پیدا کی اور جو اللہ تعالی نے مجھ کو دے کر بھیجا اس سے اس کو فائدہ ہوا ،اس نے خود سیکھا اور دوسروں کو بھی سکھایا۔ اور اس شخص کی مثال ہے جس نے اس پر سر ہی نہیں اٹھایا اور اللہ کی ہدایت جو میں دے کر بھیجا گیا ہوں اسے نہ مانا‘‘(بخاری:79، مسلم:2282)
اسی طرح دوسری حدیث میں آتا ہے ،عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے نبیﷺ نے فرمایا: ’’رشک صرف دو آدمیوں کی خصلتوں پہ کیا جائَے،ایک وہ آدمی جسے اللہ نے دولت دی اور وہ اسے نیک کاموں میں خرچ کرتا ہو، دوسرے اس پر جو کو اللہ نے قرآن و حدیث کا علم دیا ہو اور وہ اس کے موافق فیصلے کرتا ہو اور لوگوں کو سکھاتا ہے‘‘(بخاری:73، مسلم: 816)
اسلام چاہتا ہے کہ دنیا میں بسنے والا ہر انسان تعلیم کے ذریعے صحیح معنوں میں اشرف المخلوقات کے درجے پر پہنچ جائے۔ وہ کتاب اللہ اور سنت نبوی ﷺکو حقیقی علم قرار دیتے ہوئے اسے انسانیت کی فلاح کا ضامن قرار دیتا ہے۔ اسلام کی تعلیمات کہتی ہیں کہ قرآن حقیقی علم ہے جب کہ دوسرے علوم معلومات کے درجے میں ہیں اور ان معلومات کو اپنی اپنی استعداد کے مطابق حاصل کرو۔ اللہ ہمیں علوم حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین