شیر کے بارے میں چند دلچسپ حقائق

تحریر : علینہ آ صف


بچوں شیر کے بارے میں آپ سب یہ تو جانتے ہی ہیں کہ اسے جنگل کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔شیر کو ببر شیر بھی کہتے ہیں۔اسے عربی میں ’’اسد‘‘اور انگریزی میں’’لائن‘‘کہا جاتا ہے۔شیرکی چال بڑی شہانہ ہوتی ہے اسی لیے اسے تمام جنگلی جانوروں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔

بچوں آپ کو شایدیہ معلوم نہیں کہ شیر،بلی کے خاندان کا سب سے بڑا جانور ہے۔اس کی جسامت اور طاقت کی وجہ سے اسے جانوروں کا بادشاہ مانا جاتا ہے،اور یہ اپنی گرجدار دھاڑ کی وجہ سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔ان کی گرجدار آواز آٹھ کلو میٹر دور تک سنائی دی جا سکتی ہے۔

آج سے دس ہزار سال پہلے تک شیر افریقہ،یورپ اور ایشیا میں پایا جاتا تھا،مگر جب انسانوں نے بڑے پیمانے پر ان کا شکار کیا تو ان کی نسل تیزی سے کم ہونے لگی۔آج ایک لاکھ کے قریب شیر افریقہ میں سہارا کے ریگستانوں میں پائے جاتے ہیں اور صرف300کے قریب بھارت میں موجود ہیں۔اس کے علاوہ بہت سے شیر دنیا کے مختلف چڑیا گھروں میں بھی پائے جاتے ہیں۔

ایک نر شیر کا وزن 150سے250کلو گرا م ہوتا ہے،اور ان کی اونچائی چار فٹ ہوتی ہے۔یہ تقریباً آٹھ فٹ تک لمبے ہوتے ہیں۔ایک مادہ شیر کا وزن 120سے180کلو کے درمیان ہوتا ہے۔ان کی اونچائی3.6فٹ جبکہ لمبائی تقریباً چھ فٹ تک ہوتی ہے۔

شیر کے کندھے اور اگلی ٹانگیں بے حد مضبوط ہوتی ہیں۔ان کے جبڑے چھوٹے مگر طاقتور ہوتے ہیں۔یہ اپنے پنجوں اور تیس دانتوں سے با آسانی جانوروں کا شکار کر لیتے ہیں۔شیر کی عمر آٹھ سے پندرہ سال ہوتی ہے۔یہ دو سے بارہ خاندانوں کے گروہ کی صورت میں رہتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭

دلچسپ حقائق

٭… مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔ ٭… اُلو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔٭… کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔