کوٹہ سسٹم کی توسیع،ایم کیو ایم کی مخالفت

تحریر : طلحہ ہاشمی


سیاست کو دیکھیں تو شاید پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں الیکشن کے فوری بعد اگلے الیکشن کی تیاری شروع کردی جاتی ہے۔ الیکشن میں کامیابی کا راستہ عوام کی خدمت کے بجائے جلسے اور جلوس کو سمجھا جاتا ہے۔

تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام نے 8 فروری کے الیکشن کو جھرلو الیکشن قرار دیا اور ان کی طرف سے جلسوں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔اب پیپلز پارٹی بھی میدان میں آگئی ہے، اس نے بھی 18 اکتوبر کو حیدرآباد میں جلسے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ جلسہ سانحہ کارساز کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے کیا جائے گا اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جلسے سے خطاب کریں گے۔ سندھ کی سیاسی صورتحال پر نظر ڈالیں تو ایم کیو ایم پاکستان نے ایک بار پھر کوٹہ سسٹم، میرٹ اور شہری سندھ کے تعلیمی و معاشی مسائل پر احتجاج کیا ۔ حکومت سے اظہارِ ناراضگی کیا اور سندھ میں کوٹہ سسٹم میں مزید 20 سال کی توسیع کو ناقابلِ قبول قرار دیا۔ یہ بھی کہہ دیا کہ حکومت کو اپنے غیرسنجیدہ رویے پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ حکومت کی حمایت کرنے یا نہ کرنے پر اجلاس بلانے کا بھی عندیہ دے دیا۔ جو لوگ کراچی کی سیاست پر نظر رکھتے ہیں وہ حیران ہیں کہ کوٹہ سسٹم برقرار رکھنے اور تعلیمی مسائل کا ذمہ دار کسی اور کو کیسے قرار دیا جاسکتا ہے۔ جہاں تک ہماری یادداشت کام کرتی ہے ایم کیو ایم اپنی تشکیل کے روزِ اول سے کوٹہ سسٹم کے خلاف بات کرتی آئی ہے۔ متعدد بار سندھ اور وفاقی حکومت کا حصہ رہ چکی ہے لیکن کوٹہ سسٹم ختم کرانے کے لیے کچھ نہیں کروا سکی۔ اسی طرح اپنے ادوارِ حکومت میں تعلیمی نظام کو بھی ٹھیک نہیں کیا۔ شہری علاقوں کے عوام پہلے تو سوال بھی نہیں کرسکتے تھے، اب سوال کرنے کے قابل ہیں تو کیا ایم کیو ایم عوام کو بتائے گی کہ یہ مسائل پہلے حل کیوں نہیں کیے گئے؟

سیاسی برداشت کا دعویٰ کرنے والی پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں ایک بار پھر پولیس کی بھاری نفری نے تحریک انصاف سندھ کے رہنما حلیم عادل شیخ کے گھر کا محاصرہ کیا اور ان کے گھر میں داخل ہوگئی۔باوردی اہلکاروں کے ساتھ سادہ لباس اہلکار بھی تھے۔ گھر کی تلاشی لی گئی، بہرحال حلیم عادل پولیس کو نہ ملے۔ بات یہ ہے کہ جلسے، جلوس تو سب کا حق ہے، آپ جلسہ کریں تو ٹھیک، مخالف کرے تو غلط کیسے؟ 

 وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے بارے کہا کہ پندرہ دن ہوگئے ہیں بانی پی ٹی آئی ابھی تک جیل میں ہیں، آپ نے تو انہیں چھڑوانے کا دعویٰ کیا تھا، آگے بڑھو اور اپنا وعدہ پورا کرو۔ باتوں ہی باتوں میں مولانا فضل الرحمن کو بھی یاد دلایا کہ آپ جس پارٹی کے ساتھ کھڑے ہونے کی کوشش میں ہیں یہی لوگ اپنے جلسوں میں آپ کا تمسخر اڑاتے تھے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو خبروں میں رہنے کا گُر آتا ہے، لیکن ان کے اندر ایک ایسا انسان بھی موجود ہے جو فن کا قدر دان ہے۔ یہ بات اس لیے کہی جاسکتی ہے کہ سارا پروٹوکول ایک طرف رکھ کر اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم سے ملاقات کے لیے میاں چنوں جا پہنچے۔میڈیا سے گفتگو بھی کی اور کہا کہ اس سے اچھی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ ایک شخص جو سندھ میں رہتا ہو وہ ارشد ندیم کی محبت میں میاں چنوں چلا آئے۔ انہوں نے ارشد ندیم کو کراچی میراتھون کا برانڈ ایمبیسڈر مقرر کرنے کا بھی اعلان کیا۔ گورنر سندھ کو ایک اور ہنر بھی آتا ہے، بار بار انہیں ہٹانے کی بات ہوتی ہے لیکن کوئی قوت انہیں عہدے پر برقرار رکھے ہوئے ہے ،اور کھیل ہی کھیل میں کامران ٹیسوری نے مسکراتے ہوئے دو برس گزار لیے ہیں۔ دیکھتے ہیں ان کو ہٹانے کی کوشش میں لگے ہوئے لوگ کب تھک ہار کر خاموش بیٹھتے ہیں۔ایک اچھی خبر یہ بھی ہے کہ آخر کار کراچی بلدیہ عظمیٰ کا اجلاس پہلی بار کسی شور شرابے کے بغیر منعقد ہوا اور کارروائی کے بعد پرامن طریقے سے ختم بھی ہوگیا۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی اسلام آباد میں مصروفیات کی وجہ سے ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد نے اجلاس کی صدارت کی۔ اگر آئندہ بھی اجلاس پرامن طریقے سے منعقد ہوں تو یہ امید رکھی جاسکتی ہے کہ شاید کسی مرحلے پر عوام کا کوئی مسئلہ بھی زیر  غور آجائے۔دوسری اچھی خبر یہ ہے کہ کراچی میں سڑکوں کی بحالی کے لیے کام جلد ہی شروع ہونے والا ہے۔ ٹینڈرز کی منظوری آخری مراحل میں ہے۔ کہا جارہا ہے کہ مرمتی کام کی نگرانی اعلیٰ سطح کے افسران کریں گے تاکہ تعمیرات کے دوران کوئی چوری چکاری نہ ہو۔ ویسے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سڑکوں کی تعمیر کے دوران یہ افسران کہاں تھے؟ اُس وقت چیکنگ کیوں نہ کی ؟نئی سڑکیں معمولی بارش میں مٹی کی طرح بہہ گئیں۔ ٹھیکیدار مال بنا گئے اور مبینہ طور پر راشی افسران نے جیبیں بھر لیں۔ چند معطل بھی ہوئے اور بعض ٹھیکیداروں کے خلاف ایکشن نام کی کوئی چیز بھی وقوع پذیر ہوئی لیکن عوام رُل گئے! جو افسران اب کام پر نظر رکھیں گے یقینا بہت اچھے ہوں گے اور اگر یہ واقعی شہر کی سڑکوں کی حالت بہتر کرا پائے تو یہ لوگ شہر کے عوام  کی دعاؤں میں ہمیشہ کے لیے حصہ پالیں گے۔ایک خبر اور سن لیں کہ کراچی میں کارساز حادثے میں باپ بیٹی کو ہلاک کرنے والی ملزمہ دوسرے کیس میں بھی ضمانت پا گئی ہیں۔ یہاں وہ مقولہ یاد آتا ہے کہ قانون مکڑی کا وہ جالا ہے جس میں کمزور پھنس جاتا ہے اور طاقتور اسے توڑتا ہوا نکل جاتا ہے۔ یقینا شاہ رخ جتوئی کی طرح تاریخ نتاشا کو بھی یاد رکھے گی، لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا فتح کا نشان بناکر چہرے پر مسکراہٹ سجائے نتاشا کی بھی کوئی تصویر وائرل ہوگی؟

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔