ملاوٹ ایک قبیح برائی
اسلام میں ملاوٹ کرنے کو ناپسندیدہ اور قبیح فعل قرار دیا گیا ہے۔ ملاوٹ کرنے والوں کیلئے بڑی سخت وعیدیں وارد ہو ئی ہیں۔ اشیائے خورونوش میں ملاوٹ ایک قبیح معاشرتی برائی ہونے کے علاوہ مذہبی اعتبار سے بھی انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے اور دنیاوی قوانین کے لحاظ سے بھی سنگین اور قابل سزا جرم ہے، مگر ہمارے یہاں یہ مذموم اور شرمناک فعل عرصہ دراز سے جاری ہے۔
اب تو معاملہ اس حد تک بگڑ چکا ہے کہ انفرادی سطح پر انجام دیا جانے والا یہ بدترین فعل اب صنعتی سطح پر پروان چڑھ رہا ہے۔ بڑے بڑے صنعتی اداروں کی مصنوعات جو کبھی خالص اجزاء پر مشتمل ہوتی تھیں، ان میں بھی ملاوٹ کی جا رہی ہے اور مارکیٹوں میں ایسی مصنوعات کی بھرمار ہے۔ ایک عام صارف کو علم ہی نہیں ہوتا کہ جو چیز وہ خرید رہا ہے، وہ اصل ہے یا جعلی۔پورے ملک کے بازار اور مارکیٹیں ملاوٹ شدہ اور جعلی اشیاء سے بھری پڑی ہیں۔
ملاوٹ شدہ اشیائے خورونوش کا معاملہ سب سے خطرناک ہے دودھ، دہی، تیل، گھی اور گوشت سے لے کر کھانے پینے کی تیار اشیاء تک شاید ہی کوئی چیز ملاوٹ شدہ نہ ہو۔ چھوٹے دکانداروں کا تو ذکر ہی کیا، اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں میں بڑے تجارتی ادارے بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ منافع خوری، ناپ تول میں کمی، ملاوٹ و مصنوعی مہنگائی ہمارا وطیرہ بن چکا ہے، چنے کے چھلکوں سے چائے کی پتی اور پھر اس میں مضر صحت رنگ، بیکریوں میں گندے انڈوں کا استعمال، آٹے میں ملاوٹ، سرخ مرچ میں اینٹوں و لکڑی کا برادہ، کالی مرچ میں ملاوٹ، معروف برانڈ کی کمپنیوں کے ڈبوں میں غیر معیاری اشیاء کی پیکنگ جیسی دھوکہ دہی ہمارے معاشرے میں عام ہے۔
ملاوٹ مافیا کہیں خطرناک کیمیکل، سوڈیم کلورائیڈ، فارمالین، ڈٹرجنٹ اور پانی کی آمیزش سے دودھ تیار کر کے فروخت کر رہے ہیں تو کہیں دودھ کی مقدار بڑھانے کیلئے اس میں آئل، یوریا اور دیگر مضر صحت کیمیکلز کو شامل کیا جا ر ہا ہے۔ اسی طرح ٹافیوں، پرفیوم، شیمپو اور دیگر سامان میں مختلف بیماریوں کا باعث بننے والی اشیاء کی ملاوٹ کی جا رہی ہے۔ کہیں گوشت کا وزن بڑھانے کیلئے ذبیحہ کی شہ رگ میں پانی کا پریشر استعمال کیا جا رہا ہے تو کہیں گدھے، گھوڑے، کتّے اور مردار کا گوشت فروخت کیا جا رہا ہے۔ مرغیوں کی چربی سے بنے ناقص گھی اور تیل میں بچوں کے کھانے کی چیزیں تلی جا رہی ہیں۔
ہماری نہروں میں شہر بھر کے گٹروں کا پانی ڈالا جارہا ہے جو نہروں سے کھیتوں میں جاتا ہے اور پھر اسی گندے اور زہریلے پانی سے سبزیاں کاشت کی جارہی ہیں۔اس گھمبیر صورت حال کے نتیجے میں بچوں کی نشوؤنما کا متاثر ہونا یقینی ہے اور شہریوں بالخصوص بچوں میں بیماریاں پھیل رہی ہیں اور ہر چوتھا پاکستانی منہ، جگر کے کینسر، ہیپاٹائٹس، گردوں کے امراض، شوگر، بلڈپریشر، جلدی امراض اور معدے کے عوارض میں مبتلا ہے۔
ملک بھر میں سرکاری و نجی اسپتالوں پر مریضوں کا رش دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ملک میں کوئی خطرناک وبا پھوٹ پڑی ہے۔ شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جس میں کوئی مریض نہ ہو۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ مضر صحت اشیاء کے ہاتھوں بیمار ہونے کے بعد اصل دوائیں تک دستیاب نہیں ہوتیں، کیونکہ ادویات میں بھی ملاوٹ کی بھرمار ہے۔
حضور ﷺ کا فرمان ”جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ہے(جامع الترمذی)۔ ایک بار حضور نبی کریمﷺ نے گندم کے ایک ڈھیر میں ہاتھ ڈالا تو وہ نیچے سے بھیگا ہوا نکلا تو آپﷺ نے فرمایا جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں، دوسری حدیث میں حضور نبی کریم ﷺ نے بہت سخت وعید ارشاد فرمائی ہے جو شخص عیب دار چیز فروخت کرے اور اس کے عیب کے بارے میں وہ خریدار کو نہ بتائے کہ اس کے اندر یہ خرابی اور عیب ہے تو ایسا شخص مسلسل اللہ تعالیٰ کے غضب میں رہے گا اور ملائیکہ ایسے شخص پر مسلسل لعنت بھیجتے رہتے ہیں (ابن ماجہ)۔
حضور ﷺ نے بہت سخت وعید ارشاد فرمائی ہے، یعنی جو شخص عیب دار چیز فروخت کرے اور اس کے عیب کے بارے میں وہ خریدار کو نہ بتائے کہ اس کے اندر یہ خرابی اور عیب ہے تو ایسا شخص مسلسل اللہ تعالیٰ کے غضب میں رہے گا اور ملائیکہ ایسے شخص پر مسلسل لعنت بھیجتے رہتے ہیں (ابن ماجہ)۔
حضرت سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایاجو شخص ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو شخص ہم کو دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں ہے(صحیح مسلم)۔ایک اور حدیث میں ہے کہ مکر اور دھوکا آگ میں ہیں (سلسلۃ احادیث صحیحہ:2567)۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ فریب دوزخ میں لے جائے گا اور جو شخص ایسا کام کرے جس کا حکم ہم نے نہیں دیا تو وہ مردود ہے(صحیح بخاری)۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو اناج فروخت کر رہا تھا، پس آپﷺ نے اس سے دریافت کیا کہ تم کس قیمت پر فروخت کررہے ہو؟ اس نے آپﷺ کو بتایا تو آپﷺ پر وحی نازل ہوگئی کہ آپﷺ اس (غلے) کے اندر ہاتھ داخل کریں پس آپﷺ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا تو وہ گیلا ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے ملاوٹ کی تو وہ ہم میں سے نہیں (ابو داؤد، جلد دوم کتاب البیوع 3452)
اسلام نے تو مسلمانوں کو عدل سے بھی اگلے درجے یعنی احسان اور ایثار کی ہدایت فرمائی ہے اسلام نے تو مسلمانوں کو عدل سے بھی اگلے درجے یعنی احسان اور ایثار کی ہدایت فرمائی ہے۔ آج شریعت میں ممانعت اور سخت عذاب کی وعید اور ملک میں قانون موجود ہونے کے باوجود ہر جگہ پر ہر انسان ملاوٹ مافیا اور کم تولنے والوں کی بھرمار ہے۔ وہ کیسے مسلمان ہیں جن کے ہولناک کرتوتوں سے انسانیت بھی شرما رہی ہے؟ لوگوں کی اصلاح کیلئے ذرائع ابلاغ اور علماء کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ شریعت نے ہمیں دیانت داری، پورا تولنے، ملاوٹ سے بچنے اور جھوٹ سے پرہیز کی تلقین کی ہے۔ بلاشبہ یہ سنہری اصول ا پنا کر ہی ہم ہر طرح کی مصیبتوں و آفات سے نجات پاسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس حقیقت کا ادراک نصیب فرمائے اور ملاوٹ و ناپ تول میں کمی اور اس کے عذاب سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین