رہنمائے گھر داری

تحریر : ڈاکٹر بلقیس


بالوں کا جھڑنا اکثر لڑکیاں یہ شکوہ کرتی ہیں کہ وہ اپنے بالوں کی صفائی کا بے حد خیال رکھتی ہیں مگر پھر بھی ان کے بال گرتے ہیں۔ ایسی بچیوں کو بتانا چاہوں گی کہ یا تو وہ بہت زیادہ سوچتی ہیںیا انہیں دماغی کمزوری ہے جس کی وجہ سے ان کے بال جھڑتے ہیں۔ انہیں چاہئے کہ وہ اپنی غذا پر بہت زیادہ دھیان دیں۔پھل اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں اور دودھ لازمی پئیں۔ میں آپ کو کچھ ٹوٹکے بتا رہی ہوں۔ آپ وہ استعمال کریں اگر اللہ نے چاہا تو فرق پڑے گا۔

میتھی دانہ1چمچ،ہنس راج 2چمچ،کلونجی 1چمچ، سرمہ ایک ڈلی،Rosenrry Ess oil، سرسوں کا تیل پائو، کڑی پتہ15سے 20پتے۔ سب سے پہلے میتھی دانہ رات میں بھگوا کر رکھ دیں۔ پانی جذب ہوجائے گا۔ پھر ان کو سرسوں کے تیل میں گرم کر لیں اتنا کہ پانی نہ رہے، پھر اس میں کلونجی، ہنس راج، Rosenrry Ess oil، سرمہ اور میتھی کے پتے ملا کر نیلی بوتل میں بھر کر دھوپ دیں، ایک ہفتہ رک کر پھر استعمال کریں۔

پتلے بالوں کیلئے ماسک

ایلوویرا جوس 2چمچ،انڈے کی زردی ایک عدد، کمیلہ پائوڈر ایک چمچ، خشک دودھ ایک چمچ،کیسٹر آئل 2چمچ۔ان سب کو ملا کر اچھی طرح سے پیسٹ بنا لیں اور بالوں کی جڑوں میں لگائیں۔ آدھے گھنٹے بعد واش کر لیں۔

چہرے پر بلیک ہیڈز 

چہرے پر بلیک ہیڈز اکثر لڑکیوں کے نکل آتے ہیں، ان سے چھٹکارے کیلئے وہ بہت سارے ٹوٹکے آزماتی ہیں لیکن زیادہ فرق نہیں پڑتا۔انہیں یہ کہنا چاہوں گی کہ بلیک ہیڈز زیادہ چہرے پر آئل آنے کی وجہ سے یاڈسٹ کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں۔ آپ کسی بھی اچھے ہربل فیس واش سے منہ دھولیں۔ آئل فری پروڈکسٹس استعمال کریں۔ بلیک ہیڈز ختم کرنے کیلئے چہرے کی صفائی بہت ضروری ہے۔ آپ پھل اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں جوسز زیادہ پئیں۔ سلاد کھائیں، ناریل کھائیں، ناریل کا پانی پئیں۔ ایک ٹوٹکا بتا رہی ہوں وہ استعمال کریں اللہ نے چاہا تو ضرور فرق پڑے گا۔شہد آدھی چمچ، لیموں آدھا، برائون شوگر ایک چمچ۔ان تمام چیزوں کو ملا کر جہاں بلیک ہیڈز ہیں وہاں Rubکرنا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

چھبیسویں پارے کاخلاصہ

سورۃ الاحقاف: اس سورہ میں ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا تاکیدی حکم ہے اور ماں نے حمل اور وضع حمل کے دوران جو بے پناہ مشقتیں اٹھائیں، ان کا ذکر ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حمل اور دودھ چھڑانے کی مدت تیس ماہ ہے، چونکہ حدیث کی رو سے دودھ پلانے کی مدت دو سال ہے، اس لیے فقہا نے فرمایا کہ ممکنہ طور پر کم ازکم مدتِ حمل چھ ماہ ہے۔ پھر قرآنِ مجید نے بتایا کہ صالح اولاد پختگی کی عمر کو پہنچنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے اس کی ان نعمتوں کا جو اس نے اس پر اور اس کے والدین پر کیں، شکر ادا کرنے کی توفیق طلب کرتی ہے۔ اس بات کی دعا بھی کہ مجھے اپنا پسندیدہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرما اور میری اولاد کی بھی اصلاح فرما اور میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتاہوں اور میں اطاعت گزاروں میں سے ہوں۔

چھبیسویں پارے کاخلاصہ

سورۃ الاحقاف: قرآن پاک کے چھبیسویں پارے کا آغاز سورۃ الاحقاف سے ہوتا ہے۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ مشرک کے پاس شرک کی کوئی دلیل نہیں ہے اور جو شرک کرتے ہیں‘ ان کو کہیے کہ اگر وہ سچے ہیں تو کوئی سابقہ کتاب یا علم کا ٹکڑا اپنے موقف کی دلیل کے طور پر لے کر آئیں۔ مزید ارشاد ہوا کہ اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہو گا‘ جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو پکارتا ہے‘ جو قیامت تک اس کی پکار کا جواب نہیں دے سکتے اور وہ ان کے پکارنے سے غافل ہیں۔

پچیسویں پارے کاخلاصہ

اللہ سے کچھ پوشیدہ نہیں : پارے کا آغاز سورہ حم سجدہ سے ہوتا ہے ۔ پارے کی ابتدا میں بتایا گیا ہے کہ قیامت‘ شگوفوں سے نکلنے والے پھلوں‘ حمل اور وضع حمل کا علم اللہ ہی کی طرف لوٹایا جائے گا۔

پچیسویں پارے کاخلاصہ

اللہ سے کچھ پوشیدہ نہیں: قرآنِ پاک کے پچیسویں پارے کا آغاز سورہ حم سجدہ سے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ پچیسویں پارے کے شروع میں ارشاد فرماتے ہیں کہ قیامت کا علم اسی کی طرف لوٹایا جاتا ہے‘ اسی طرح ہر اُگنے والے پھل کا علم اس کے پاس ہے اور ہر عورت کے حمل اور اس کے بچے کی پیدائش کا علم اللہ کے پاس ہے۔ اللہ تعالیٰ چونکہ خود بنانے والے ہیں‘ اس لیے ان سے کوئی چیز ڈھکی چھپی نہیں۔

چوبیسویں پارے کاخلاصہ

سورۃ الزمر: اس سورۂ مبارکہ کے شروع میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے اور حق کو جھٹلانے والے کو جہنمی قرار دیا گیا اور سچے دین کو لے کر آنے والے‘ یعنی رسول اللہﷺ اور ان کی تصدیق کرنے والے (مفسرین نے اس سے حضرت ابوبکر صدیقؓ کو مراد لیا ہے) کو متقی قرار دیا گیا ہے۔ آیت 38 میں بتایاکہ اللہ کی قدرت پر کسی کا بس نہیں چلتا۔

چوبیسویں پارے کاخلاصہ

سورۃ الزمر: چوبیسویں پارے کا آغاز سورۂ زمر سے ہوتا ہے۔ اس سورۂ مبارکہ کے شروع میں اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اس شخص سے بڑا ظالم کون ہو گا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور جب سچی بات اس تک پہنچ گئی تو اسے جھٹلا دیا۔