آؤ آؤ سیر کو جائیں

تحریر : صوفی غلام مصطفی تبسم


آؤ آؤ! سیر کو جائیں باغ میں جا کر شور مچائیں اُچھلیں کُودیں ناچیں گائیںآؤ، آؤ! سیر کو جائیں

کالے کالے بادل آئے

لہرائے اور سر پر چھائے

مینھ برسے گا خوب نہائیں

آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

کشتیاں لے کر کچھ کاغذ کی

کوئی بڑی اور کوئی چھوٹی

ایک کے پیچھے ایک بہائیں

آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

 

پتی لے کر اِک پیپل کی

بَنسی ایک بنائیں ہلکی

ناچیں گائیں اور بجائیں

آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

 

باغ میں تازے پھول کھلے ہیں

رنگ برنگے پھول کھلے ہیں

ہم بھی اپنا رنگ جمائیں

آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

 

گیندا دیکھیں جوہی دیکھیں

نرگس اور چنبیلی دیکھیں

میٹھے میٹھے میوے کھائیں

آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

 

موہن باغ میں پہنچا ہو گا

راہ ہماری تکتا ہو گا

حامد کو بھی ساتھ ملائیں

آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

 

پیڑ پہ کوئل گاتی ہو گی

میٹھے بول سْناتی ہوگی

ہم بھی اپنا گیت سْنائیں

آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

 

آنکھ مچولی دن بھر کھیلیں

مل کر دوڑیں مل کر کھیلیں

صبح کے نکلے شام کو آئیں

آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔