قرض ایک اہم معاشی مسئلہ

تحریر : مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی


قرض اُتارنے کیلئے مجرب دعائیں جو شخص لوگوں سے قرض لے اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ قرض اللہ تعالیٰ اس سے ادا کرا دیتا ہے‘‘(صحیح بخاری)

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ’’جو شخص لوگوں سے قرض لے اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ قرض اللہ تعالیٰ اس سے ادا کرا دیتا ہے اور جو شخص اس نیت سے قرض لے کہ وہ اسے ادا نہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو ہلاک کردیتا ہے‘‘(صحیح بخاری)

آج معاشرہ کے بہت سے افراد کیلئے قرض ایک مشکل مسئلہ بن چکا ہے۔ ان میں سے کچھ افراد ایسے ہیں جو واقعی مجبور ہوکر قرض لیتے ہیں۔ ورنہ عموماً غیر اہم ضروریات کیلئے قرض لے لیا جاتا ہے اب ان میں سے کچھ افراد ایسے بھی ہیں کہ جو قرض’’ پی جانے‘‘ میں بڑی مہارت رکھتے ہیں اور بعض محض ٹال ٹال کر تنگ کرکے یا مختصر قسطوں میں ادا کرتے ہیں۔بہت کم افراد ایسے ہیں جو واقعی مجبوری میں قرض لیتے ہیں اور پھر اس کی واپسی کی مکمل کوشش کرتے ہیں۔

 رسول اکرم ﷺنے ان میں سے ہر قسم کے فرد کیلئے ہدایات عطا فرمائی ہیں۔ سب سے پہلے یہ ذہن نشین کروایا کہ قرض کتنی بری چیز ہے۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ’’میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کفر اور قرض سے‘‘۔ ایک صحابیؓ نے عرض کی یارسول اللہﷺ! کیا آپﷺ قرض کو کفر کے برابرکرتے ہیں؟ فرمایا ہاں (النسائی)۔

 حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قرض زمین میں خدا کا جھنڈا ہے‘ جب وہ کسی بندہ کی ذلت کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی گردن پر قرض کا بوجھ رکھ دیتا ہے۔ (رواہ الحاکم)۔ایک مرتبہ رسول اکرم ﷺ ایک شخص کو اس طرح وصیت فرمارہے تھے کہ گناہ کم کیا کرو تم پر موت آسان ہوجائے گی اور قرض کم لیاکرو آزاد ہوکر زندگی گزارو گے(رواہ البیہقی)۔ 

اگرمجبوری کی حالت میں قرض لے لیا تو پھر انسان کو اس کے ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’ میری امت میں سے جو شخص قرض کے بوجھ میں لدجائے پھر اس کے ادا کرنے کی کوشش کرے لیکن ادا کرنے سے پہلے مرجائے تو میں اس کا مدد گار ہوں گا(رواہ احمد عن عائشہؓ)۔ محدثین اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ پوری کوشش سے مراد یہ ہے کہ ضروری حاجات کے علاوہ زائد اخراجات اور سامان تعیش بالکل بند کردے اور ضروریات میں کفایت شعاری سے کام لے، فضول خرچی نہ کرے۔ 

بہت سے لوگ ایک اور قرض میں مبتلا ہوتے ہیں لیکن اسے قرض ہی نہیں سمجھتے اور وہ ہے عورت کا حق مہر۔ اس کے بارے میں یہی ارشاد نبویؐ کافی ہے، فرمایا ’’جس نے کسی عورت سے قلیل یا کثیر مقدار کے مہر پر نکاح کیا اور اس کے دل میں عورت کا حق مہر ادا کرنے کی نیت نہیں، دھوکہ دیا، پھر بغیر ادا کئے مر گیا تو وہ قیامت کے روز زناکار بن کر خدا کے سامنے جائے گا۔ پھر فرمایا جس شخص نے کسی سے قرض لیا اور اس کے دل میں قرض ادا کرنے کی نیت نہیں بلکہ دھوکہ کیا پھر بغیر ادا کئے مرگیا تو وہ خدا کے سامنے چور بن کر جائے گا (رواہ الطبرانی ) ۔

قرض ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرنے کی تلقین کے ساتھ رسول اکرم ﷺ نے ایسی دعائیں بھی بتائی ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قرض کی ادائیگی کی راہیں کھول دیتا ہے، ان میں سے ایک دعا ترمذی میں حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ ایک مقروض کو فرمایا ’’میں تجھے چند کلمات نہ بتادوں جو مجھے رسول اللہ ﷺ نے بتائے ہیں، اگر تجھ پر کوہِ ثبیر کے برابر بھی قرض ہوگا تو حق تعالیٰ ادا کروادیں گے تو یہ کہا کر: 

 اَللّٰھُمَّ اکْفِنی بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِک

َ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاک

ترجمہ : ’’اے اللہ تو مجھے اپنا حلال رزق دے کر حرام سے بچالے اور اپنے فضل وکرم سے مجھے اپنے ماسوا سے بے نیاز فرما‘‘۔

طبرانی میں حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ بن جبلؓ سے فرمایا میں تمہیں ایسی دعا نہ بتادوں کہ اگر تمہارے اوپر پہاڑ کے برابرقرض ہوتو اسے بھی حق تعالیٰ ادا کرو ا دیں گے، یوں کہا کرو:

اَللّٰھُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَائُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تشائُ وتُعِزُمَنْ تَشَآئُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ،رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ،تُعْطِیْھِمَا مَنْ تَشَآئُ ،وَتَمْنَعُ مِنْھُمَا مَنْ تَشَآئُ، اِرْحَمْنِیْ رَحْمَۃً تُغْنِیْنِیْ بِھَا عَنْ رَحْمَۃِ مَنْ سِوَاکَ۔

ترجمہ: ’’اے اللہ، ملک کے مالک، تو ہی جسے چاہتا ہے ملک دیتا ہے ، اور تو ہی جس سے چاہتا ہے ملک چھین لیتا ہے، تو ہی جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے، اور تو ہی جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے۔ بے شک تو ہر چیز پرقادر ہے۔ اے دنیا وآخرت میں نہایت رحم کرنے والے تو جس کو چاہتاہے دنیا اورآخرت کی نعمتیں دے دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کو دونوں سے محروم کردیتا ہے تو مجھ پر خاص رحمت فرماکراس کے ذریعہ اپنے علاوہ کی رحمت سے مجھے بے نیاز فرما دے‘‘۔

علماء نے لکھا ہے کہ ان دعاؤں کیلئے کوئی وقت یا تعداد منقول نہیں البتہ ہر نماز کے بعد تین یا سات مرتبہ پڑھنا اور جب بھی ذہن پر قرض کا بوجھ محسوس ہو اس وقت پڑھنامجرب نسخہ ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔

جناحؒ کے ماہ وصال

٭ 25دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیداہوئے۔٭ 04جولائی 1887ء کو سندھ مدرستہ السلام میں داخلہ ہوا۔ ٭ 1892ء کو اعلیٰ تعلیم کیلئے برطانیہ روانہ ہوئے۔٭ 1897ء کو بطور وکیل بمبئی ہائیکورٹ سے منسلک ہوئے۔

خود اعتمادی، خواتین کی معاشرتی ضرورت

خود اعتمادی ہر شخص کی شخصیت، کامیابی اور ذہنی سکون کا بنیادی جزو ہے۔ یہ وہ صلاحیت ہے جو انسان کو اپنے فیصلوں، خیالات اور احساسات پر یقین کرنے کی ہمت دیتی ہے۔

شال، دوپٹہ اور کوٹ پہننے کے سٹائل

سردیوں کا موسم خواتین کے فیشن میں تنوع اور نفاست لے کر آتا ہے۔ اس موسم میں شال، دوپٹہ اور کوٹ نہ صرف جسم کو گرم رکھتے ہیں بلکہ شخصیت، وقار اور انداز کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ درست سٹائل کا انتخاب خواتین کے لباس کو عام سے خاص بنا سکتا ہے۔

آج کا پکوان:فِش کباب

اجزا : فش فِلے : 500 گرام،پیاز :1 درمیانہ (باریک کٹا ہوا)،ہری مرچ : 2 عدد (باریک کٹی)،ہرا دھنیا : 2 چمچ،ادرک لہسن پیسٹ :1 چمچ،نمک : 1 چمچ،لال مرچ پاؤڈر : 1چمچ،کالی مرچ : آدھا چائے کا چمچ،زیرہ پاؤڈر : 1 چائے کا چمچ،دھنیا