قرض ایک اہم معاشی مسئلہ

قرض اُتارنے کیلئے مجرب دعائیں جو شخص لوگوں سے قرض لے اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ قرض اللہ تعالیٰ اس سے ادا کرا دیتا ہے‘‘(صحیح بخاری)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ’’جو شخص لوگوں سے قرض لے اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ قرض اللہ تعالیٰ اس سے ادا کرا دیتا ہے اور جو شخص اس نیت سے قرض لے کہ وہ اسے ادا نہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو ہلاک کردیتا ہے‘‘(صحیح بخاری)
آج معاشرہ کے بہت سے افراد کیلئے قرض ایک مشکل مسئلہ بن چکا ہے۔ ان میں سے کچھ افراد ایسے ہیں جو واقعی مجبور ہوکر قرض لیتے ہیں۔ ورنہ عموماً غیر اہم ضروریات کیلئے قرض لے لیا جاتا ہے اب ان میں سے کچھ افراد ایسے بھی ہیں کہ جو قرض’’ پی جانے‘‘ میں بڑی مہارت رکھتے ہیں اور بعض محض ٹال ٹال کر تنگ کرکے یا مختصر قسطوں میں ادا کرتے ہیں۔بہت کم افراد ایسے ہیں جو واقعی مجبوری میں قرض لیتے ہیں اور پھر اس کی واپسی کی مکمل کوشش کرتے ہیں۔
رسول اکرم ﷺنے ان میں سے ہر قسم کے فرد کیلئے ہدایات عطا فرمائی ہیں۔ سب سے پہلے یہ ذہن نشین کروایا کہ قرض کتنی بری چیز ہے۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ’’میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کفر اور قرض سے‘‘۔ ایک صحابیؓ نے عرض کی یارسول اللہﷺ! کیا آپﷺ قرض کو کفر کے برابرکرتے ہیں؟ فرمایا ہاں (النسائی)۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قرض زمین میں خدا کا جھنڈا ہے‘ جب وہ کسی بندہ کی ذلت کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی گردن پر قرض کا بوجھ رکھ دیتا ہے۔ (رواہ الحاکم)۔ایک مرتبہ رسول اکرم ﷺ ایک شخص کو اس طرح وصیت فرمارہے تھے کہ گناہ کم کیا کرو تم پر موت آسان ہوجائے گی اور قرض کم لیاکرو آزاد ہوکر زندگی گزارو گے(رواہ البیہقی)۔
اگرمجبوری کی حالت میں قرض لے لیا تو پھر انسان کو اس کے ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’ میری امت میں سے جو شخص قرض کے بوجھ میں لدجائے پھر اس کے ادا کرنے کی کوشش کرے لیکن ادا کرنے سے پہلے مرجائے تو میں اس کا مدد گار ہوں گا(رواہ احمد عن عائشہؓ)۔ محدثین اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ پوری کوشش سے مراد یہ ہے کہ ضروری حاجات کے علاوہ زائد اخراجات اور سامان تعیش بالکل بند کردے اور ضروریات میں کفایت شعاری سے کام لے، فضول خرچی نہ کرے۔
بہت سے لوگ ایک اور قرض میں مبتلا ہوتے ہیں لیکن اسے قرض ہی نہیں سمجھتے اور وہ ہے عورت کا حق مہر۔ اس کے بارے میں یہی ارشاد نبویؐ کافی ہے، فرمایا ’’جس نے کسی عورت سے قلیل یا کثیر مقدار کے مہر پر نکاح کیا اور اس کے دل میں عورت کا حق مہر ادا کرنے کی نیت نہیں، دھوکہ دیا، پھر بغیر ادا کئے مر گیا تو وہ قیامت کے روز زناکار بن کر خدا کے سامنے جائے گا۔ پھر فرمایا جس شخص نے کسی سے قرض لیا اور اس کے دل میں قرض ادا کرنے کی نیت نہیں بلکہ دھوکہ کیا پھر بغیر ادا کئے مرگیا تو وہ خدا کے سامنے چور بن کر جائے گا (رواہ الطبرانی ) ۔
قرض ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرنے کی تلقین کے ساتھ رسول اکرم ﷺ نے ایسی دعائیں بھی بتائی ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قرض کی ادائیگی کی راہیں کھول دیتا ہے، ان میں سے ایک دعا ترمذی میں حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ ایک مقروض کو فرمایا ’’میں تجھے چند کلمات نہ بتادوں جو مجھے رسول اللہ ﷺ نے بتائے ہیں، اگر تجھ پر کوہِ ثبیر کے برابر بھی قرض ہوگا تو حق تعالیٰ ادا کروادیں گے تو یہ کہا کر:
اَللّٰھُمَّ اکْفِنی بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِک
َ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاک
ترجمہ : ’’اے اللہ تو مجھے اپنا حلال رزق دے کر حرام سے بچالے اور اپنے فضل وکرم سے مجھے اپنے ماسوا سے بے نیاز فرما‘‘۔
طبرانی میں حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ بن جبلؓ سے فرمایا میں تمہیں ایسی دعا نہ بتادوں کہ اگر تمہارے اوپر پہاڑ کے برابرقرض ہوتو اسے بھی حق تعالیٰ ادا کرو ا دیں گے، یوں کہا کرو:
اَللّٰھُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَائُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تشائُ وتُعِزُمَنْ تَشَآئُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ،رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ،تُعْطِیْھِمَا مَنْ تَشَآئُ ،وَتَمْنَعُ مِنْھُمَا مَنْ تَشَآئُ، اِرْحَمْنِیْ رَحْمَۃً تُغْنِیْنِیْ بِھَا عَنْ رَحْمَۃِ مَنْ سِوَاکَ۔
ترجمہ: ’’اے اللہ، ملک کے مالک، تو ہی جسے چاہتا ہے ملک دیتا ہے ، اور تو ہی جس سے چاہتا ہے ملک چھین لیتا ہے، تو ہی جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے، اور تو ہی جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے۔ بے شک تو ہر چیز پرقادر ہے۔ اے دنیا وآخرت میں نہایت رحم کرنے والے تو جس کو چاہتاہے دنیا اورآخرت کی نعمتیں دے دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کو دونوں سے محروم کردیتا ہے تو مجھ پر خاص رحمت فرماکراس کے ذریعہ اپنے علاوہ کی رحمت سے مجھے بے نیاز فرما دے‘‘۔
علماء نے لکھا ہے کہ ان دعاؤں کیلئے کوئی وقت یا تعداد منقول نہیں البتہ ہر نماز کے بعد تین یا سات مرتبہ پڑھنا اور جب بھی ذہن پر قرض کا بوجھ محسوس ہو اس وقت پڑھنامجرب نسخہ ہے۔