عنائیہ نے چائے بنائی

عنائیہ آٹھ سال کی اپنے ماماپاپا کی بہت ہی پیاری اور معصوم سی بچی ہے۔اس کی ماما نبیلہ سکول ٹیچر ہیں اور اس کے ہی سکول میں بطور استاد اپنے فرائض سرانجام دیتی ہیں۔ ایک روز ان کے سر میں شدید درد ہورہا تھا۔ ’’اُف آج سکول میں اس قدرکام کیا کہ اب شدید سر میں درد ہو رہا ہے ‘‘ ۔ عنائیہ کی مما نے اس کے پاپا کو بتاتے ہوئے کہا۔
’’چلو کوئی نہیں، تم کھانا کھا لو ۔اس کے بعد دوائی لے کر چائے پی لینا، اس طرح درد ختم ہوجائے گا‘‘۔ ’’جی ٹھیک ہے ‘‘۔ کمرے میں بیٹھی ہوم ورک کرتی عنائیہ نے اپنی مما کی یہ بات سنی تو اسے احساس ہوا کہ اس کی مما کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ ہمارے سکول میں منتھلی امتحانات بھی چل رہے ہیں، اسی لیے مما بہت مصروف ہوتی ہیں اور اس وجہ سے ان کے سر میں دردہے۔
عنائیہ نے جھٹ سے اپنا کام مکمل کیااور کچن میں چلی گئی۔جہاں اس نے جا کر اپنے ننھے ننھے ہاتھوں سے اپنی مما کیلئے چائے بنائی۔
خود ہی چو لہا جلایا ،ایک پین میں مناسب پانی ڈال کر ابال دیا ، اس کے بعد بہت احتیاط سے کرسی رکھ کر اوپر کیبن سے پتی اور چینی نکالی اور مناسب انداز سے پانی میں ڈالیں اور اس کے بعد دودھ بھی صحیح مقدار میں ڈالا۔پورے تین کپ چائے کے بنا کر بغیر کوئی گند ڈالے عنائیہ اندر کمرے میں لے جانے لگی جہاں اس کے پاپا نے اس کی مما کو کھانا دے کر دوائی دی اور چائے بنانے کیلئے کچن میں جانے ہی والے ہی تھے کہ عنائیہ چائے کی ٹرے لیے دبے پائوں اندر آگئی۔
عنائیہ کو اس طرح چائے لاتے دیکھ کر یہ دونوںبہت حیران اور خوش ہوئے۔ عنائیہ کی مما نے کہا ’’ بیٹا یہ کہاں سے آئی اور کیسے بنائی ؟‘‘
عنائیہ بولی : مما آپ کو درد ہورہا ہے، آپ اتنے سارے گھر اور باہر کے کام کرتی ہیں تو میں نے کہا کہ کیوں نہ میں آپ کیلئے چائے پکا لوں تاکہ آپ کے سر کی درد ختم ہوجائے۔ باہر بہت گرمی ہے ۔ پاپا بھی تھکے ہوئے آئے ہیں۔ چائے پئیں گے تو تھکاوٹ اتر جائے گی۔ اس لیے یہ چائے میں نے خود پکائی۔ یہ سن کر دونوں بہت خوش ہوئے تو عنائیہ کے پاپا نے اسے گود میںبیٹھا تے ہوئے پوچھا : بیٹاآپ کو چائے کس نے بنانا سکھائی اور میری بیٹی آپ توابھی بہت چھوٹی ہیں،یہ کیسے کیا؟ عنائیہ بولی : پاپا ! میں مما کو کھانا اور چائے بناتے دیکھتی ہوں تو مجھے بہت اچھا لگتا ہے کہ میں گھر کے سارے کام کروں۔ لیکن مما اور آپ مجھے کرنے نہیں دیتے تو آج مجھے موقع ملا تو میں نے بنا لی۔ تاکہ مما کو تھوڑا آرام آئے۔ یہ ننھی ننھی اور دل کو بھالینے والی باتیں سُن کر دونوں بہت خوش ہوئے۔ پھر تینوںنے چائے پی تو سبھی نے کہا ’’ارے واہ دل خوش کردیا ہماری بیٹی نے ، ماشا اللہء بہت مزیدار چائے بنائی بالکل مناسب۔ واہ ماشا اللہء ہماری بیٹی تو بہت بڑی ہوگئی ہے‘‘۔ دونوں نے کہا تو عنائیہ نے خو ش ہوتے ہوئے کہا : جی میں بڑی ہوگئی ہوں اوراب میں بھی مما کے ساتھ ان گرمیوں کی چھٹیوں سکول کے ساتھ ساتھ گھر کے کام بھی کیا کروں گی۔ یہ سن کر تینوںبہت خوش ہوئے اورعنائیہ کو بہت پیار دیا۔
پیارے بچو! جس طرح عنائیہ نے احساس کیا ۔آپ بھی احساس کریں اور آنے والی گرمیوں کی چھٹیوں میںسکول کے کا م کے ساتھ ساتھ گھر کے کام بھی کریں۔