پاک بھارت جنگ کے بعد کا منظرنامہ

تحریر : عدیل وڑائچ


10 مئی کی جنگ نے خطے کے ساتھ ساتھ ملکی منظر نامہ بھی تبدیل کر دیا ہے۔ پاکستان کے اعتماد میں بڑا اضافہ ہو چکا ہے، حکومت نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی ہے، ساتھ ہی ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد ان کی خدمات کو جاری رکھنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

 وفاقی حکومت نے یہ اعزاز معرکۂ حق، آپریشن بنیان المرصوص کی حکمت عملی اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے اور دشمن کو شکست فاش دینے پر دیا ہے۔یہ فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کی تجویز پر صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری سے ہوا۔ 

فیلڈ مارشل آرمی میں اعلیٰ ترین رینک ہے جو اس جنرل کو دیا جاتا ہے جس نے ملک کیلئے غیر معمولی خدمات انجام دی ہوں، جیسا کہ جنگ میں دشمن کے خلاف کوئی بڑی فتح ۔ فیلڈ مارشل کو فائیو سٹار جنرل کہا جاتا ہے اور یہ اعلیٰ ترین اعزازی عہدہ ہے جس کی اضافی مراعات نہیں ہوتیں۔ یعنی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی مراعات آرمی چیف جتنی ہی ہیں ۔ اس سے قبل فیلڈ مارشل کا یہ اعزاز صدر ایوب خان کے پاس تھا۔ یہ بات تو روزِ روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ 1965 ء کے بعد نہ صرف پاکستان نے اپنے ازلی دشمن بھارت کے خلاف بڑی فتح حاصل کی ہے بلکہ یہ 1965 ء سے بھی بڑی فتح کے طور پر دیکھی جارہی ہے۔ اس مرتبہ دنیا نے بلا شک و شبہ یہ تسلیم کیا ہے کہ پاکستان نے اس جنگ میں بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ پاک فضائیہ اور پاک فوج نے بھارت کو ایسے ایسے زخم لگائے کہ جدید دنیا کی جنگی تاریخ میں دیکھنے کو نہیں ملتے۔ پاکستان نے بھارت کے تین رافیل طیاروں سمیت چھ جنگی طیارے مار گرائے اور دنیا کے جدید ترین ایئر ڈیفنس سسٹم S-400کو بھی بھاری نقصان پہنچایا۔ بھارت کی 26 کے لگ بھگ ایئر بیسز کو بھی اتنا بڑا نقصان پہنچایا کہ نو اور 10 مئی کی درمیانی رات  جب پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان المرصوص شروع کیا گیا تو بھارت کا ایک بھی طیارہ ان ایئر بیسز سے اڑان نہیں  بھر سکا۔ یہ کامیابی پاکستان کی عسکری قیادت کے اعتماد اور فیصلہ سازی کی طاقت کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ آپریشن بنیان المرصوص کا پلان اور اس پر عملدرآمد مکمل طور پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کریڈٹ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاک فضائیہ کے انتہائی مؤثر اور پیشہ ورانہ کردار کے بغیر یہ جنگ جیتنا ممکن نہیں تھا‘ مگر پاکستان کے پاس موجود جنگی وسائل اور فورسز کی پروفیشنلزم کے ساتھ ساتھ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے فیصلے ہی یہ جنگ جیتنے کا سبب بنے ہیں۔ 

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی پانے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ یہ اعزاز قوم کی امانت ہے۔اس فیصلے پر وہ صدر ،وزیر اعظم اور کابینہ کے اعتماد کے شکر گزار ہیں، یہ انفرادی نہیں بلکہ پوری قوم کیلئے اعزاز ہے۔   فیلڈ مارشل بنائے جانے کے فیصلے کو عوام کی جانب سے بھی بہت سراہا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ کروڑوں سوشل میڈیا صارفین نے اس حکومتی فیصلے پر اس لئے خوشی کا اظہار کیا کیونکہ پاک فوج اور اس کی قیادت نے قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔

جنگ کی اس صورتحال میں آئی ایس پی آر کا کردار بھی سراہے جانے کے قابل ہے کیونکہ یہ جنگ فضا اور زمین کے ساتھ ساتھ میڈیا کے محاذ پر بھی لڑی جا رہی تھی۔ اس انفارمیشن وار فیئر میں بھارت کے بھاری بھر کم میڈیااور ریاستی پراپیگنڈے کا توڑ آئی ایس پی آر نے اصل حقائق دنیا کے سامنے رکھ کر کیا۔ چھ طیارے گرائے جانے سے لے کر26 ایئر بیسز اور ایئر ڈیفنس سسٹم تباہ کئے جانے سے لے کر جتنی بھی معلومات دنیا کے سامنے رکھی گئیں ان میں سے ایک بھی غلط ثابت نہیں ہوئی۔ پاکستان نے اپنی جانب ہونے والے نقصان کے بھی حقائق نہیں چھپائے۔ عالمی میڈیا نے پاکستان اور اس کے میڈیا کی دی گئی خبروں پر مہرِ تصدیق ثبت کی اوردنیا کو بتایا کہ پاکستان کی جانب سے کئے گئے دعوے حقیقت پر مبنی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ جنگ پاکستان نے ہرمحاذ پر جیتی۔

وزیر اعظم پاکستان نے گزشتہ روز سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزا ز دینے کا فیصلہ حکومت کا ہے فوج کا نہیں اور اس معاملے میں انہوں نے نواز شریف کے ساتھ مشاورت کی تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت زمانہ امن کی پوزیشن پر واپس آرہے ہیں اور اس حوالے سے دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کی سطح پر اتفاق ہو چکا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ابھی تک کسی تیسرے ملک میں گفتگو کیلئے راضی نظر نہیں آرہا۔ جب مذاکراتی میز پر بھارت کے ساتھ بیٹھیں گے تو پاکستان کی جانب سے چار نکات ایجنڈے کا حصہ ہوں گے۔ بھارت سے کشمیر، پانی ، تجارت اور دہشت گردی کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔ 

اگرچہ دونوں ملکوں میں سیز فائر کے بعد افواج کی زمانۂ امن کی سطح پر واپسی ایک بڑی پیشرفت ہے مگر سفارتی محاذ پر ابھی چیلنجز باقی ہیں۔ پاکستان نے اپنا مؤقف اجاگر کرنے کیلئے بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں سفارتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو جلدہی دنیا خصوصاً مغربی ممالک کے دورے کرکے پاکستان کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھے گی۔ وزیر خارجہ نے بھی چین کا کامیاب دورہ کیا ہے۔ دوسری جانب بھارت نے جنگ بندی کے بعد پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں بد امنی پھیلانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ معرکۂ حق میں ملنے والی شکست اور امریکہ کے ذریعے جنگ بندی کروا نے کے بعد بھارت نے پاکستان میں فتنہ الخوارج اور بی ایل اے کو متحرک کر دیا ہے اور بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حملے تیز کر دیئے ہیں۔گزشتہ روز بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں خضدار میں سکول کے بچوں کی بس کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں تین معصوم بچوں سمیت چھ افراد شہید ہو گئے۔ دہشت گردی کے واقعے کے بعد وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے بلوچستان کا دورہ کیا اور خضدار بم دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ بھارتی عزائم بتا رہے ہیں کہ وہ اپنی خفت مٹانے کیلئے نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ کرنا چاہتا ہے بلکہ بھارت یا مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کروا کر کوئی نیا ڈرامہ بھی رچا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فوجیں پیچھے ہٹانے کے باوجود  ابھی بھی کئی چیلنجز باقی ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔

جناحؒ کے ماہ وصال

٭ 25دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیداہوئے۔٭ 04جولائی 1887ء کو سندھ مدرستہ السلام میں داخلہ ہوا۔ ٭ 1892ء کو اعلیٰ تعلیم کیلئے برطانیہ روانہ ہوئے۔٭ 1897ء کو بطور وکیل بمبئی ہائیکورٹ سے منسلک ہوئے۔

خود اعتمادی، خواتین کی معاشرتی ضرورت

خود اعتمادی ہر شخص کی شخصیت، کامیابی اور ذہنی سکون کا بنیادی جزو ہے۔ یہ وہ صلاحیت ہے جو انسان کو اپنے فیصلوں، خیالات اور احساسات پر یقین کرنے کی ہمت دیتی ہے۔

شال، دوپٹہ اور کوٹ پہننے کے سٹائل

سردیوں کا موسم خواتین کے فیشن میں تنوع اور نفاست لے کر آتا ہے۔ اس موسم میں شال، دوپٹہ اور کوٹ نہ صرف جسم کو گرم رکھتے ہیں بلکہ شخصیت، وقار اور انداز کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ درست سٹائل کا انتخاب خواتین کے لباس کو عام سے خاص بنا سکتا ہے۔

آج کا پکوان:فِش کباب

اجزا : فش فِلے : 500 گرام،پیاز :1 درمیانہ (باریک کٹا ہوا)،ہری مرچ : 2 عدد (باریک کٹی)،ہرا دھنیا : 2 چمچ،ادرک لہسن پیسٹ :1 چمچ،نمک : 1 چمچ،لال مرچ پاؤڈر : 1چمچ،کالی مرچ : آدھا چائے کا چمچ،زیرہ پاؤڈر : 1 چائے کا چمچ،دھنیا