فیری بننے کا خواب

تحریر : علشبہ فاطمہ


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک لڑکی پریوں اور جنات کی کہانیاں بہت زیادہ شوق سے پڑھا کرتی تھی۔ جس سے اس کے دل میں فیری بننے کی چاہت پیدا ہوئی۔ اس کی دلی تمنا، خواہش تھی کہ جس طرح پریاں اونچی اڑان کرتی ہیں، جیسے وہ حسین مناظر کا نظارہ کرکے مسرت محسوس کرتی ہیں اگر میں بھی فیری بن جائوںتو مجھے بھی ایسے مواقع میسر ہوں گے۔

چنانچہ اس نے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے کوششیں تیز کر دیں۔ اسے قوی امید تھی کہ وہ اپنے اس مشن میں ضرور کامیاب و کامران ہو گی۔ 

اس نے منصوبہ بندی کرکے فیری بننے والا پانی چرایا اور اسے مزے لے کر پی گئی۔ پانی پیتے ہی وہ فیری بن گئی۔ 

لڑکی کا ایک دوسرا مقصد اپنے دوست پامیٹ کے خزانہ پر قبضہ کرنا تھا جو اس نے پہاڑوں میں چھپا رکھا تھا۔ وہ اس خزانے کو ہر قیمت پر حاصل کرنا چاہتی تھی۔ 

اس نے پامیٹ کو بہت ہوشیاری و مکاری سے فیری بننے والا پانی پلا کر اسے بھی فیری بنا دیا۔ لڑکی نے اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے خزانے کو لے کر وہاں سے رفو چکر ہو گئی۔

 جب پامیٹ کو معلوم ہوا کہ اس کا خزانہ چوری ہو گیا ہے تو وہ غمگین و پریشان ہوا۔ اسے مکمل یقین تھا کہ یہ کام لڑکی نے کیا ہے چنانچہ اس نے لڑکی کی تلاش شروع کر دی۔ اسے لڑکی کا کوئی سراغ نہ مل رہا تھا۔ وہ سوچوں میں گم ہو گیا۔ اسے مختلف طریقوں، موثر ذرائع سے تلاش کرنے کے منصوبے بنائے تاہم اسے کوئی کامیابی نصیب نہ ہوئی۔ رفتہ رفتہ وقت گزرتا گیا وہ مایوس ہو کر بیمار پڑ گیا اور اپنی زندگی کو بے مقصد اور بوجھ تصور کرنے لگا اس کو شدت سے احساس کہ میں نے لڑکی پر کیوں زیادہ اعتماد کیا۔ 

ساتھیو! اب کیا ہو سکتا تھا جب چڑیاں چگ گئیں کھیت، وہ ہاتھ ملتا رہ گیا۔ ہمیں اس سے سبق ملتا ہے کسی پر اتنا اعتماد نہیں کرنا چاہئے۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔