حج کیسے کریں !

تحریر : مولانا محمد یوسف خان


’’ اور لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا اللہ کا حق ہے جو شخص اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو‘‘(آل عمران:97) وقوف عرفہ حج کا رکن اعظم ہے، وقوف عرفہ کا وقت زوال سے لے کر سورج غروب ہونے تک ہے 9 ذی الحجہ کونمازفجر سے 13 ذی الحجہ کی نماز عصر تک بعد نمازایک مرتبہ تکبیر تشریق پڑھنا واجب ہے

حج کا لغوی معنی ارادہ کرناہے اور شرعی معنی ہے کہ چند مخصوص اعمال کی بجا آوری کیلئے بیت اللہ کاارادہ کرنا۔نبی کریمﷺنے حج کی تین اقسام حج اِفراد، حج قِران اور حج تمتع بیان فرمائی ہیں۔ ان میں سے کسی بھی طریقہ سے حج ادا کیا جا سکتا ہے۔

حج اِفراد 

 روانہ ہوتے وقت صرف حج کا احرام باندھنا اور حج کر کے احرام کھول دینا۔ یہ والا حج پاکستانی نہیں کرتے کیونکہ روانہ ہونے سے لے کرحج مکمل ہونے تک احرام میں رہنا پڑتا ہے۔آخری فلائٹ میں بھی جائیں، تب بھی آٹھ دن احرام میں رہنا پڑتا ہے۔ اس لیے یہ بہت مشکل ہے۔ 

حج قِران

حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھیں، پہلے عمرہ کریں لیکن بال نہ کٹوائیں اور احرام نہ کھولیں کیونکہ حج کا بھی احرام باندھا ہوا ہے۔ اب حج کر کے 10 ذی الحجہ کو احرام کھولیں گے۔ پاکستانی یہ حج بھی نہیں کرتے کیونکہ بہت دن تک احرام میں رہنا پڑتا ہے۔ آخری فلائٹ میں جائیں تب بھی دس دن احرام میں رہنا پڑتا ہے۔

حج تمتع

حاجی پاکستان سے صرف عمرہ کا احرام باندھے اور عمرہ کر کے احرام کھول دے۔ آٹھ ذی الحجہ کو جب منیٰ جائے تو حج کا احرام باندھے۔ حج تمتع میں صرف چار دن تک احرام باندھنا پڑتا ہے۔ ایک دن عمرہ کا اور 10,9,8 ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھنا پڑے گا۔ زیادہ تر پاکستانی حج تمتع کرتے ہیں ۔ 

تربیت

 سب پہلے عمرہ ہوتا ہے۔  عمرہ کے اندر چار کام ہیں۔احرام باندھنا( شرط ہے)،طواف کرنا (رکن ہے)، صفا اور مروہ کی سعی کرنا( واجب ہے)، سرمنڈوانا یا بال کتروانا( واجب ہے)۔ 

 مردوں کے احرام باندھنے کا طریقہ

گھر سے غسل کر کے عام کپڑے پہن کر ایئر پورٹ روانہ ہوں۔ وہاں پہنچ کر وضو کریں۔ دو چادریں احرام کی باندھ لیں۔ دورکعت نماز پڑھ لیں۔ پہلی رکعت میں سورۃ الکافرون اور دوسری رکعت میں سورۃ الاخلاص پڑھیں۔ عمرہ کی نیت کریں ’’ اے اللہ میں عمرہ کی نیت کرتا ہوں اس کو میرے لیے آسان فرما اور قبول فرما‘‘۔ اس کے بعد تین مرتبہ تلبیہ آہستہ آواز سے پڑھیں۔ایک بار تلبیہ پڑھنا شرط ہے تین دفعہ پڑھنا سنت ہے۔ نیت اور تلبیہ پڑھنے کے ساتھ احرام بندھ گیا۔ 

عورتوں کے احرام باندھنے کا طریقہ

 عورت کیلئے احرام کا کوئی لباس مقرر نہیں ہے البتہ سر کے اوپر چادر نہ اوڑھے بلکہ رومال باندھے اوپر عبایا پہنے۔عورت ایئر پورٹ پر پہنچ کر وضو کرے اور دو رکعت نفل پڑھے، عمرہ کی نیت کرے اور تین بار تلبیہ پڑھے۔ اب عورت کے عمرہ کا احرام بندھ گیا۔ وہ عورت جو نماز نہ پڑھ سکنے کی حالت میں ہو وہ ایئر پورٹ پہنچ کر بینچ پربیٹھے بیٹھے عمرے کی نیت کرے اور تین بار تلبیہ پڑھے۔ بس اس کا احرام بندھ گیا۔ 

پابندیاں

احرام باندھنے کے بعد حاجیوں پر سات پابندیاں لازم ہوتی ہیں۔ (1) مرد احرام کی حالت میں سلا ہوا کپڑا نہیں پہن سکتا، عورت پہن سکتی ہے۔ (2) مرد احرام کی حالت میں چہرہ اورسر نہیں ڈھانپے گا،خواتین اپنا چہرہ اسکارف سے ڈھانپیں گی اور چہرے پر کپڑا نہیں لگنے دیں گی اور پی کیپ پہن کر پردہ کریں گی۔ (3)ناخن نہیں کاٹیں گے۔ (4) بال نہیں کاٹیں گے۔(5) خوشبو نہیں لگا ئیں گے اور نہ ہی خوشبو دار صابن استعمال کریں گے۔ (6) مرد احرام کی حالت میں دستانے، موزے، جرابیں، بند جوتے نہیں پہن سکتے، خواتین پہن سکتی ہیں۔ (7) میاں بیوی اکٹھے حج و عمرہ کر رہے ہیں تو احرام کی حالت میں ازدواجی تعلق قائم نہیں کریں گے۔  بال ٹوٹنے یا داڑھی پر ہاتھ پھیرتے وقت ہاتھ میں بال آگئے تو صدقہ دیں۔ اگر بال ٹوٹے یا خارش کی اور بال جھڑ گئے تو اس سے کچھ واجب نہیں ہوتا۔ 

طواف کرنا

 مکہ پہنچ کر اپنی رہائش گاہ پر آرام کریں، کھانا کھائیں اور تازہ دم ہو کر طواف کو جائیں۔سات دانوں والی تسبیح اور ایک گلے والا بیگ اور ایک تھیلا جو تا رکھنے کیلئے ساتھ رکھیں۔ مسجد حرام میں داخل ہوں تو مسجد میں داخل ہونے کی دعا پڑھیں اور نفلی اعتکاف کی نیت کریں۔ تلبیہ پڑھتے ہوئے ادب سے خانہ کعبہ کی طرف جائیں۔ خانہ کعبہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھا ئیں اور دعا مانگیں۔مشائخ نے فرمایا کہ یہ دعا مانگیں کہ ’’ اے اللہ میں جو بھی دعا مانگوں وہ قبول فرما‘‘۔ دعا مانگنے کے بعد سبز ٹیوب لائٹ سے طواف شروع کرنا ہے۔ سبز ٹیوب لائٹ سے چند قدم پہلے رک جائیں۔تلبیہ پڑھنا بند کر دیں۔ طواف کی نیت کریں۔ مرددائیں کندھے کو ننگا کر دیں۔ 

 حجر اسوداوربیت اللہ کا استقبال: اس کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کی طرح دونوں ہاتھ اٹھا ئیں اور بِسمِ اللّٰہ اللّٰہ اَکبَرْ وَلِلّٰہِ الحمد کہیں۔ 

 حجر اسود کا استلام:  مرد و عورت دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھائیں اس طرح کہ ہتھیلیوں کا رخ خانہ کعبہ کی طرف ہو اور ایک بار بِسمِ اللّٰہ اللّٰہ اَکبَرْ وَلِلّٰہ کہیں اور اپنے ہاتھوں کو چوم لیں اور چھوڑ دیں یہ استلام ہو گیا۔ 

 طواف کا آغاز : طواف اس طرح شروع کریں کہ آپ کے دائیں جانب سبز لائٹ ہو اور بائیں جانب خانہ کعبہ ہو۔ جب گھوم کر سبز ٹیوب لائٹ کے سامنے آئیں گے تو ایک چکر مکمل ہو جائے گا اور اسی طرح کے سات چکر لگانے سے ایک طواف مکمل ہو جائے گا۔ مکمل طواف میں وضو قائم رکھنا واجب ہے۔ اگر پانچویں چکر میں وضوٹوٹا تو وضو کر کے باقی چکر مکمل کر لیں۔ اگر اس سے پہلے وضو ٹوٹے تو پھر نئے سرے سے طواف کرنا ہوگا۔ مرد کے لیے ہر طواف میں جس کے بعد سعی ہو اس کے پہلے تین چکروں میں رمل کرنا سنت ہے۔ 

رمل کا طریقہ: اس کا طریقہ یہ ہے کہ اکڑکر دونوں کندھوں کو ہلا کر چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر چلنا۔ طواف کے دوران کوئی خاص دعا ئیں منقول نہیں۔ زمزم کھڑے ہو کر خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے پئیں اور خوب دعائیں مانگیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ زمزم کا پانی پی کر جو دعا مانگی جائے وہ پوری ہوتی ہے۔ 

صفا و مروہ کی سعی کا طریقہ:صفا و مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان چلنے کو سعی کہتے ہیں۔ سعی کا آغاز صفا پہاڑی سے ہوتا ہے۔ صفا پہاڑی پر کھڑے ہو کر خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے دعائیں مانگیں پھر صفا سے مروہ کی طرف جائیں یہ ایک چکر ہو گیا۔ پھر مروہ پہاڑی سے صفا کی طرف آئیں، یہ دوسرا چکر ہو گیا۔اسی طرح سات چکر لگا ئیں۔ سعی کا اختتام مروہ پر ہوتا ہے۔سعی کرتے وقت دو سبز نشانوں کے درمیان مردوں کیلئے تیز چلنا سنت ہے۔ 

سر کے بال منڈوانا یا کتروانا: مردوں کیلئے سر کے بال منڈوانا اور کتروانا جائز ہے لیکن اس کیلئے کچھ شرائط ہیں۔ اگر مرد کے سر کے بال ایک پور یعنی ایک انچ سے زیادہ ہوں تو وہ اپنے سر کے بال ایک ایک انچ کٹواسکتا ہے۔ اگر ایک انچ یا اس سے کم ہیں تو بال منڈوانا واجب ہے۔ عورتیں سر کے بال جو پشت کی طرف لٹکے ہوئے وہاں سے ایک انچ کاٹیں۔الحمد للہ اب آپ کا عمرہ مکمل ہوگیا۔

حج کا پہلا دن

حج کا پہلا دن8 ذی الحجہ کا دن ہے۔ اس دن  صرف ایک کام کرنا ہے۔ مکہ میں جہاں ٹھہرے ہوئے ہیں اسی ہوٹل سے حج کا احرام باندھیں اور منیٰ تشریف لے جائیں اورپورا دن منیٰ کے اندر خیمے میں گزاریں۔ (منیٰ جاتے وقت اپنا سارا سامان مکہ میں چھوڑ کر جائیں)۔

حج کا دوسرا دن

 9 ذی الحجہ کے دن دو کام کرنے ہیں۔ وقوف عرفہ ( فرض ہے)۔ وقوف مزدلفہ ( واجب ہے)۔ 

وقوف عرفہ کا طریقہ: فجر کی نماز سے پہلے یا فجر کی نماز کے بعد اپنے گروپ کے ساتھ میدان عرفات روانہ ہو جائیں۔

 وقوف عرفہ کیا ہوتا ہے؟: وقوف کا معنی ہے ٹھہرنا اور عرفہ کا معنی میدان عرفات لہٰذا وقوف عرفہ کا معنی ہے میدان عرفات میں جا کر ٹھہر نا (بس یہی فرض تھا جو ادا ہو گیا)۔ وقوف عرفہ کا وقت زوال سے لے کر سورج غروب ہونے تک  ہے ۔ میدان عرفات میں رہنا واجب ہے۔   9 ذی الحجہ کوفجر کی نماز سے لے کر 13 ذی الحجہ کی عصر کی نماز کے بعد تک ہر مرد و عورت پر ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ تکبیر تشریق پڑھنا واجب ہے۔ دوسری بات یہ کہ اگر آپ حج کے امام کے پیچھے نماز پڑھیں گے یعنی مسجد نمرہ میں تو ظہر کے وقت میں ظہر کی نماز پڑھیں گے پھر اس کے فوراً بعد ظہر ہی کے وقت میں عصر کی نماز پڑھیں گے۔ تیسری بات یہ کہ اس کے علاوہ جو وقت بچے اس میں خوب تو بہ و استغفار کریں، دعائیں مانگیں۔ مرد حضرات خیموں سے باہر نکل کر قبلہ رخ ہو کر دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر دعائیں مانگیں۔ 

 وقوف مزدلفہ :9 ذی الحجہ کے دن دوسرا کام وقوف مزدلفہ ہے۔ وقوف مزدلفہ کا طریقہ یہ ہے کہ جب سورج غروب ہو جائے تو اب میدان عرفات سے نکل کر مزدلفہ روانہ ہو جائیں۔ میدان مزدلفہ میں جا کر ٹھہرنے سے واجب ادا ہو جاتا ہے۔ وقوف مزدلفہ کا وقت صبح صادق سے لے کر سورج طلوع ہونے تک ہے۔ اتنے وقت میں سے کچھ ٹھہر نا واجب ہے، مکمل وقت ٹھہرنا واجب نہیں ہے۔آج مغرب کی نماز سورج غروب ہونے کے بعد مغرب کے وقت میں نہیں پڑھیں گے بلکہ مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نماز ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ پڑھیں گے۔ پہلے تین رکعات مغرب کی نماز پڑھیں گے۔ اس کے بعد دو رکعات عشاء کی نماز ادا کریں گے پھر اپنے اپنے تین وتر ادا کریں گے۔جب مغرب اور عشاء کی نماز پڑھ لیں تو مزدلفہ کے میدان سے ہر حاجی مرد و عورت ستر ستر (70) کنکریاں چن لیں اور اپنے تھیلے میں محفوظ کر لیں۔ (یہ کنکریاں شیطان کو مارنے کیلئے ہیں)۔ 

حج کا تیسرا دن 10 ذی الحجہ

آج کے دن تین کام کرنے ہیں۔ پہلابڑے شیطان کو سات کنکریاں مارنی ہیں یعنی جمرہ عقبہ پر۔دوسرے قربانی کرنا یعنی دم تمتع ادا کرنا۔تیسرا سر کے بال منڈوانا یا کتروانا۔سر کے بال منڈوانے کے فوراً بعد احرام کھل گیا اور احرام کی پابندیاں ختم ہو گئیں۔

 طواف زیارت: یہ فرض ہے اور اس کیلئے تین دن 12،11،10 ذی الحجہ۔ 10 ذی الحجہ کو فجر سے لے کر 12 ذی الحجہ کو غروب سے پہلے تک کر سکتے ہیں۔ لہٰذا ان دنوں میں جب فرصت ملے طواف زیارت کر آئیں۔ اب آپ عام کپڑے پہنے ہوئے ہیں، احرام میں نہیں ہیں۔ اب آپ مکہ میں جا کر طواف کریں۔ نفل واجب الطواف ادا کریں، سعی کریں اور واپس منیٰ آجائیں۔ 

حج کا چوتھا دن 11 ذی الحجہ

 آج صرف ایک کام کرنا ہے اور وہ ہے تینوں جمرات پر سات کنکریاں مارنی ہیں۔ اس کا وقت زوال سے لے کر سورج غروب ہونے تک اور سورج غروب ہونے سے لے کر صبح صادق تک ہے۔ 

حج کا پانچواں دن 12 ذی الحجہ

 آج کے دن بھی صرف ایک ہی کام کرنا ہے۔ اور وہ ہے تینوں جمرات کی رمی اور اس کا وقت بھی زوال سے لے کر سورج غروب ہونے تک ہے، پھر غروب کے بعد سے لے کر صبح صادق تک ہے۔ جمرات کی رمی کرنے کے بعد اپنے ہوٹل میں آجائیں۔70 کنکریاں اٹھا ئی تھیں ان میں سے21بچ گئیں، ان کا کیا کریں؟ ۔12 ذی الحجہ کو رمی کرنے کے بعد مکہ میں اپنی رہائش گاہ پر آجانا ہوتا ہے۔ اگر کوئی حاجی مکہ میں اپنی رہائش گاہ پر نہ آیا اور 13 ذی الحجہ کو فجر کی اذان کے بعد وہاں منیٰ میں رہا تو 13 ذی الحجہ کی کنکریاں بھی واجب ہو جائیں گی۔ اب جو 21 کنکریاں باقی بچی ہیں ان سے رمی کریں۔ اگر فجر کی اذان سے پہلے مکہ جارہے ہیں تو یہ کنکریاں ادھر ہی پھینک دیں۔ 

الوداعی طواف

 الوداعی طواف بغیر احرام کے عام کپڑوں میں بغیر رمل کے بغیر سعی کے کیا جاتا ہے۔ طواف کے بعد دو رکعات واجب الطواف ادا کر یں۔ الحمد للہ حج مکمل ہو گیا۔ مبارک ہو! 

 اہم مسئلہ: بہت سے حاجی ایسے ہیں جو ایئر پورٹ سے حج کا احرام باندھتے ہیں وہاں جا کر دیکھا دیکھی عمرہ کر کے احرام کھول دیتے ہیں، یہ بہت بڑی غلطی کرتے ہیں، ان پر دم واجب ہوتا ہے اور ان کو پتہ نہیں چلتا۔ آپ صرف عمرہ کا احرام باندھیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔

جناحؒ کے ماہ وصال

٭ 25دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیداہوئے۔٭ 04جولائی 1887ء کو سندھ مدرستہ السلام میں داخلہ ہوا۔ ٭ 1892ء کو اعلیٰ تعلیم کیلئے برطانیہ روانہ ہوئے۔٭ 1897ء کو بطور وکیل بمبئی ہائیکورٹ سے منسلک ہوئے۔

خود اعتمادی، خواتین کی معاشرتی ضرورت

خود اعتمادی ہر شخص کی شخصیت، کامیابی اور ذہنی سکون کا بنیادی جزو ہے۔ یہ وہ صلاحیت ہے جو انسان کو اپنے فیصلوں، خیالات اور احساسات پر یقین کرنے کی ہمت دیتی ہے۔

شال، دوپٹہ اور کوٹ پہننے کے سٹائل

سردیوں کا موسم خواتین کے فیشن میں تنوع اور نفاست لے کر آتا ہے۔ اس موسم میں شال، دوپٹہ اور کوٹ نہ صرف جسم کو گرم رکھتے ہیں بلکہ شخصیت، وقار اور انداز کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ درست سٹائل کا انتخاب خواتین کے لباس کو عام سے خاص بنا سکتا ہے۔

آج کا پکوان:فِش کباب

اجزا : فش فِلے : 500 گرام،پیاز :1 درمیانہ (باریک کٹا ہوا)،ہری مرچ : 2 عدد (باریک کٹی)،ہرا دھنیا : 2 چمچ،ادرک لہسن پیسٹ :1 چمچ،نمک : 1 چمچ،لال مرچ پاؤڈر : 1چمچ،کالی مرچ : آدھا چائے کا چمچ،زیرہ پاؤڈر : 1 چائے کا چمچ،دھنیا