مستقل چیف جسٹس، تقرری میں رکاوٹ کیوں؟
پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ لائن آف کنڑول کے پانڈو سیکٹر میں اگلے مورچوں پر تعینات افسروں اور جوانوں کے ساتھ عید منائی۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے لائن آف کنٹرول پر مورچوں کا دورہ کیا اور فرنٹ لائن جوانوں کے ساتھ گھل مل گئے۔ پانڈو سیکٹر میں فیلڈ مارشل کو عسکری تیاریوں اور آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گی۔ لائن آف کنٹرول پر فیلڈ مارشل کے دورے کا آغاز عید کی نماز سے ہوا، جہاں وطن کی سلامتی، ترقی اور شہدائے پاک فوج اور کشمیرکے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ آرمی چیف نے عید کے دن محاذ پر ڈٹے جوانوں کے حوصلے، عزم اور قربانی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اپنی خوشیاں قربان کر کے مادرِ وطن کا دفاع کرنے والے یہ لائن آف کنٹرول پر تعینات جوان قوم کے اصل ہیرو ہیں۔ فیلڈ مارشل نے معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں دشمن کو دندان شکن جواب دینے پر افواج کی جرأت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا اور شہدااور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر فیلڈ مارشل نے کہا کہ انہوں نے معصوم پاکستانیوں کے خون کا بدلہ دشمن سے دن کے اجالے میں لیا۔ فیلڈ مارشل نے عید کے موقع پراس عزم کا اعادہ کیا کہ افواجِ پاکستان مکمل تیاری کے ساتھ ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اب اگر جنگ ہوئی تو دشمن کی نسلیں یاد کریں گی کہ ان کا مقابلہ کس بہادر فوج سے پڑا ہے۔ کشمیری عوام کی جدوجہد، قربانیوں اور دلیری کو سراہتے ہوئے فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق ضروری ہے۔ لائن آف کنڑول کے دورے کے دوران فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کا استقبال کمانڈر راولپنڈی ٹین کور نے کیا۔ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے پانڈو سیکٹر میں تعینات فوجی جوانوں اور افسران کے ساتھ بڑا کھانا بھی کھایا۔
ادھر وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے عید اپنے آبائی علاقے بھمبر میں منائی۔ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے نماز عید کے بعد بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید لوگوں کے ورثا کے ساتھ تعزیت کی اور شہدا کے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارا۔ آزاد جموں و کشمیر میں اس مرتبہ لائن آف کنڑول کے علاقوں میں آباد لوگوں کے ساتھ فلاحی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے سینکڑوں کارکنان نے عید منائی اور کروڑوں روپے مالیت کے ہزاروں جانور قربان کر کے ان کا گوشت بھارتی فوج کی فائرنگ سے متاثرین میں تقسیم کیا۔ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعد بیرون ملک بالخصوص عرب اور یورپی ممالک سے لوگوں کی بڑی تعداد نے آزاد جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے متاثرین کے ساتھ عید منائی اور ان کی اپنی بساط کے مطابق مالی مدد بھی کی جسے قومی یکجہتی اور وحدت کو بھی فروغ ملا۔ اس عید پر لائن آف کنڑول کے علاقوں بالخصوص وادی نیلم میں بھی ہزاروں سیاحوں نے عید کی چھٹیاں فیملیز کے ہمراہ گزاریں اور وادی نیلم کے علاقوں میں پاک فوج نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ وادی نیلم دو سو کلو میٹر طویل خوبصورت علاقہ ہے جو دریائے نیلم کے دونوں کناروں پر آباد ہے۔ قدرتی حسن سے مالا مال وادی نیلم لائن آف کنڑول کے ساتھ لگتی ہے اور سارے علاقے میں پاک فوج موجود ہے جس کی وجہ سے سیاحت سے جڑے کاروباری لوگ بھی آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعد پاک فوج کے اور قریب آگئے ہیں۔ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی نے آزاد جموں و کشمیر میں قومی یکجہتی کے فروغ کے ساتھ ساتھ پاک فوج کی پہلے سے موجود عزت و توقیر میں مزید اضافہ کر دیا اور سیاح وادی نیلم کی سیاحت کے دوران پاک فوج کے علاقوں سے گزرتے ہوئے فوجی جوانوں کے ساتھ تصاویر اور سیلفیز بھی بناتے رہے۔
ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے بطور چیئرمین کشمیر کونسل آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے سینئر جج جسٹس سردار لیاقت حسین کی تعیناتی کی سمری صدر آزاد جموں و کشمیر کو واپس ارسال کر دی ہے۔ آزاد جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ کے ججز کی تقرری کے لیے صدر آزاد جموں و کشمیر سمری وزیر اعظم پاکستان کوبھیجتے ہیں جس کی وہ منظوری دے کر واپس ارسال کرتے ہیں اور اس کے بعد صدر آزاد کشمیر باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہیں۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ سردار لیاقت حسین دو سال سے زائد مدت کیلئے اس عہدے پر تعینات رہیں گے۔
دوسری جانب آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے چیئر مین آزاد جموں و کشمیر کونسل، وزیراعظم پاکستان کی جانب سے مستقل تقرری کی ایڈوائس موصول ہونے کے باوجود حکومت آزاد کشمیر نے سینئر ترین جج جناب جسٹس سردار لیاقت حسین کو قائمقام چیف جسٹس تعینات کیا جس پر پورے آزادکشمیر کے وکلا میں آئین پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے تشویش کی لہر دوڑ گی۔ چنانچہ طوبہ ظہور ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے بیرسٹر کامران الیاس راجہ کے ذریعے گزشتہ روز آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ ایڈوائس پر عملدرآمد کیلئے رٹ پٹیشن دائر کر د ی تھی جس میں حکومت سے اس آئینی عمل میں تاخیر کی وضاحت طلب کرتے ہوئے مستقل تقرری کیلئے رٹ جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ ہائی کورٹ میں مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی کے حوالے سے رٹ پٹیشن جمع ہونے کے بعد ایوان صدر نے مستقل آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ چیف جسٹس کی تعیناتی کا با ضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ چیف جسٹس سردار لیاقت حسین کی تقرری کے بعد آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد چیف جسٹس سمیت چار ہو گی جبکہ پانچ ججز کا تقرر ہونا ابھی باقی ہے۔