بجٹ: حالات اور ترجیحات

تحریر : عرفان سعید


بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 20جون کو پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق صوبائی بجٹ کا مجموعی حجم 1000ارب روپے سے زائد ہوگا اور محکمہ تعلیم کیلئے سب سے زیادہ رقم رکھی جائے گی۔

رواں مالی سال کی طرح آئندہ مالی سال کا بجٹ بھی سرپلس ہوگا۔ صوبے کا آئندہ مالی سال کا غیر ترقیاتی بجٹ 800 ارب اور صوبائی پی ایس ڈی پی کے 250ارب تک ہونے کا امکان ہے۔ محکمہ تعلیم کیلئے 170ارب روپے اور صحت اور امن وامان کیلئے100،100 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔ صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ وفاق کی طرز پر کیا جائے گا۔ بجٹ کی تیاری کے حوالے سے صوبائی سیکرٹری خزانہ عمران زرکون کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ عوام دوست ہوگا، جس کیلئے محکمہ خزانہ نے ماہرین کی خدمات حاصل کیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تشکیل سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس بھی گزشتہ دنوں منعقد ہوا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اجتماعی نوعیت کی سکیمیں رکھی جائیں گی تاکہ عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دی جا سکے اوردستیاب وسائل کو مفادِ عامہ کے منصوبوں کیلئے بروئے کار لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ منصوبوں کی سو فیصد ایلوکیشن کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ مالی وسائل کا درست استعمال کیا جا سکے اور عوام کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ اجلاس میں موجود اراکین نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تشکیل پر اتفاق کرتے ہوئے تجاویز پیش کیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بلوچستان میں حالات کی بہتری کیلئے ضروری ہے کہ کرپشن پر قابو پایا جائے۔ صوبے میں احساس ِمحرومی کے خاتمہ کیلئے نوجوانوں کو روزگار کے زیادہ مواقع فراہم کئے جائیں،امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے پولیس اور لیویز فورسز کی استعدادِ کار بڑھائی جائے۔ 

 حکومت بلوچستان کا دعویٰ ہے کہ وہ رواں مالی سال کے بجٹ کا 92فیصد خرچ کرنے میں کامیاب رہی۔ محکمہ خزانہ بلوچستان کے حکام کے مطابق جون کے ختم ہونے تک 95فیصد بجٹ خرچ ہوجائے گا جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران صوبے کے بجٹ کا 60فیصد خرچ کیا جاسکا تھا۔ سیکرٹری خزانہ کے مطابق مالی سال2024-25 ء کے 930ارب روپے کے بجٹ میں سے تقریباً 860ارب جاری کئے جا چکے ہیں۔ سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ رواں سال کی صوبائی پی ایس ڈی پی کیلئے 220ارب رکھے گئے تھے جس میں بعد میں کچھ اور سکیمیں شامل ہونے کے بعد اس کا مجموعی حجم 240ارب ہوگیا۔ محکمہ خزانہ صوبائی پی ایس ڈی پی کیلئے اب تک تقریبا ً220ارب ریلیز کرچکا ہے۔ 

گزشتہ دنوںوزیر اعلیٰ بلو چستان میر سرفراز احمد بگٹی نے آبائی علاقے بیکڑ کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام میرے دل کے قریب ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ سب کے مسائل مقامی سطح پر حل ہوں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم ہر موقع پر عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، صوبائی حکومت ہر فیصلے میں عوامی مفاد کو مقدم رکھتی ہے اور شفافیت، میرٹ اور مؤثر حکمرانی کے اصولوں پر عمل پیرا ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسا بلوچستان چاہتے ہیں جہاں ہر شہری کو بنیادی سہولیات، تعلیم، صحت اور روزگار کے مساوی مواقع میسر ہوں۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق عوام کا اعتماد ہی ہماری اصل طاقت ہے اور حکومت کی پالیسیوں کا محور عوام کی خدمت اور ان کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے۔ دوسری جانب سے گورنر بلوچستان شیخ جعفرخان مندوخیل نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومتی کاوشوں سے صوبہ بلوچستان کے اچھے دن آنے والے ہیں جس سے روزگار کے نئے مواقع ملیں گے اور خوشحالی آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے حالیہ دورۂ چین میں دوست ملک نے بلوچستان میں مزید سرمایہ کاری کیلئے خواہش کی ہے ، اس کیلئے سازگار اور پرامن ماحول بنانا ہوگا۔ 

 وفا قی بجٹ پر بلوچستان کے عوام اور تاجر طبقے کے تاثرات کی بات کی جائے تو چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ کے صدر ایوب مریانی اور نائب صدر اختر کاکڑ نے وفاقی حکومت کوبجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ خوش آئند قدم ہے ، اس سے عوامی سطح پر حوصلہ افزائی ہو گی۔ صدر چیمبر نے افغانستان اور ایران کے ساتھ زمینی تجارت پر ویلیویشن ٹیکس کو 15 فیصد تک محدود کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی بارڈر ٹریڈ پہلے ہی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے مزید ٹیکسوں کا بوجھ اس کو مفلوج کر دے گا۔ نائب صدر اختر کاکڑ نے حکومت کی جانب سے چمن تا کوئٹہ شاہراہ کیلئے فنڈز مختص کرنے پر شکریہ ادا کیا تاہم انہوں نے مختلف شعبوں میں بجٹ کی کمی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بلوچستان میں آج بھی مؤثر کارگو سسٹم کا فقدان ہے جس سے تجارت متاثر ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق بلوچستان کے زمیندار بدترین معاشی بحران کا شکار ہیں۔ اختر کاکڑ نے سولر سسٹم پر 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ اقدام عوام کو متبادل توانائی سے دور کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کیلئے صرف چار دانش سکول مختص کرنا بھی افسوسناک ہے جبکہ گوادر جو ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے، کا بجٹ میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ اختر کاکڑ نے واضح کیا کہ بلوچستان کے ساحلی وسائل پر یہاں کے عوام کا پہلا حق ہے اور اس کو نظر انداز کرنا ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بجٹ میں ڈیمز کیلئے پانچ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں لیکن بلوچستان میں پانی کی کمی تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے ،اس کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی بارڈر ٹریڈ کیلئے بھی بجٹ میں کوئی خاطر خواہ ذکر نہ ہونا باعث تشویش ہے۔ 

بلوچستان بھر میں عید کے موقع پر پیش آنے والے مختلف افسوسناک واقعات، بم دھماکوں، فائرنگ، ٹریفک حادثات اور پانی میں ڈوبنے کے واقعات میں کم از کم 26 افراد جاں بحق اور 65 سے زائد زخمی ہوئے۔ ان حادثات اور حملوں نے عید کی خوشیوں کو غم میں بدل ڈالا۔ کئی مقامات پر سیکورٹی فورسز، پولیس اور مقامی افراد نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں یہ واقعات پیش آئے جن میں بچے،نوجوان، نمازی، سیکورٹی اہلکار اور راہ گیر نشانہ بنے۔ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال یقینا صوبائی حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ حکومتی و سیکورٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان میں فتنہ الہندو ستان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے۔ وزیراعلی سرفراز بگٹی کے حلقہ بیکڑ (ڈیرہ بگٹی) میں قبائلی لشکر اور لیویز فورس نے اس وقت ایک مشترکہ کارروائی کرکے دہشت گردوں کے منصوبے کو ناکام بنایا جب وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی عید کے موقع پر اپنے آبائی علاقے میں موجود تھے۔ قبائلی لشکر نے دہشت گردوں کے بیکڑ میں حملے کی سازش کو ناکام بناتے ہوئے چاردہشت گردوں کوہلاک کیا اور ان کے قبضہ سے بھاری اسلحہ اپنے قبضہ میں لیا۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5 برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔