مطالعہ کرنے کا بہترین طریقہ

تحریر : نبیل انجم


مطالعہ کرتے وقت اچھی روشنی میں بیٹھنا چاہیے۔ اس طرح کہ تحریر پر سایہ نہ ہو۔ روشنی سامنے سے آنا نقصان دہ ہے، کسی بھی ایسے انداز میں نہ بیٹھیں جس سے آنکھوں پر زور پڑے، مثلاً مدھم روشنی میں چلتے پھرتے یا جھک کر مطالعہ کرنے سے آنکھوں پر زور پڑتا ہے۔ اس کے بعد ہم مطالعہ کرنے کا بہترین طریقہ اور چند اہم ہدایات بیان کرتے ہیں۔

٭… کتاب کا سرسری جائزہ لیں۔

٭… کتاب کے نفس مضمون پر غور کریں۔

٭… فہرست عنوانات کو غور سے پڑھیں۔

٭… کتاب پر کسی شخص کا تبصرہ یا رائے شامل کتاب ہو تو اسے بغور پڑھ لیں۔

٭… کسی بھی کتاب کا آغاز اور اختتام قابل توجہ ہوتا ہے شروع یا آخر میں ایک دو جملے کلیدی ہوتے ہیں انہیں Underlineکر لیں۔

٭…  کتاب کا مطالعہ کرتے وقت نوٹس ضرور لیتے جائیں جو مختصر سے پوائنٹس ہوں۔ اس سے ایک خاکہ تیار ہو جائے گا۔ انہیں بعد میں ایک تسلسل سے لکھ لیں

٭… اہم نکات کو ہائی لائٹ کر لیں تاکہ نظر ثانی کے وقت یا سبق کو دہراتے وقت ان سے مدد لی جا سکے۔

٭… ہر باب کا خلاصہ چند سطروں میں نوٹ کر لیں۔ بعد ازاں باب کو سمجھنا آسان ہو جائے گا۔

٭… مطالعہ کا بہترین وقت رات سونے سے چند گھنٹے قبل اور صبح سویرے کا وقت ہوتا ہے۔

٭… جزئیات اور تفصیلات کو نظر انداز نہ کریں۔ اس سے نقصان یہ ہوتا ہے کہ کبھی کبھی کسی موضوع کا مغز نظر انداز ہو جاتا ہے۔

٭… کسی ایک موضوع پر زیادہ لوگوں کی رائے تک پہنچیں عام طور پر ہر کتاب کے آخر میں کچھ کتابوں کی فہرست( کتابیات) دی ہوئی ہوتی ہیں۔ کوشش کیجئے کہ ان میں سے بھی کچھ کتابیں آپ کے زیر مطالعہ آ جائیں۔

پروفیسراشفاق علی خان ایک زمانے میں گورنمنٹ کالج، کیمبل پور( موجودہ اٹک) کے پرنسپل تھے۔ ان کا اپنا مضمون انگریزی تھا۔ ریل کے ایک سفر کے دوران ان کے ایک دوست اپنے بیٹے کے ہمراہ ان سے ملے اور بتایا کہ برخوردار ایم اے کر چکا ہے اور سول سروس کے مقابلے کے امتحان کی تیاری کر رہا ہے مگر اس کی انگریزی کمزور ہے۔ اس دوست نے پروفیسر صاحب سے درخواست کی کہ وہ ان کے بیٹے کو انگریزی بہتر بنانے کا کوئی طریقہ بتائیں۔ پروفیسر صاحب نے اس نوجوان سے کہا کہ وہ سیکنڈ ہینڈ بکس کے سٹالوں مختلف ناول لے آیا کریں۔ ان ناولوں کے مطالعہ سے اس کی انگریزی تحریر بہتر ہو جائے گی۔

یہ سفر تمام ہوا تو دونوں دوست اپنی اپنی منزل کی طرف چلے گئے۔ اس نوجوان نے پروفیسر صاحب کا مشورہ یاد رکھا۔ چند سال بعد اس نوجوان کی ملاقات پروفیسر اشفاق علی خان سے ہوئی۔ نوجوان نے پروفیسر صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے ان کے مشورے پر عمل کیا تھا جس سے نہ صرف اس کی انگریزی بہتر ہو گئی بلکہ اس نے سی ایس ایس کے امتحان میں پوزیشن حاصل کی۔

خود پروفیسر صاحب کا معمول یہ تھا کہ گھر میں جن لفافوںمیں سودا سلف آتا، رات کو ان کو بھی سونے سے پہلے کھنگالتے تھے۔ مبادا ان میں سے کوئی خوبصورت لفظ، کوئی جملہ، کوئی سطر ایسی مل جائے جو مستقبل میں کچھ لکھتے وقت ان کے کام آئے۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭