جامع القرآن

تحریر : مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی


ذوالحجہ کے مہینے کواسلامی سال میں خاص اہمیت حاصل ہے اس مقدس مہینے میں ایثار و قربانی کے بے شما ر واقعات رونماہوئے جن میں جامع القرآن حضرت عثمان غنی ؓکایومِ شہادت بھی ہے۔

 اس مہینہ کی 18تاریخ کو آپؓ نے جامِ شہادت نوش کیا۔صحابہ کرام ؓ رحمت دوعالمﷺ کی صفات وکمالات کاعکس تھے ۔

صدیقؓ عکس کمال محمدﷺ است

فاروقؓ ظل جاہ وجلال محمدﷺ است

عثمانؓ ضیاء شمع جمال محمدﷺ است

حیدرؓ بہارِ باغِ خصال محمدﷺ است

حضرت عثمان غنیؓ کی سیرت کے بے شمار پہلوہیںآپؓ بے پناہ خوبیاں اور کمالات رکھنے والے جلیل القدر صحابی ہیں، ایسے خوش نصیب تھے کہ زندگی میں ہی کئی بار زبانِ رسالتﷺ سے شہادت اورجنت کی بشارت سنی، سخی ایسے کہ نبی پاک ﷺکے معمولی اشارہ پر مسلمانوں کیلئے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتے ۔ زہدوتقویٰ ایسا کہ قبرستان سے گزر ہوتا تو چہرہ ٔمبارک اشکبار ہو جاتا ، نیک ایسے کہ زندگی بھر کبھی تہجد کی نماز قضا نہ کی ۔ آپؓ کی زندگی بھی قابل رشک تھی اورموت بھی قابل رشک۔آپ ؓنے اسلام کی راہ میں 2 ہجرتیں کیں ایک حبشہ اور دوسری مدینہ منورہ کی طرف۔سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ آپؓ کو جامع القرآن کہا جاتا ہے۔

خلیفہ سوم حضرت عثمان غنیؓ قریش کی ایک شاخ بنو امیہ میں پیدا ہوئے۔  اسلام قبول کرنے کے جرم میں آپؓ کو زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں لٹایا گیا،  چچا نے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام )کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کروں گا۔ یہ سن کر آپؓ نے جواب دیا، چچا !اللہ کی قسم میں مذہب اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اور اس ایمان کی دولت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گا۔ آپؓ ایک خدا ترس اور غنی انسان تھے، اللہ کی راہ میں دولت دل کھول کر خرچ کرتے اسی بنا ء پر حضور اکرم ﷺنے غنی کا خطاب دیا۔

اُم المومنین حضرت حفصہؓ بیان کرتی ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرمﷺ نے اپنا(اوپر لپیٹنے کا)کپڑا اپنی مبارک رانوں پر رکھ لیا، اتنے میں حضرت ابو بکر ؓ آئے اور اندر آنے کیلئے اجازت طلب کی، آپ ﷺ نے انہیں اندر آنے کی اجازت عنایت فرمائی اور آپﷺ اپنی اسی حالت میں رہے پھر حضرت عمرؓ آئے اور اجازت طلب کی، آپ ﷺ نے انہیں بھی اجازت عنایت فرمائی اور اسی حالت میں رہے۔ پھر کچھ اور صحابہؓ آئے پس آپﷺ نے انہیں بھی اجازت عنایت فرمائی اور اپنی اسی حالت میں تشریف فرما رہے پھر حضرت عثمان غنیؓؓ آئے تو آپ ﷺنے پہلے اپنے جسم اقدس کو کپڑے سے ڈھانپ لیا پھر انہیں اجازت عنایت فرمائی۔ صحابہؓ نبی اکرمﷺ کے پاس بیٹھے کچھ دیر باتیں کرتے رہے پھر باہر چلے گئے۔ میں نے عرض کیا، یارسول اللہﷺ! آپﷺ کی خدمت اقدس میں تمام صحابہؓ حاضر ہوئے لیکن آپﷺ اپنی پہلی ہیئت میں تشریف فرما رہے جب حضرت عثمان غنی ؓحاضر ہوئے تو آپﷺ نے اپنے جسم اقدس کو کپڑے سے ڈھانپ لیا؟ توآپﷺ نے فرمایا ’’ کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں‘‘(احمد بن حنبل فی المسند :26510)

حضرت عبداللہ ا بن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا ’’ میری امت میں سے سب سے زیادہ حیا دار عثمان بن عفان ہے‘‘۔ نبی پاکﷺ کے ہاتھ پہ 1400 صحابہ کرام ؓنے بیعت کی اورانہیں دنیامیں ہی رب کی رضا مندی حاصل ہوئی اس بیعت کو ’’بیعت رضوان‘‘ کے نام سے پکاراجاتاہے یہ اعزاز آپؓ کوحاصل ہواکہ بیعت رضوان آپ ؓکیلئے کی گئی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭