کامیاب زندگی

تحریر : حبور فرخ


نازش ایک غریب گھرانے کی ایک قابل اور سمجھدار لڑکی تھی۔ وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھی، لیکن اس نے کبھی چھوٹی چھوٹی خواہشات پر اپنے والدین کو تنگ نہ کیا۔

وہ اپنے گھر کے حالات سے بخوبی واقف تھی اور ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتی تھی۔

 نازش نے میٹرک کے امتحان دیئے تھے اب وہ چند مہینے فارغ تھی اس نے اپنے ان فارغ اوقات کیلئے بہت کچھ سوچا ہوا تھا۔ اگلے ہی دن اس نے اپنی امی کی امور خانہ داری میں مدد کرنا شروع کردی۔گھر کی  صفائی کی، چیزوں کو ٹھیک طریقے سے ان کی جگہ پہ رکھا اور امی سے کھانا  پکانا سیکھا۔

اس کے بعد نازش نے محلے کے چھوٹے بچوں کو پڑھانا شروع کردیا۔ جس سے نازش کا نالج بھی کم نہ ہوا اور اس کا جیب خرچ بھی نکل آتا تھا۔  

یوں دن گزرتے گئے۔ ایک روز وہ اپنے امی ابوکے ساتھ صحن میں بیٹھی باتیں کر رہے تھی کہ ابو نے نازش کے ہاتھ کی چائے کی فرمائش کر دی۔ نازش چائے بنانے کچن میں چلی جاتی ہے تو نازش کا ایک طالب علم مٹھائی دینے آتا ہے۔ ابو کے پوچھنے پر وہ بتاتا ہے کہ نازش باجی کے پڑھانے کی وجہ سے میں اپنی جماعت میں اوّل آیا ہوں۔ابو اسے انعام اور نازش باجی اسے شاباش دیتی ہیں۔ اس کے بعد سب چائے پیتے ہیں۔ 

رات کو ابو نازش سے اس کے نتیجے کے متعلق پوچھتے ہیں۔ نازش بولی، ابو ایک ہفتے بعد میرا نتیجہ آ رہا ہے میرے لئے دعا کیجئے گا۔ نازش کو یوں پریشانی میں دیکھتے ہوئے ابو نے سمجھایا بیٹی! آپ نہم کے نتیجے میں بھی ایسے ہی پریشان تھی۔ اللہ نے آپ کو پچھلی دفعہ کتنے اچھے نمبروں سے نوازا تھا۔ اب بھی اُمید رکھو اور دعا کرو۔ اللہ تمہیں تمہاری امید سے بڑھ کر عطا کرے گا۔

دن گزرتے گئے اور نتیجے کا دن آ گیا، ابو کو نازش کی سکول ٹیچرکا فون آیااور انہوں نے بتایا کہ نازش نے جماعت میں اوّل پوزیشن حاصل کی ہے ۔ ابو نے کہا بیٹا میں نے آپ کو کہا تھا جو کام سچی نیت اور لگن سے کیا جائے اللہ اس کا نتیجہ بہترین عطا کرتا ہے۔

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔