پازیب کا فیشن روایت کی جھنکار، جدت کےساتھ

تحریر : سارہ خان


زیورات میں اگر کوئی چیز خواتین کے قدموں کی زینت بنے اور ہر چال میں موسیقی پیدا کرے تو وہ ہے پازیب۔ یہ نازک اور جھنکار بھرا زیور جو روایتی طور پر دلہنوں اور تہواروں کی خاص پہچان سمجھا جاتا تھا، اب فیشن کی دنیا میں ایک نئی شناخت بنا چکا ہے۔

پازیب کا تعلق برصغیر کی صدیوں پرانی ثقافت سے ہے۔ یہ زیور عموماً چاندی سے تیار کیا جاتا ہے اور اسے خواتین ٹخنوں پر پہنتی ہیں۔ پرانے وقتوں میں ہر دلہن کی پازیب چھنکاتی ہوئی نئی زندگی کا پیغام لاتی تھی۔ دیہاتی علاقوں میں آج بھی پازیب عورت کی شادی شدہ حیثیت اور نسوانی حسن کی علامت مانی جاتی ہے۔

اب پازیب صرف روایتی نہیں رہا جدید فیشن ڈیزائنرز نے اس قدیمی زیور کو نئے انداز دیے ہیں۔ فائن لائن، منیمل ڈیزائن، نگینوں، موتیوں یا کرسٹل کے ساتھ پازیب اب کیجوئل ویئر کے طور پر بھی پہنا جا رہا ہے۔ نوجوان لڑکیاں عید، مہندی یا کالج کے فنکشنز پر ہلکی پازیب کو فیشن سٹیٹمنٹ کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔

انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور فیشن بلاگز پر پازیب کے مختلف انداز میں پہننے کے رجحانات دیکھے جا رہے ہیں۔ فوٹو شوٹس میں ماڈلز کے پاؤں کی زینت بنتی پازیب نہ صرف اسٹائل کا حصہ ہے بلکہ ایک الگ دلکشی پیدا کرتی ہے۔ معروف اداکارائیں اور دلہنیں بھی فیشن شوٹس میں پازیب کا خاص استعمال کر رہی ہیں، جس سے اس زیور کو عالمی توجہ بھی حاصل ہوئی ہے۔

لاہور، حیدرآباد، گجرات اور دیگر کئی شہروں میں پازیب سازی کی چھوٹی صنعتیں نہ صرف فنکارانہ مہارت کی مظہر ہیں بلکہ کئی گھرانوں کی روزی روٹی کا ذریعہ بھی ہیں۔ خاص طور پر خواتین کاریگر ہاتھ سے تیار کردہ پازیبوں کو مقامی مارکیٹوں اور آن لائن پلیٹ فارمز پر فروخت کر رہی ہیں جو معیشت میں ان کے فعال کردار کی علامت ہے۔

پازیب صرف ایک زیور نہیں بلکہ ثقافت، نسوانیت اور فنکارانہ حسن کی علامت ہے۔ یہ زیور آج بھی پرانی روایتوں سے جڑا ہوا ہے لیکن جدید فیشن کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر نئی نسل کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔ فیشن کی اس نئی دنیا میں پازیب ایک بار پھر مقبولیت کی انتہا کو چھو رہی ہے۔پازیب کا فیشن پھر  لوٹ آیا ہے،شادی بیاہ کی تقریبات میں خوب سج بن کے جائیں ،خوشی کے مواقع تو آج کل یوں بھی کم میسر آتے ہیں،ایک پازیب کا فیشن بھی بھلا معلوم ہوتا ہے۔اگر آپ کو بازار سے کوئی میچنگ اور منفرد پازیب نہیں ملتی تو گھر پر مختلف دھاگوں یا تاروں کو ملا کر اس میں موتی ستارے ٹانکیں اور پازیب پہنیں۔اس کے علاوہ آپ پرانی گلے کی آرٹی فیشل چین کوتوڑ کر بھی پازیب بنا سکتی ہیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5 برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔